'آپ کو یورپ کا ویزا نہیں مل سکتا'

اپ ڈیٹ 26 فروری 2016
میری سمجھ سے باہر تھا کہ ایک تحقیقی دورے پر جانے کے لیے ویزا کیوں نہیں مل سکتا؟ — وائٹ اسٹار/فائل
میری سمجھ سے باہر تھا کہ ایک تحقیقی دورے پر جانے کے لیے ویزا کیوں نہیں مل سکتا؟ — وائٹ اسٹار/فائل

میں 2008 میں کمپیوٹر انجینیئرنگ میں پی ایچ ڈی کرنے کے لیے آسٹریا گیا تھا۔ اس وقت مجھے شینگن ویزا (26 یورپی ممالک کا ویزا) کسی قسم کی پریشانی کے بغیر مل گیا تھا۔

آسٹریا میں میرا پانچ سالہ قیام قیمتی یادوں کے ساتھ ایک ناقابل فراموش تجربہ تھا۔

یورپ میں قیام کے دوران میں نے بہت سے ملکوں میں سائنسی تقاریب میں شرکت کی۔ ان ممالک میں فرانس، جرمنی، اسپین، اٹلی، سلووینیا، ہنگری اور دیگر شامل ہیں۔

یورپ میں مجھے کسی قسم کے نسلی امتیاز کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ مجھے کبھی ایسا باور نہیں کروایا گیا کہ جیسے میں غیر ملکی ہوں۔

میری بیوی اور دو سالہ بیٹی بھی میرے کچھ دوروں کے دوران میرے ساتھ تھیں اور انہیں بھی ویسی ہی عزت دی گئی۔ اپنی ثقافتی اقدار اور مذہب سے جڑے رہنے کے باوجود میں نے مختلف ثقافتوں سے تعلق رکھنے والے لاتعداد دوست بنائے۔

کسی نے بھی میری بیوی کے اسکارف پہننے پر اعتراض نہیں کیا اور نہ ہی گریجوئیشن کی تقاریب اور شعبے میں منعقدہ دعوتوں میں شراب پینے سے عاجزانہ انکار پر کسی نے ناک بھنوئیں چڑھائیں۔

تین سال پہلے میں نے اپنی پی ایچ ڈی مکمل کی اور اپنے دوسرے گھر آسٹریا سے آبدیدہ آنکھوں کے ساتھ رخصت ہوا۔

میں پاکستان اس جذبے کے ساتھ لوٹا کہ یہاں بھی معیاری ریسرچ کے فروغ اور ملک کے اندر سائنس اور ٹیکنالوجی کی ترقی میں اپنا کردار ادا کروں گا۔

جلد ہی میں لاتعداد مسائل سے گھر گیا اور میں یہ جان گیا کہ دنیا کے اس حصے میں ریسرچ کرنا پارک میں چہل قدمی جتنا آسان نہیں ہے۔

کئی مسائل کے علاوہ تعلیمی اداروں میں سیاسی بدعنوانی، بنیادی تعلیم کی خستہ حالی، اعلیٰ تعلیم کی بدتر پالیسیاں، ترقی کے لیے مضحکہ خیز معیار، ریسرچ پیپرز کے معیار کے بجائے تعداد پر زور نے جلد ہی میرے حوصلے پست کرنا شروع کردیے۔

مگر اپنے ہم خیال پاکستانی دوستوں کی مدد اور حوصلہ افزائی کے ساتھ میں نے ان مسائل کے حل کی تلاش جاری رکھی ہے۔

دو ماہ قبل میرا ریسرچ پیپر ایک یورپی کانفرنس کے لیے منظور ہوا اور مجھے 24 سے 26 فروری تک روم میں زبانی پریزنٹیشن کے لیے دعوت دی گئی۔

کانفرنس میں شرکت کے علاوہ میرا وہاں جانے کا سبب یہ بھی تھا کہ آسٹریا جا کر میں اپنے دوستوں اور اپنے پی ایچ ڈی سپروائزر سے ملاقات کرسکوں، ایک بار پھر ان گلیوں میں گھوموں جہاں میں پانچ سال چلتا رہا ہوں، یونیورسٹی کیمپس کی مختلف جگہوں پر چھوٹے چھوٹے الفاظ میں لکھی ہوئی تحریروں کو دیکھ سکوں، اس امید کے ساتھ وہ آج بھی باقی ہوں گی، اس گھر بھی جاؤں جہاں میں اور میری فیملی پانچ سالوں تک رہے۔

میں اتنا خوش تھا کہ میں الفاظ میں بیان نہیں کرسکتا۔

4 فروری کو میں نے تمام ضروری دستاویزات کے ساتھ ویزا درخواست جمع کروا دی۔ مجھے یقین تھا کہ 23 فروری کو میری روانگی سے دو دن قبل تک مجھے ویزا کے بارے میں فیصلے سے آگاہ کردیا جائے گا۔

