اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) نے حکومت سے پشاور کے آرمی پبلک اسکول حملے کی انکوائری رپورٹ شائع کرنے کا مطالبہ کردیا۔

جمعے کے روز سینیٹ کے ایک اجلاس کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر فرحت اللہ بابر نے اے پی ایس حملے کی انکوائری رپورٹ سینیٹ کمیٹی برائے دفاع کو ارسال کرنے پر زور دیا تاکہ اس حوالے سے تجاویز دی جاسکیں۔

انہوں نے مطالبہ کیا کہ صحافی سلیم شہزاد اور حیات اللہ کے قتل، حامد میر پر حملے، بنو جیل حملے، کارگل جنگ اور ایبٹ آباد میں مئی 2011 میں اوسامہ بن لادن کے کمپاؤنڈ پر حملے کی انکوائری رپورٹس شائع کی جائیں۔

پی پی پی سینیٹر نے کہا کہ اے پی ایس انکوائری پر سے پردہ اٹھنا چاہیے اور رپورٹ میں موجود تفصیلات کی عوام تک رسائی ہونی چاہیے تاکہ ہمیں پتہ چل سکے کہ کیا غلط ہوا اور کوتاہیوں سے سبق سیکھا جاسکے۔

انہوں نے کہا کہ سانحے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے رشتہ دار اور عوام اس وقت تک شکایت کرتے رہیں گے جب تک تمام تر تفصیلات سامنے نہیں آجاتیں۔

سانحے میں جاں بحق ہونے والے بچوں کے والدین متعدد مرتبہ شکایت کرچکے ہیں تاہم وفاقی حکومت نے اب تک حملے کی جوڈیشل انکوائری نہیں کروائی۔

ڈان اخبار کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا کہ سانحے میں جاں بحق ہونے والے ایک نوجوان کے والد عابد رضا بنگش نے کہا کہ اگر حکومت جوڈیشل انکوائری کے ذریعے سیکیورٹی میں کوتاہی کرنے والے حکام کی نشاندہی نہیں کرتی تو ہم پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کریں گے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Israr Muhammad Khan Yousafzai of Shewa Jan 01, 2016 11:50pm
فرحت اللہ بابر صاحب کی بات میں وزن ھے کارگل سے لیکر اج تک جتنے بھی بڑے واقعات ھوئے اور جن کیلئے انکوائری کمیشن بنائی گئی تھیں کسی ایک کمشن کی رپورٹ سامنے نہیں لائی گئی رپورٹ اگر عوام کے سامنے نہیں لائی جاسکتی تو کم از کم پارلیمنٹ کے سامنے پیش کرنی چاہئے پارلیمان سپریم ادارہ ھے ریاست کے تمام ادارے پارلیمنٹ کے سامنے جوابدہ ھیں ھم فرحت اللہ بابر صاحب کے مطالبے کی بھرپور حمایت کرتے ھیں(یاد رہے کہ ہر کمیشن سے پہلے قوم سے وعدہ ھوتا ھے کہ کمیشن کی رپورٹ شائع کی جائیگی لیکن سانحہ مشرقی پاکستان سے لیکر اج تک کسی بھی کمیشن کی رپورٹ شائع نہیں ھوئی)