ڈوپ ٹیسٹ کے سبب پابندی کا شکار پاکستانی کرکٹرز

اپ ڈیٹ 28 دسمبر 2015
شعیب اختر، محمد آصف اور عبدالرحمان بھی مثبت ڈوپ ٹیسٹ کے سبب پابندی کا سامنا کر چکے ہیں۔ تصاویر اے ایف پی
شعیب اختر، محمد آصف اور عبدالرحمان بھی مثبت ڈوپ ٹیسٹ کے سبب پابندی کا سامنا کر چکے ہیں۔ تصاویر اے ایف پی

انٹرنیشنل کرکٹ کونسل(آئی سی سی) نے ممنوعہ ادویہ کے استعمال پر یاسر شاہ کو ہر طرز کرکٹ کھیلے کیلئے عبوری طور پر معطل کردیا ہے تاہم یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان کے کسی کرکٹر کو ممنوعہ دوائی کے استعمال کی وجہ سے معطلی یا پابندی کا سامنا کرنا پڑا ہو بلکہ ماضی میں متعدد مشہور کرکٹرز قوانین کی خلاف ورزی پر سزا بھگت چکے ہیں۔

یہاں ممنوعہ ادویہ کے استعمال کی وجہ سے پابندی کا شکار ہونے والے پاکستانی کھلاڑیوں کی فہرست پیش ہے۔

یکم نومبر 2006: شعیب اختر اور محمد آصف پر پابندی

دنیا کے تیز ترین باؤلر شعیب اختر اور محمد آصف پر ممنوعہ دوائی نیندرولون کے استعمال کی وجہ سے بالترتیب دو اور ایک سال کی پابندی عائد کردی گئی تھی۔

ان دونوں کھلاڑیوں پر پابندی ایک ٹریبونل نے لگائی تھی کیونکہ ان کا ٹیسٹ کسی مقابلے کے دوران نہیں لیا گیا تھا۔

دو اکتوبر 2012، عبدالرحمان پابندی کی زد میں

بائیں ہاتھ کے اسپنر عبدالرحمان کو انگلش کاؤنٹی کھیلنا راس نہ آیا، 2012 میں سمرسیٹ کاؤنٹی کیلئے کھیلتے ہوئے ان کا ڈوپ ٹیسٹ کیا گیا جہاں ان کے جسم میں کینابس کی موجودگی کی وجہ سے ٹیسٹ مثبت آیا اور انگلینڈ اینڈ ویلز کرکٹ بورڈ نے ان پر 12 ہفتوں کی پابندی عائد کردی۔

سات مئی 2014: پاکستان ڈومیسٹک کے پہلے کھلاڑی پر پابندی

آل راؤنڈر کاشف صدیق کو انسداد ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر دو سال کی پابندی عائد کردی گئی، انہوں نے پاکستان کرکٹ بورڈ کے ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی کی اور پاکستان کی ڈومیسٹک کرکٹ میں ممنوعہ ادویہ کی وجہ سے پابندی کا شکار ہونے والے پہلے کھلاڑی بنے۔

25 مئی 2015: رضا حسن بھی پھنس گئے

ابھرتے ہوئے نوجوان اسپنر رضا حسن کا قومی مقابلوں میں مثبت ڈوپ ٹیسٹ آیا جس کی وجہ سے ان پر دو سال کی پابندی عائد کی گئی۔

27دسمبر 2015: یاسر شاہ معطل

یاسر شاہ کو انسداد ڈوپنگ قوانین کی خلاف ورزی پر آئی سی سی نے عبوری طور پر معطل کر دیا، ان پر دو سے چار سال تک پابندی کا خطرہ ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں