مانسہرہ/ گلگت: ضلع کوہستان کے علاقے تھور نالہ باری میں پیر کی صبح ایک بڑے مٹی کے تودے کی زد میں آنے والے مکانوں سے دو لاشوں اور چار زخمیوں کو نکال لیا گیا۔

کوہستان میں مسلسل بارشوں سے ایک پہاڑ کا بالائی حصہ نرم پڑنے کے بعد کئی مکانوں پر گرنے سے 30 افراد دب گئے تھے۔

ضلعی پولیس افسر علی رحمت نے بتایا ابھی تک 23 افراد ٹنوں مٹی تلے دبے ہوئے ہیں۔

اسلام آباد سے ایک ہیلی کاپٹر امدادی سرگرمیوں میں حصہ لینے کیلئے پہنچا، لیکن خراب موسم کی وجہ سے وہ کوہستان کے پٹن علاقے میں اڑان نہیں بھر سکا۔

انہوں نے بتایا کہ کوہستان کے مختلف علاقوں میں پھنسے 26 میں سے 16 غیر ملکی اسلام آباد روانہ ہو چکے ہیں، جبکہ بقیہ ایک پولیس ریسٹ ہاؤس میں موجود ہیں۔

ادھر، منگل کو بارشوں سے جڑے حادثات میں ضلع شانگلہ میں ایک شخص اور بچہ ہلاک جبکہ مردان میں تین زخمی ہو گئے۔

صوبائی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے بتایا کہ خیبر پختونخوا میں اب تک 61 افراد ہلاک جبکہ 52 زخمی ہوئے ہیں۔

فوجی انجینئرز

فوج نے بتایا کہ خیبر پختونخوا اور گلگت- بلتستان کے تباہ حال علاقوں میں کمیونیکیشن ڈھانچہ بحال کرنے کیلئے 600 سپاہیوں پر مشتمل دو انجینئرنگ بٹالینز روانہ کر دی ہیں۔

آئی ایس پی آر نے پشاور سے ایک بیان میں بتایا کہ منگورہ- مالم جبہ، شانگلہ-الپوری، چترال- مستوج، چترال-بھمبوریٹ اور چترال- گرم چشمہ سڑکیں ٹریفک کیلئے کھول دی گئی ہیں۔

گلگت- بلتستان کے ضلع دیامیر میں ایک ہی خاندان کے تین افراد مکان کی چھت منہدم ہونے سے ہلاک ہو گئے۔

اسی طرح، دیرال علاقے میں مٹی کے تودے گرنے سے ایک لڑکا اوردو چرواہے اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

قراقرم ہائی وے پر لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے تقریباً 50 غیر ملکی ہنزہ، نگر، گلگت اور دیامیر میں پھنسے ہوئے ہیں۔

یہ خبر 6 اپریل، 2016 کے ڈان اخبار سے لی گئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں