• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

پٹھان کوٹ: پاکستانی ٹیم کے جانے پر ہندوستان رضامند

شائع February 22, 2016

اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ ہندوستان نے پٹھان کوٹ واقعے کی تحقیقات کے لیے پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے وہاں جانے کی حامی بھرلی ہے۔

یاد رہے کہ ہندوستان نے الزام عائد کیا تھا کہ گزشتہ ماہ پیش آنے والے پٹھان کوٹ واقعے میں پاکستان کے چند دہشت گرد گروپس اور لوگ ملوث ہیں۔

اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کے دورے کے لیے ہندوستان نے جو واحد شرط لگائی ہے، وہ یہ ہے کہ ہندوستانی حکام کو تحقیقاتی ٹیم کے دورے سے کم از کم 5 روز قبل آگاہ کیا جائے۔

انہوں نے یہ بات پٹھان کوٹ واقعے کی گوجرانوالہ میں درج ہونے والی ایف آئی آر کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں کہی.

چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہماری خصوصی تحقیقاتی ٹیم آئندہ چند روز میں ہندوستان جائے گی، ہندوستانی حکام کو اس حوالے سے وزات خارجہ کی جانب سے خط لکھ دیا گیا ہے جس پر ہندوستان نے رضامندی ظاہر کی ہے۔

تاہم انہوں نے اس بات کا جواب نہیں دیا کہ آیا ہندوستان نے تحقیقاتی ٹیم کے پٹھان کوٹ ایئربیس میں داخلے کی اجازت دی ہے یا نہیں، کیونکہ رپورٹس میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ ہندوستان پاکستانی تحقیقاتی ٹیم کو ایئربیس میں داخلے کی اجازت نہیں دے گا۔

پٹھان کوٹ حملے کی ایف آئی آر گوجرانوالہ میں درج ہونے کے حوالے سے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ واقعے کی تحقیقات اور ہندوستان کی جانب سے فراہم کی گئی معلومات کی تصدیق کے لیے قانونی طور پر ایف آئی آر کا اندراج ضروری تھا۔

انہوں نے کہا کہ ایئربیس حملے کے حملہ آوروں کے درمیان رابطے کے لیے مبینہ طور پر استعمال ہونے والے ٹیلی فون نمبرز سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے بھی آیف آئی آر کا اندراج ضروری تھا اور انہیں ایف آئی آر کا بھی حصہ بنایا گیا ہے۔

چوہدری نثار نے یاد دلایا کہ 2008 میں ممبئی حملے کی ایف آئی آر بھی پاکستان میں درج کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ پٹھان کوٹ واقعے کی تحقیقات کے دوران چند گرفتاریاں بھی کی گئیں ہیں، لیکن گرفتار افراد کا اُن ٹیلی فون نمبرز یا مبینہ حملہ آوروں سے تعلق قائم کرنے کے لیے مزید تحقیقات کی ضرورت ہے۔

انہوں نے گرفتار افراد کی تفصیلات بتانے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ حساس معاملہ ہے اور اس حوالے سے میڈیا کو بھی قیاس آرائیاں کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔

جوڈیشل کمیشن کا قیام

چوہدری نثار نے ایک بار پھر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) پر سندھ حکومت کی جانب سے لگائے گئے الزامات کی تحقیقات کے لیے عدالتی کمیشن بنانے کی پیشکش کرتے ہوئے کہا کہ عدالتی کمیشن صرف ایک کیس کی تحقیقات کے لیے قائم نہیں ہونا چاہیے اور اگر سندھ حکومت کو ادارے کی کارکردگی پر کوئی اعتراض ہے تو وہ عدالت سے رجوع کرسکتی ہے۔

واضح رہے کہ سندھ حکومت نے ایف آئی اے کی جانب سے کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) پر کارروائی کرکے زمینوں کا ریکارڈ قبضے میں لینے کے بعد الزام لگایا تھا کہ ادارہ اپنی حدود سے تجاوز کرتے ہوئے سیاسی بنیادوں پر کارروائیاں کر رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کو ایف آئی اے کی ڈھائی سالہ کارکردگی پر بریفنگ دینے کو تیار ہیں۔

نیب کے اختیارات

وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت قومی احتساب بیورو (نیب) سے ناراض ہے نہ خوفزدہ اور نہ ہی اس کے اختیارات کو محدود کرنا چاہتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ماضی کی دو حکومتوں میں نیب کو مسلم لیگ (ن) کی قیادت کے خلاف استعمال کیا گیا، جبکہ جنرل (ر) پرویز مشرف نے تو اس کی تشکیل ہی مسلم لیگ کو ٹارگٹ کرنے کے لیے دی۔

انہوں نے واضح کیا کہ وزیر اعظم نواز شریف نے نیب کے حوالے سے بیان سرمایہ کاروں اور تاجروں کی شکایت کے بعد دیا۔

یہ خبر 22 فروری 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025