سرحد پار کمیونیکیشن لِنکس کی تعمیر کی اجازت
اسلام آباد: حکومت نے ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے نجی ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ کمپنیز کو یہ اجازت دے دی ہے کہ وہ پڑوسی ممالک سے سیٹلائٹ، وائرلیس اور سمندر کے نیچے موجود نیٹ ورک کے ذریعے انٹرنیٹ سروسز اور ٹیلی فون رابطوں کے حوالے سے معاہدے کرسکتی ہیں۔
یہ فیصلہ کابینہ کی اقتصادی تعاون کی کمیٹی (ای سی سی) نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی صدارت میں ہونے والے اجلاس کے دوران کیا گیا، جس کا مقصد سرحد پار رابطوں کے لنکس کے حوالے سے طویل راستوں اور بین الاقوامی (ایل ڈی آئی) لائسنس جاری کرنے کے قابل بنانا ہے۔
پالیسی کے مطابق ’ایسے لنکس فکس وائر لائن (تار کی مدد سے)، وائرلیس (بغیر تار کے)، سمندر کے نیچے موجود کیبلز یا مصنوعی سیاروں کی مدد سے تعمیر کیے جاسکیں گے۔ اس کی منظوری پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) اور اگر ضروری ہوتو پڑوسی ممالک کی دیگر متعلقہ حکام کی اجازت سے مشروط ہے۔‘
ترتیب دی گئی پالیسی میں کسی خاص پڑوسی ملک کا ذکر نہیں کیا گیا، تاہم ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ اس سے مراد ’تمام پڑوسی ممالک‘ افغانستان، ہندوستان، چین اور ایران ہیں۔
اس پالیسی کے مطابق انٹرنیشنل ٹیلی کمیونیکیشن یونین (آئی ٹی یو) کی جانب سے بتائے گئے طریقہ کار کے مطابق دونوں جانب سرحد پار وائرلیس رابطوں کو استعمال کیا جاسکے گا اور اس حوالے سے کسی بھی سیٹلائٹ کے استعمال کی تجویز سے قبل اجازت کی ضرورت ہوگی۔
سرحد پار لِنک کی تعمیر کی سیکیورٹی سے متعلق پی ٹی اے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں سے مشترکہ طور پر اجازت حاصل کرنا ہوگی اور جس کے بعد پی ٹی اے منظوری کے طریقہ کار پر عمل درآمد کرتے ہوئے این او سی جاری کرے گا۔
اس حوالے سے پی ٹی اے کے چیئرمین کی سربراہی میں ایک کمیٹی کا اعلان بھی کیا گیا ہے، جس میں وزارت داخلہ، کیبنٹ ڈویژن، آئی ٹی کی وزارت اور سیکیورٹی ایجنسیز کے نمائندے شامل ہوں گے۔
سرحد پار لنک کی تعمیر کے حوالے سے دی جانے والی درخواستوں کو مقررہ وقت کے دوران منظور یا مسترد کیا جائے گا، جس کی مدت 6 ماہ سے طویل نہیں ہونی چاہیے۔
اس بات کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ اس پالیسی کی مدد سے ٹیلی کمیونیکیشن مارکیٹ میں سروسز فراہم کرنے والوں میں مزید اضافہ متوقع ہے جس سے مارکیٹ کی ساخت اور کردار میں تبدیلی آئے گی۔
یہ خبر 12 دسمبر 2015 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔










لائیو ٹی وی
تبصرے (1) بند ہیں