'ملک حالت جنگ میں، لیکن افسردگی کی وجہ موجود نہیں'
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ ملک اس وقت حالت جنگ میں ہے اور وہ لوگ جو صرف ایک دہشت گردی کے واقعے کو بنیاد بنا کر خطرے اور بے یقینی کی گھنٹیاں بجا رہے ہیں، اصل میں دشمنوں کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔
نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں کمانڈ اینڈ لیڈرشپ کورس کی تکمیل کے بعد ترقی پانے والے 30 نئے میجر جرنلز کے ساتھ ملاقات کے دوران چوہدری نثار نے کہا کہ دہشت گردوں کے حالیہ بزدلانہ حملوں کو دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیوں پر حاوی نہیں ہونے دیں گے۔
چوہدری نثار نے افسوس کا اظہار کیا کہ کچھ جماعتیں اور افراد قومی مفاد اور سیکیورٹی پر سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کررہے ہیں۔
'مخصوص سیاسی قائدین اور ان کے ہمنواؤں کی جانب سے جاری ہونے والے بیانات اور تجزیئے، کمزوری اور بزدلی کا پیغام پہنچا رہے ہیں جبکہ اس مصیبت کے وقت میں مثبت عزم اور وابستگی انتہائی ضروری ہے۔'
ان کا کہنا تھا کہ وہ لوگ جو ذاتی مفادات کو فروغ دے رہے ہیں دراصل قومی مفاد کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ مایوسی پھیلانے والوں کو یہ یاد رکھنا چاہیے کہ دہشت گردی کے حوالے سے تمام گراف نیچے کی جانب جارہے ہیں اور 2006 کے بعد سے اب تک سب سے کم ترین سطح پر ہیں، جو کہ پاکستان کو دہشت گردی کی لعنت سے پاک کرنے کی اُمید دلاتے ہیں۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ملک کی اندورنی سیکیورٹی اور داخلی سلامتی کی نگرانی کی ذمہ داری کے لیے مسلسل کوششوں اور کثیرالجہتی کی ضرورت ہے۔
'ہمیں اپنی ذات سے آگے بڑھ کر سوچنا ہوگا اور ملک کی داخلی سیکیورٹی کو قومی مسئلہ اور اپنا فرض سمجھنا ہوگا'۔
انھوں ںے کہا کہ ملک کی سیکیورٹی پر داخلی، خطے اور جغرافیائی و سیاسی عوامل اثر انداز ہورہے ہیں، جہاں ظاہری دشمنوں کے ساتھ ساتھ دوستی کے لبادے میں دوست نما دشمن موجود ہیں جو ملک کی صورت حال کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ یہ انتہائی حیران کن امر ہے کہ گزشتہ سالوں کی تباہ کاریوں کے باوجود سابقہ حکومتوں کی جانب سے داخلی سلامتی کی پالیسی یا فریم ورک پر کوئی موقف وضع نہیں کیا جا سکا۔
انھوں نے مزید کہا کہ سیکڑوں اور ہزاروں جانیں ضائع ہوئیں اور ملک بھر میں یومیہ 5 سے 7 دھماکے معمول تھے جو جان و مال کے نقصان کا باعث تھے، لیکن اُس وقت کی حکومت اس معاملے میں مستقل انکھیں بند کیے ہوئے تھی۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے تحت ملک میں تین سطحی سیکیورٹی طریقہ کار وضع کیا گیا ہے جو تمام بڑے شہروں میں پولیس، سول آرمڈ فورسز اور آرمی پر مشتمل ہے۔
یہ خبر 26 جنوری 2016 میں ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔










لائیو ٹی وی