بلاٹر اور پلاٹینی پر آٹھ سال کی پابندی

اپ ڈیٹ 21 دسمبر 2015
سیپ بلاٹر فیفا کے سابق صدر جبکہ مچل پلاٹینی ان کے نائب تھے۔ فائل فوٹو اے ایف پی
سیپ بلاٹر فیفا کے سابق صدر جبکہ مچل پلاٹینی ان کے نائب تھے۔ فائل فوٹو اے ایف پی

زیورخ: فیفا کی اخلاقی کمیٹی نے بدعنوانی، کرپشن اور اختیارات کے غلط استعمال پر فٹبال کی عالمی تنظیم کے سابق صدر سیپ بلاٹر اور سابق نائب صدر مچل پلاٹینی پر آٹھ سال کی پابندی عائد کردی ہے۔

اس پابندی کے ساتھ پلاٹینی کی 26 فروری کو ہونے والے فیفا کے صدر کے انتخاب میں کامیابی کے ذریعے بلاٹر کے جانشین بننے کی امیدیں بھی دم توڑ گئیں۔

کمیٹی کے ججوں نے فیصلہ سنایا کہ بلاٹر مفادات کے ٹکراؤ، وفاداری کا سودا اور تحائف کی پیشکش کر کے فیفا کے ضوابط کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے جبکہ پلاٹینی پر بھی اسی طرح کے الزامات ثابت ہوئے۔

2011 میں ان پر الزام لگا یا گیا تھا کہ پلاٹینی نے بلاٹر کی منظوری سے 1999-2000 کے درمیان بطور صدارتی مشیر کے کام کرنے کے عوض غیرمعاہدہ شدہ تنخواہ کی مد میں دو ملین ڈالر فیفا کے فنڈ سے وصول کئے لیکن دونوں اعلیٰ عہدیداروں نے اس بات کی یکسر تردید کی تھی۔

بلاٹر اور پلاٹینی نے پہلے ہی اعلان کردیا تھا کہ وہ کسی بھی قسم کی پابندی کے خلاف اپیل کریں گے۔

کمیٹی نے بلاٹر پر 50 ہزار 250 امریکی ڈالر اور پلاٹینی پر 80ہزار 400 ڈالر کا جرمانہ بھی عائد کیا۔

ججوں نے اپنے بیان میں کہا کہ بلاٹر اس رقم کی ادائیگی کی کوئی بھی قانونی حیثیت ثابت کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہے جبکہ وہ فیفا کے مفادات کو ترجیح دینے اور اس کے تحفظ میں بھی ناکام رہے جس کی وجہ سے وہ فیفا کی بنیادی ذمے داریاں نہ ادا کرنے کے مرتکب قرار پائے۔

اس تمام کارروائی کا آغاز سات ماہ قبل اس وقت ہوا تھا جب فیفا کی سات اہم شخصیات کو کرپشن کے الزامات کے تحت سوئٹزرلینڈ میں گرفتار کیا گیا تھا۔

فیفا کے نو آفیشلز اور پانچ اسپورٹس میڈیا کو کرپشن کے الزامات کے ساتھ ساتھ 150 ملین ڈالر کی رشوت لینے کے الزامات کا بھی سامنا ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ 2018 اور 2022 ورلڈ کپ کی میزبانی بالترتیب روس اور قطر کو دیے جانے کی بھی تحقیقات جاری ہیں جہاں الزامات عائد کیے جا رہے ہیں کہ ان دونوں ملکوں کے ساتھ سازباز کر کے میزبانی کے حقوق دیے گئے۔

تبصرے (0) بند ہیں