بلوچستان: 144 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے

18 اپريل 2016
بلوچستان کے علاقے قلات میں صوبائی حکام کے سامنے کالعدم تنظیموں کے 4 اہم کمانڈروں سمیت 144 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیئے — فوٹو/ اے پی پی
بلوچستان کے علاقے قلات میں صوبائی حکام کے سامنے کالعدم تنظیموں کے 4 اہم کمانڈروں سمیت 144 عسکریت پسندوں نے ہتھیار ڈال دیئے — فوٹو/ اے پی پی

قلات: بلوچستان میں جاری سیاسی مفاہمتی عمل کے تحت قلات کے علاقے میں ایک تقریب کے دوران 144 فراریوں نے حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے۔

فراریوں نے اپنے ہتھیار کمشنر قلات ڈویژن اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے حکام کے سامنے پیش کیے۔

کمشنر قلات ڈویژن اکبر حریفال نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا کہ ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کا تعلق کالعدم بلوچ لبریشن آرمی اور دیگر گروپس سے ہے۔

144 فراریوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کی تقریب کے دوران قبائلی سردار اور دیگر افراد بھی موجود ہیں — فوٹو: ڈان نیوز.
144 فراریوں کی جانب سے ہتھیار ڈالنے کی تقریب کے دوران قبائلی سردار اور دیگر افراد بھی موجود ہیں — فوٹو: ڈان نیوز.

ان کا کہنا تھا کہ حکام کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے عسکریت پسندوں میں کالعدم تنظیموں کے 4 اہم کمانڈر بھی شامل ہیں۔

مذکورہ کمانڈروں میں بی ایل اے کے عید محمد عرف سانا، بلوچ لبریشن فرنٹ (بی ایل ایف) کے نیاز عرف دادا اور لشکر بلوچستان کے مہراللہ بھی شامل ہیں۔

اس موقع پر ہتھیار ڈالنے والی فراریوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ ملک کے استحکام کیلئے کام کریں گے اور پُرامن زندگی گزاریں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کے علاقوں میں موجود تخریبی سرگرمیوں میں ملوث بعض عناصر نے انھیں غیر ریاستی اقدامات پر اُکسایا تھا۔

انھوں نے حکومتی نمائندوں کو یقین دہانی کروائی کہ وہ آئندہ ملک کے استحکام اور وقار کے خلاف کسی بھی کارروائی کا حصہ نہیں بنیں گئے اور ملک کے دفاع کیلئے اپنی جانیں تک قربان کردیں گے۔

تصویر میں ہتھیار ڈالنے والے فراری نظر آرہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز.
تصویر میں ہتھیار ڈالنے والے فراری نظر آرہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز.

مذکورہ تقریب میں ڈپٹی کمشنر قلات سرمد سلیم، قبائلی سردار میرعلی حیدر محمد حسینی اور دیگر افراد بھی شریک تھے۔

ادھر کمشنر قلات نے فراریوں کے ہتھیار ڈالنے کے اقدام کو سراہا اور انھیں یقین دہانی کروائی کہ حکومت ان کی بحالی کے لیے ہر ممکن کوششیں کرے گی۔

خیال رہے کہ بلوچستان حکومت نے صوبے سے کے معاملات کا مذاکرات کے ذریعے حل تلاش کرنے کے لیے سیاسی مفاہمت کی پالیسی کا اعلان کیا ہے۔

یاد رہے کہ بلوچستان حکومت کے سیاسی مفاہمت پالیسی کے اعلان کے بعد اب تک سیکٹروں کی تعداد میں عسکریت پسند صوبائی انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال چکے ہیں۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں