مودی کا دورہ سعودی عرب، پاکستان پر'دباؤ' کی کوشش

اپ ڈیٹ 02 اپريل 2016
ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی—۔فائل فوٹو/ رائٹرز
ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی—۔فائل فوٹو/ رائٹرز

نئی دہلی: ہندوستان کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے عہدیداران کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی کا سعودی عرب کا دورہ ایک وسیع تر سفارتی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد اسلام آباد کے قریب ترین اتحادیوں میں سے کچھ کے ساتھ تعلقات قائم کرکے پاکستان پر دباؤ بڑھانا ہے.

خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مودی کے دورہ سعودی عرب کے دوران تجارتی معاہدوں پر دستخط کے ساتھ ساتھ انفراسٹرکچر منصوبوں میں محفوظ سرمایہ کاری کے معاہدوں ، تربیتی اور مشترکہ مشقوں سمیت سیکیورٹی معاملات کے ساتھ ساتھ عسکری تعاون کی پیشکش کے امکانات ہیں.

ہندوستانی وزیراعظم نریندر مودی، یہ دورہ ایک ایسے وقت میں کر رہے ہیں جب کچھ ماہ قبل انھوں نے پاکستان کے ایک اور اتحادی متحدہ عرب امارات کا دورہ کیا تھا، جس کے دوران دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی معاملات کے تعاون کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے، جن میں اعلیٰ سطح کے سیکیورٹی مشیروں کی باقاعدگی سے ملاقاتوں کا معاہدہ بھی شامل تھا.

مودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے جنرل سیکریٹری رام مادھیو کا کہنا تھا، 'یہ بہت آسان ہے، ہمیں پاکستان کو ڈیل کرنے کے لیے سب کچھ کرنا پڑے گا اور اسلام آباد کے دوستوں کے دل جیتنے کے لیے معاشی، حکمت عملی اور جذباتی تعلقات کا سہارا لینا پڑے گا'.

پاکستان کے اتحادی جیسے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے ساتھ مضبوط تعلقات کی بناء پر ہندوستان کو عالمی اور علاقائی فورمز پر مزید ہمدردیاں حاصل ہوں گی، جس کی وجہ سے پاکستان پر دباؤ بڑھے گا.

یاد رہے کہ رواں ہفتے جمعرات کو سعودی عرب اور امریکا نے عسکریت پسند گروپ لشکر طیبہ پر مشترکہ پابندیاں عائد کریں، جسے 2008 کے ممبئی حملوں کا ذمہ دار قرار دیا جاتا ہے.

نئی دہلی کو اس حوالے سے مایوسی ہے کہ مختلف ممالک کے ساتھ اُس کے تعلقات کو اکثر اوقات پاکستان کے ساتھ اُس کے تعلقات کے حوالے سے خدشات کا رنگ دیا جاتا ہے. ہندوستانی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار کا کہنا تھا کہ سعودی عرب نے ہندوستان کے ساتھ بات چیت کے دوران پاکستان کو اوپر لانے کی کوشش کی.

حکومتی عہدیداران نے مودی کے دورہ سعودی عرب کو ہندوستان کو پاکستان سے الگ رکھنے کے حوالے سے ایک سفارتی کوشش کے طور پر بیان کیا، خاص کر اس حوالے سے کہ ہندوستان ایشیا میں چین کے اثر رسوخ کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک بڑا جغرافیائی و سیاسی کردار ادا کرنے کی کوشش کرتا ہے.

فی الوقت ہندوستان کے سعودی عرب کے ساتھ تعلقات تجارت پر مبنی ہیں، سعودی عرب ہندوستان کو توانائی کا بڑا سپلائر ملک اور 35 لاکھ کے قریب ہندوستانیوں کا میزبان ہے.

حالیہ چند برسوں میں دونوں ملکوں کے درمیان سیکیورٹی تعاون کے حوالے سے کچھ معاہدے ہوئے اور سعودی عرب نے 4 انتہائی مطلوب مفرور ملزمان کو ملک بدر کیا.

ہندوستانی وزارت خارجہ کے ایک عہدیدار کے مطابق مودی اپنے دورے کے دوران ان تعلقات کو مزید وسیع کرنے کے حوالے سے بات کریں گے، جبکہ دورے کے دوران صحت، تعلیم ، مذہبی دہشت گردی اور لیبر اصلاحات کے حوالے سے بھی بات چیت کی جائے گی.

تاہم ابھی تک اس حوالے سے کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ ہندوستان کو اس دورے سے کیا حاصل ہونے کی امید ہے.

دوسری جانب پاکستان اور سعودی عرب کے تعلقات کئی دہائیوں پر محیط ہیں.

تاہم ہندوستانی حکام کے مطابق مودی کے دورے کا وقت بالکل درست ہے کیونکہ ریاض اور اسلام آباد کے تعلقات میں 'دراڑ' آچکی ہے.

یہ خبر 2 اپریل، 2016 کے ڈان اخبار سے لی گئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (2) بند ہیں

fiz Apr 02, 2016 11:24am
haha in ki baton pe bs hansa he ja sakta h... Phir wohi bat ati hy Khisyaani billi khamba nochy
solani Apr 03, 2016 08:00am
hamare bradran muslim ho ya hindu, koshish in ki ye hae ke Pak ko kis terha kamzor kia hae, hame her lehza hushiyar, or chokana 24/7 rehne ki zarurat hae, koi hamara kuch nahi bigar sakta hae jabtak ham may itehad hae. Itehad nahi hone say hamay ye log reza reza kar sakte hae.