میرا ویزا مسترد ہونے کا کوئی جواز موجود نہیں تھا۔ میں نے تمام خانے پر کیے — میں ایک یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہوں اور جامع پروفائل کے ساتھ ایک متحرک ریسرچر ہوں۔ میں پانچ سالوں تک یورپ کے مختلف ممالک میں ٹھہرا ہوں اور ریسرچ کے شعبے میں سرگرمی کے ساتھ کام کیا ہے۔ میں نے سائنسی برادری میں ایک معزز مقام حاصل کیا ہے۔

درخواست مسترد ہونے کا کوئی امکان نہیں تھا۔

اگلے دن مجھے قونصل خانے سے ویزا افسر کی فون کال موصول ہوئی۔

انہوں نے کہا، ''ڈاکٹر خان، ہم آپ سے آپ کی ویزا درخواست کے حوالے سے ایک سوال کرنا چاہتے ہیں۔ کیونکہ آپ آسٹریا میں قیام کرچکے ہیں، اس لیے ہمیں یہ خدشہ ہے کہ آپ نے جس مخصوص یورپی ریاست کے لیے درخواست جمع کروائی ہے، وہاں جانے کے علاوہ آپ آسٹریا بھی جاسکتے ہیں۔ اب مجھے ایمانداری کے ساتھ بتائیے کہ آپ کا منصوبہ کیا ہے؟''

میں بلاشبہ حیران رہ گیا۔ میں نے شینگن ویزا کے لیے درخواست جمع کروائی تھی اور اس ویزے پر میں 25 سے زائد یورپی ممالک کا دورہ بھی کر سکتا تھا — وہی ویزا جس پر میں وہاں پی ایچ ڈی کر رہا تھا۔

میں نے افسر کو جواب دیتے ہوئے کہا، ''جی ہاں، کانفرنس کے بعد میرا آسٹریا جانے کا ارادہ ہے۔ مگر بات کیا ہے؟''

انہوں نے جواب دیا،''میں معذرت چاہتا ہوں۔ آپ جب تک وعدہ نہیں کر لیتے کہ آپ صرف اسی ملک کا دورہ کریں گے جہاں کانفرنس منعقد کی گئی ہے، اس وقت تک ہم آپ کا شینگن ویزا منظور نہیں کرسکتے۔ پیرس حملوں کے بعد امیگریشن قوانین و ضوابط مزید سخت کردیے گئے ہیں۔ صورتحال بہت خراب ہے۔ امیگریشن کے دوران آپ سے بدسلوکی بھی ہوسکتی ہے۔ آپ کو ہمیں یقین دلانا ہوگا کہ آپ کسی اور ملک کا دورہ نہیں کریں گے۔''

یہ نہایت دل شکن بات تھی۔ یورپ میں پانچ سال قیام کے دوران میں اسے اپنا ہی وطن سمجھنے لگا تھا۔

آخر کیسے میرا وطن مجھے صرف ایک مخصوص علاقے کے سفر تک محدود کر سکتا ہے؟ بہرحال میں نے نا چاہتے ہوئے بھی انہیں یقین دلایا کہ میں آسٹریا نہیں جاؤں گا۔

16 فروری کو مجھے ویزا پک اینڈ ڈراپ سروس سے کال موصول ہوئی اور کہا گیا کہ میں وہاں آکر پاسپورٹ وصول کر لوں۔ نوابشاہ میں ہونے کی وجہ سے میں 17 فروری کو پاسپورٹ وصول کرنے کراچی گیا۔

میں نے اپنے دورے کی تمام تر تیاری کر لی تھی: جہاز کا ٹکٹ خرید لیا تھا، کانفرنس کی ریجسٹریشن فیس ادا کر چکا تھا، جس ملک میں کانفرنس تھی وہاں کے بس اور ٹرین ٹکٹ بھی خرید لیے تھے، یہاں تک کہ اپنا سامان بھی پیک کر چکا تھا۔

قونصلیٹ میں ویزا لینے کے کاؤنٹر پر مجھے میرا پاسپورٹ دیا گیا اور اس کے ساتھ ایک خط بھی تھا۔ جب میں نے خط کے مندرجات پڑھے تو مجھے شدید دھچکا لگا۔ خط میں لکھا تھا کہ میری درخواست مسترد کی جا چکی تھی۔

ایسا میرے ساتھ کبھی نہیں ہوا تھا۔ آخر ایک تحقیقی دورے پر جانے کے لیے ویزا درخواست کیسے رد کی جاسکتی ہے؟

