راولپنڈی: کرنسی اسمگلنگ ریفرنس کے سلسلے میں سپر ماڈل ایان علی کو کسٹم کلکٹر نے 5لاکھ 6ہزار 800امریکی ڈالرز (تقریباََ 5کروڑ 30لاکھ روپے) جرمانے کی سزا سنادی۔

راولپنڈی کے ٹریبیونل نے کرنسی اسمگلنگ ریفرنس کی سماعت کی، جس میں سپرماڈل ایان علی کےخلاف کرنسی ضبط کرنے کا فیصلہ کسٹم کلکٹر محمد علی رضا نے سنایا۔

ماڈل ایان علی اور دیگر 2 ملزمان گزشتہ 8 ماہ سے طلبی کے باوجود کسٹمز کلیکٹوریٹ ٹریبونل میں پیش نہ ہو سکے اور نہ ہی کوئی جواب جمع کروایا گیا۔

سماعت کے دوران عدالت نے پیشی پر ملزمہ کی متواتر غیر حاضری پر یک طرفہ فیصلہ سناتے ہوئے ایان علی سے برآمد ہونے والی رقم 5لاکھ 6ہزار 800امریکی ڈالرز ضبط کرنے کا فیصلہ سناتے ہوئے ان پر اسی رقم کے مساوی 5کروڑ 30 لاکھ روپے (5لاکھ 6ہزار 800امریکی ڈالرز) جرمانے کی سزا سنائی۔

کسٹم کلکٹر ٹریبونل نے مقدمے میں نامزد دیگر 2 ملزمان ممتاز اور اویس پر بھی 5، 5لاکھ روپے جرمانہ عائد کیا۔

دوسری جانب پاسپورٹ کی واپسی اور ای سی ایل سے نام کے اخراج ہونے کے بعد ایان کی بیرون ملک روانگی کے بھی امکانات ظاہر کیے جا رہے ہیں۔

5 روز قبل وفاقی دارالحکومت کی کسٹم، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی خصوصی عدالت نے ایان علی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

یہ بھی پڑھیں : ایان پر منی لانڈرنگ مقدمہ درج کرنےکی درخواست رد

کسٹم حکام کی جانب سے دائر کی گئی درخواست پر عدالتی فیصلے میں کہا گیا کہ کہ مقدمے کی استدعا کے لیے 'غیر معقول' وجوہات کو بنیاد بنایا گیا۔

یاد رہے کہ ماڈل ایان علی کو گذشتہ برس 14 مارچ کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔

ملزمہ کی گرفتاری کے وقت ان کے 3 پاسپورٹ بھی ضبط کیے گئے تھے جن میں سے ایک کارآمد جبکہ دو منسوخ شدہ ہیں جن پر ویزے لگے ہوئے ہیں۔

ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انھیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔

بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی دوسری درخواست کا فیصلہ ماڈل کے حق میں آیا جس کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں.

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں