بدین: صوبہ سندھ کے ضلع ٹنڈو محمد خان میں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 35 ہوگئی۔

زہریلی شراب سے ہلاکت کا واقعہ ٹنڈو محمد خان کے علاقے کریم آباد کالونی اور سومرا میں پیش آیا، جہاں متعدد افراد کی زہریلی شراب پینے سے حالت غیر ہوگئی۔

متاثرہ افراد کو مقامی اور حیدر آباد کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا جہاں دو خواتین سمیت 35 افراد دم توڑ گئے۔

آئی جی سندھ اللہ ڈینو (اے ڈی) خواجہ نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے متعلقہ ایس ایچ او قادر بخش بہرانی اور سی آئی ڈی انچارج شبیر دالوانی کو معطل کردیا ہے، جبکہ ایس ایس پی شمیم آرا بلوچ کو معاملے کی تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دے دیا، واضح رہے کہ آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کا آبائی تعلق بھی ٹنڈو محمد خان سے ہے۔

وزیر اعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے آئی جی سندھ اور دیگر متعلقہ حکام سے اس کی رپورٹ طلب کرلی۔

صوبائی وزیر برائے ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن گیان چند نے بھی واقعے کا نوٹس لیا اور مقامی ایکسائز انسپیکٹر کریم بخش گِہلو کو معطل کردیا جبکہ حیدر آباد کے ڈائریکٹر ایکسائز کو واقعے کی مکمل تحقیقات کا حکم دیا۔

مقامی پولیس نے کریم آباد کالونی میں کارروائی کرکے شراب بنانے اور بیچنے والے 12 سے زائد مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔

قبل ازیں زہریلی شراب پینے سے ہلاک ہونے والے افراد کے لواحقین نے بدین سے حیدر آباد جانے والی سڑک پر لاشیں رکھ کر کئی گھنٹوں تک احتجاج کیا۔

مقامی پولیس آفیسر نیاز شاہ نے ڈان کو بتایا کہ زہریلی شراب پینے سے متاثر ہونے والے مزید دو درجن سے زائد افراد کا ٹنڈو محمد خان اور حیدر آباد کے مختلف ہسپتالوں میں علاج جاری ہے۔

پولیس نے واقع کا مقدمہ ایس ایچ او قادر بخش بہرانی اور سی آئی ڈی انچارج شبیر دالوانی کے خلاف درج کرلیا ہے، اور واقعے میں ملوث مزید افراد کی جلد گرفتاری کا امکان ظاہر کیا ہے۔

یاد رہے کہ 1997 کے رمضان میں بھی ایسے ہی ایک سانحے میں زہریلی شراب پینے سے حیدرآباد میں 40 افراد ہلاک ہوگئے تھے، جس میں بچے بھی شامل تھے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں