سرینگر: ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں نوجوان کی گلا کٹی لاش برآمد ہونے کے بعد عوام نے شدید ردعمل دکھاتے ہوئے احتجاج کیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا۔

ہندوستان کے زیرانتظام کشمیر میں کالج کے طالب علم کی گلا کٹی لاش برآمد ہونے کے بعد احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

مظاہرین کا کہنا تھا کہ ہندوستانی فوج نے انجینیئرنگ کے طالب علم اویس بشیر ملک پر تشدد کیا اور پھر اسے قتل کر دیا۔ تاہم فوج نے اس الزام کو مسترد کر دیا۔

بشیر ملک کے گھر کے قریب سے ہی ان کی لاش ملی جس کے بعد لوگوں نے احتجاج کرتے ہوئے پتھراو شروع کر دیا۔

پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کا استعمال کیا تاہم ابتدائی معلومات کے مطابق کسی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں تھی۔

کشمیر پاکستان اور ہندوستان کے درمیان متنازعہ علاقہ ہے جہاں ہندوستان مخالف جذبات پائے جاتے ہیں۔

1989 سے حریت پسندوں نے جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے، ان کا مطالبہ ہے کہ کشمیر کو آزاد کر دیا جائے یا پاکستان کے ساتھ شامل ہونے دیا جائے۔

اس جدوجہد میں اب تک 68 ہزار افراد اپنی جانیں قربان کر چکے ہیں۔

اویس بشیر ملک کے رشتہ دار تنویر احمد نے بتایا کہ وہ دو روز قبل لاپتہ ہوگئے تھے۔

'گزشتہ رات جب ہم آرمی کیمپ گئے تو انہوں نے ملک کو حراست میں لینے کی تصدیق کرتے ہوئے یقین دہانی کروائی تھی کہ وہ اسے جلد رہا کر دیں گے۔ لیکن آج صبح ہمیں اس کی تشدد زدہ لاش ملی۔'

ہندوستانی فوج کے ترجمان کرنل نتن این جوشی نے ملک کو تحویل میں رکھنے کی تردید کر تے ہوئے کہا کہ یہ سراسر ایک الزام ہے، ہم اس علاقے میں کارروائی نہیں کرتے۔

پولیس انسپکٹرجنرل سید جاوید مجتبیٰ گیلانی کا کہنا تھا کہ پولیس قتل کی تحقیقات کر رہی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں