پاکستانی نژاد کھلاڑی سے تعصب،انگلش بورڈ پرتنقید

12 دسمبر 2015
اشعر زیدی نے اپنے بیان میں کہا کہ کوئی ایسے الفاظ نہیں سنے جس برے ہوں۔ فوٹو : سسکس فائل
اشعر زیدی نے اپنے بیان میں کہا کہ کوئی ایسے الفاظ نہیں سنے جس برے ہوں۔ فوٹو : سسکس فائل

لندن: پاکستانی نژاد برطانوی کرکٹر کے خلاف مبینہ نسل پرستانہ زبان استعمال کرنے پر سمرسیٹ کے باؤلر پر صرف دومیچوں کی پابندی عائد کرنے پرانگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ کو سخت تنقید کا سامنا ہے۔

پاکستانی نژاد اسپنر اشعر زیدی کو رواں سال ستمبر میں سمرسیٹ کے باؤلر کریگ اورٹن کی جانب سے اس وقت بدسلوکی کا سامنا کرنا پڑا تھا جب وہ انگلش کاؤنٹی چمپیئزشپ میں اورٹن کے خلاف سسکس کی جانب سے بیٹنگ کررہے تھے۔

اورٹن کو اشعرزیدی کے خلاف حقارت سے "تم اپنے ملک واپس جاؤ۔۔۔۔۔" جیسے الفاظ ادا کرتے ہوئے پایا گیا تھا.

میچ کے امپائر الیکس وارف اور سسکس کے بلے باز مائیکل یارڈی نے اورٹن کی بدزبانی کی تصدیق کی تھی۔ دونوں کا بیان رپورٹ میں آیا تھا جبکہ یارڈی نے تحریری طورپر یہ بیان دیا تھا۔

اشعر زیدی پاکستانی نژاد برطانوی ہیں جو سسکس کی جانب سے کھیلتے تھے، انھیں سیزن کے اختتام کے بعد کلب سے باہر کیا گیا۔

زیدی نے میچ انتظامیہ کو اپنے بیان میں کہا تھا کہ انھوں نے عام باتوں کے علاوہ کوئی ایسے الفاظ نہیں سنے۔

دوسری جانب اورٹن نے بھی ان الفاظ کی تردید کی تھی لیکن چیئرمین لارڈ ہرمین اوسلے کا انگلینڈ کرکٹ بورڈ کی آزاد کمیٹی کرکٹ ڈسپلن کمیشن(سی ڈی سی) کی جانب سے دی گئی سزا کے حوالے سے ماننا ہے کہ یہ جرم کے مطابق نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے خیال میں یہ خطرناک بات ہے اس لیے یہ سزا کافی نہیں ہے ، یہ نہ صرف انتہائی جرم اور قواعد کی خلاف ورزی ہے بلکہ واضح نسلی تعصب ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ مجھے یقین ہے اگر یہ فٹ بال میں پیش آتا تو اس شخص کو سخت سزا ہوتی۔

ای سی بی کے ترجمان نے تعصب اور باقاعدہ نظام میں مداخلت کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ سی ڈی سی ایک آزاد ادارہ ہے جو بورڈ کے زیر اہتمام کام کرتاہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

avarah Dec 13, 2015 02:04am
Britishers are famous throughout the world for their biased behviour. They think as if they are rulers of the world and they have right o do and say every thing.