میں اس کانفرنس میں جا رہا تھا جس کا مقصد ریسرچ کو فروغ دینا ہے اور اس کے ذریعے دنیا بھر کے محققین اپنے خیالات آپس میں بانٹتے ہیں۔

خط میں تحریر تھا:

''ایک یا اس سے زائد (شینگن) ریاستوں کے نزدیک آپ ملکی پالیسی، داخلی سلامتی، صحت عامہ یا ایک یا اس سے زیادہ ریاستوں کے بین الاقوامی تعلقات کے لیے خطرہ ثابت ہو سکتے ہیں۔''

میں نے خود کو کبھی اتنا بے عزت محسوس نہیں کیا تھا۔ خط میں لکھا تھا کہ مزید تفصیلات کے لیے قونصل خانے یا سفارت خانے سے رابطہ کیا جائے۔ بارہا کوششوں کے بعد بھی میں ویزا کے مسترد ہونے کا کوئی بھی اطمینان بخش جواز حاصل نہ کرسکا۔

شاید میرے دوسرے ہم وطن، جن کا مذہبی انتہاپسندی اور وحشیانہ فلسفے سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے، دوسروں کی غلطیوں کی قیمت آنے والے دنوں میں چکاتے رہیں گے۔

محققین سے ایسا رویہ، جیسا میرے ساتھ ہوا، مایوس کن اور حوصلہ شکن ہے، خاص طور جب پاکستان گلوبل انوویشن انڈیکس (GII) کی حالیہ درجہ بندی میں 141 میں سے 131 نمبر پر ہے۔

سائنسی فورمز اور کانفرنسیں پوری دنیا کے محققین کے لیے اہم مسائل پر سوچنے کا موقع فراہم کرتی ہیں۔

ان حالات میں پاکستان میں سائنس اور ٹیکنالوجی کا فروغ کیسے ممکن ہے۔

انگلش میں پڑھیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (23) بند ہیں

Muhammad Feb 25, 2016 03:15pm
My Visa was rejected for Australia. I intended to travel the graduation ceremony for my Master Degree, with comments that perhaps I will settle there permanently. I attached my Income Tax Return along with Wealth Statement as proof of sufficient funds and my financial position in Pakistan. The same were rejected too. From the letter it was very clear that intentionally they refused the visa and never read the documents provided in support to visa application.
Abdul Mateen Feb 25, 2016 05:07pm
I think you are over-reacting, it's common for us. I presented my research via Skype in many countries so you could have done the same. Wishes,
naveed ghazi Feb 25, 2016 05:14pm
good opinions
رمضان رفیق Feb 25, 2016 06:22pm
آپ کی کہانی سے دل کو صدمہ پہنچا، یہ انتہائی غیر مناسب رویہ ہے ، خصوصا جب آپ زندگی کے بہت سے سال انہی لوگوں میں گذار آئے ہوں، اس طرح کی ریجکشن کی تکلیف دو چند ہو جاتی ہے، ۔۔۔۔۔
Aftab Feb 25, 2016 06:38pm
ہمت تو پیدا کر مقام بریں اپنا :ورنہ مانگی ہوئی جنت سے ہمیشہ دوزخ کا مقام ہی بھلا۔۔۔۔:
Faisal Feb 25, 2016 06:49pm
Although it is quite sad and disheartening to learn about what happened to your visa application but considering that in every Global parameters of passports, Pakistani passport consistently ranks amongst passports of Syria , Afghanistan,Iraq and alikes so it is not hugely surprising that your visa application was rejected. Such is life and it's life as a Pakistani national.
نجیب احمد سنگھیڑہ Feb 25, 2016 07:32pm
ڈاکٹر صاحب کی کہانی بہت افسوسناک ہے اور پاکستانی ہونے پر شرم کا احساس دلواتی ہے کہ یہاں پر کوالیفائیڈ لوگوں کے ساتھ بھی تحقیر آمیز سلوک کیا جاتا ہے۔ ایسے ملک میں سائنس اور ٹکنالوجی کی ترقی صرف بیانات اور خبروں میں نظر آتی ہے، عملی طور پر یہاں ٹکنالوجی کا نام نشان نہیں ہے اور نہ یہ نشان پیدا ہو گا جب تک کہ ‘الباکستان‘ لفظ کی ترویج و ترقی اور حوصلہ افزائی پر مضبوط قسم کا بند نہ باندھا گیا۔ یہ لفظ ویسے بھی آئینی طور پر درست نہیں ہے لیکن پھر بھی حکومتی سرکاری ادارے اس لفظ کی اجازت دے کر پاکستان کی آئینی اور قائداعظم کی نظریاتی سوچ کی نفی کر رہے ہیں۔ شدت پسندی، فرقہ واریت اور پولیو ٹیموں پر حملوں کا علاج بھی اسی لفظ پر بندھ باندھنے میں پوشیدہ ہے اگر ڈونگھی نظر سے دیکھا جائے !
Ak Feb 25, 2016 07:52pm
Quite sad. But this never let you take down.. . please.
Taimur Ali Feb 25, 2016 10:00pm
Australia now makes it very difficult to enter their country for even those Pakistanis who hold dual nationality of Canada, etc, as well. Shameless nation has to suffer this degradation.
solani Feb 25, 2016 11:28pm
Aap himat n hare, koshish jari rakhe. Khuda ki marzi hogi to aap ka kaam ho jaiga.
Ahmed Feb 25, 2016 11:39pm
@Taimur Ali Do you meant to say the dual nationality of both Pakistan & Canada? But for Canadian nationals its visa free to enter Australia as far as I know. Unless you want to stay more than 6 months there.
ریاض Feb 26, 2016 12:35am
جو شخص 5 سال دوسرے ملک میں رہ کر اسی کو اپنا ملک سمجھنے لگے اور یہ بھول جائے کہ پاکستانی ہونے کی وجہ سے ہی اس کو وظیفہ اور داخلہ ملا تھا، تو اس کے ساتھ ایسا ہی سلوک ہونا چاہیے ۔ اگر اسے موقعہ ملا تو یہ وہاں آباد ہو جائے گا ۔
Yasir Bhatti Feb 26, 2016 02:14am
Dear phd dr. I can understand your pain but doctor may be you had intention for the oppertunities in Europe. If you really willing for that i dont feel they reject for such events related visa . Well wish you best of luck its moral for you people do something and invite foreigners here you are phd and govt spent lot money on you ....
Ali Feb 26, 2016 03:55am
So stupid... Pakistan should slap same kind of sancation on these european countries. On second note, Pakistanis should try to stay in their countries and try to improve their homeland. Hopefully in next century or so this situation will reverse. Apna waran apni jannat.
badtameez Feb 26, 2016 08:36am
انہوں نے جواب دیا،''میں معذرت چاہتا ہوں۔ آپ جب تک وعدہ نہیں کر لیتے کہ آپ صرف اسی ملک کا دورہ کریں گے جہاں کانفرنس منعقد کی گئی ہے، اس وقت تک ہم آپ کا شینگن ویزا منظور نہیں کرسکتے۔ پیرس حملوں کے بعد امیگریشن قوانین و ضوابط مزید سخت کردیے گئے ہیں۔ صورتحال بہت خراب ہے۔ امیگریشن کے دوران آپ سے بدسلوکی بھی ہوسکتی ہے۔ آپ کو ہمیں یقین دلانا ہوگا کہ آپ کسی اور ملک کا دورہ نہیں کریں گے۔'' This was the reason of rejection. please apply for visa atleast 2 months before the event to avoid confusion. your visa was rejected out of confusion not reason
Ali Feb 26, 2016 10:48am
@ریاض zabardast comment, you got it right and the visa officer also felt this I guess
Ahmed Feb 26, 2016 10:54am
so sad,
Nadeem Ahmed Feb 26, 2016 11:01am
@Abdul Mateen yes , He get good job in Pakistan, think about that Pakistanis who are working in middle east countries in harsh condition & get Low salary.
Hassan Feb 26, 2016 11:12am
Please Don't be Depress. Think Big. Good is around us. Pakistan will rise soon IA
MJ Feb 26, 2016 12:04pm
This is heart breaking story. Bro, I was in the same situation back in 2004-05 when I got admission in US and was living in Dubai. I applied but they didn't give me due to fairly new events happened in NY at that time. Now, I'm Canadian citizen and can travel freely anywhere in the world including US without any visa. Our country planners should think about this seriously to improve brand image of 'Pakistan'. We're nation of over 200 mil ppl and countless talented people suffer in their career progression due to this big hurdle.
badtameez Feb 26, 2016 02:09pm
@Ali YOUR government is very lazy. your government is not signing agreements with EU or other countries for visa at entry point. Instead your govt has revoked such agreements and asked other governements to stop practice of issuing visas on airports/borders etc. turkısh government/parlıament has allowed double /dual nationalities to pakistanıs but your parliament is not passing such law from NA.
avrah Feb 26, 2016 03:15pm
if the passport in picture is correct rejection of visa is normal. Europe is very careful about green passport. Being Assoc Prof. you should have a blue or red passport that is not looked with suspicion anywhere. Even many countries do not ask for visa either.............................
حافظ Feb 27, 2016 11:40am
پاکستان کا ویزہ ملنا کون سا آسان ہے؟