راولپنڈی/لاہور: انٹرسروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) کے مطابق جنوبی پنجاب میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہے، جس میں رینجرز، پنجاب پولیس اور محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) حصہ لے رہے ہیں جبکہ مقامی پولیس کے مطابق آپریشن جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کیا جارہا ہے۔

ترجمان آئی ایس پی آر نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جنوبی پنجاب میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کی طرف سے دہشت گردوں،جرائم پیشہ عناصر اور فراریوں کے خلاف آپریشن جاری ہے۔

۔—ڈان نیوز۔
۔—ڈان نیوز۔

مزید پڑھیں: پنجاب:کالعدم تنظیموں کےخلاف فوجی آپریشن شروع

انہوں نے واضح کیا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو فوج کا تعاون حاصل ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ضرب عضب کے باعث دہشت گرد روجھان کے دور دراز علاقوں اور رحیم یار خان کے کچے کے علاقوں میں روپوش ہورہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں : لاہور پارک دھماکے میں ہلاکتیں 72 ہو گئیں

اس آپریشن کی خاص بات یہ ہے کہ یہ کور کمانڈر لاہور لیفٹینینٹ جنرل صادق علی کے سربراہی میں ہورہا ہے جس میں پنجاب پولیس اور سی ٹی ڈی بھی حصہ لے رہے ہیں۔

۔—ڈان نیوز۔
۔—ڈان نیوز۔

ادھر رحیم یار خان کے سپریٹینڈنٹ پولیس عرفان علی نے ڈان کو بتایا کہ تین روز قبل روجھان اور رحیم یار خان کے کچے کے علاقے میں شروع کیے جانے والا آپریشن جرائم پیشہ عناصر کے خلاف ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چھوٹو گینگ تیس سے زائد پولیس اہلکاروں کے قتل میں ملوث ہے جبکہ یہ ڈیرہ غازی خان اور رحیم یار خان میں بھتہ خوری اور ڈکیتیوں میں بھی ملوث رہا ہے۔

آپریشن میں حصہ لے رہے سب انسپکٹر عابد شریف گبول نے ڈان کو بتایا کہ یہ افراد دریائے سندھ کے مختلف جزائر پر رہائش پذیر تھے جہاں انہوں نے مورچے بنا رکھے تھے اور لوگوں کو اغوا کرکے تاوان طلب کرتے تھے۔

۔—ڈان نیوز۔
۔—ڈان نیوز۔

انہوں نے بتایا کہ بلوچ لبریشن آرمی کے کچھ افراد بھی یہاں پناہ لیتے تھے جو بھتہ خوری، قتل اور ڈکیتیوں میں ملوث ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ کارروائی کے دوران اب تک چھوٹو گینگ کے تین کارندے مارے جاچکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ گینگ کی جانب سے استعمال کردہ اسلحہ ہندوستانی ساختہ ہے۔

خیال رہے کہ لاہور علاقے اقبال ٹاؤن میں ایک دھماکے کے دوران 70 سے زائد افراد کی ہلاکت کے بعد پنجاب بھر میں کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا تھا۔

مزید جانیں: پنجاب آپریشن پر تناؤ: نواز شریف کی جنرل راحیل سے ملاقات

۔—ڈان نیوز۔
۔—ڈان نیوز۔

لاہور دھماکے کے بعد بھی آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی زیر صدارت اعلیٰ سطح کا سیکورٹی اجلاس ہوا تھا، جس میں ڈی جی انٹرسروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی)، ڈی جی ملٹری انٹیلی جنس (ایم آئی) اور دیگر اعلیٰ فوجی حکام نے شرکت کی تھی۔

اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے خفیہ اداروں کو واقعے کی تحقیقات کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا کہ معصوم شہریوں کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔

پنجاب کے کچھ اضلاع بشمول رحیم یار خان، راجن پور اور ڈیرہ غازی خان دہشت گردوں اور کالعدم تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہوں کی موجودگی کے حوالے سے جانے جاتے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

Imran Apr 07, 2016 05:50pm
یہ اچھی خبر ہے۔ ملک صاف چاہیئے۔