ای سی ایل میں نام:ایان علی کی توہین عدالت کی نئی درخواست
کراچی: ماڈل ایان علی نے وزارت داخلہ کی جانب سے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) میں دوبارہ ڈالنے پر سپریم کورٹ میں توہین عدالت کی نئی درخواست دائر کردی۔
ایان علی کی درخواست میں سیکرٹری داخلہ، ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے، ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں توہین عدالت کے مرتکبین کے خلاف سخت کارروائی کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مذکورہ افسران نے عدالت عظمیٰ کے احکامات کی خلاف ورزی کی، جبکہ ایان علی ای سی ایل سے نام نکالنے کا نوٹیفکیشن لے کر ایئرپورٹ پہنچیں تو ایف آئی اے حکام نے انہیں روک لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج
درخواست میں کہا گیا ہے کہ جنرل (ر) پرویز مشرف پر مجھ سے زیادہ سنگین مقدمہ ہونے کے باوجود ان کی روانگی میں ہر کوئی سہولت کار بنا، جبکہ افسران نے ای سی ایل سے نام نکال کر پھر ڈالنے کے باعث دھوکا دہی کے مرتکب ہوئے اور انہوں نے سرکاری ملازم ہونے کی بجائے حکومتی ملازم کا کردار ادا کیا۔
چیف جسٹس نے ایان علی کی درخواست سماعت کے لیے منظور کرتے ہوئے 2 رکنی بینچ مقرر کر دیا، کیس کی سماعت 25 اپریل کو جسٹس اعجاز افضل کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کرے گا۔
واضح رہے کہ چند روز قبل سپریم کورٹ کے حکم پر وزارت داخلہ نے ماڈل ایان علی کا نام ای سی ایل سے خارج کردیا تھا، تاہم ان کا نام نکالنے کے 24 گھنٹے کے اندر دوبارہ اسے ای سی ایل میں شامل کر دیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں: ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نام نکالا جائے، ایان علی
یاد رہے کہ ماڈل ایان علی نے دسمبر 2015 میں اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) سے نکالنے کے لیے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی، جس پر فیصلہ سناتے ہوئے گزشتہ ماہ 7 مارچ کو سندھ ہائی کورٹ نے ایان علی کا نام ای سی ایل سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
وزارت داخلہ اور کسٹمز حکام نے سندھ ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔
تاہم 13 اپریل کو سپریم کورٹ نے سندھ ہائی کورٹ کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے سپر ماڈل ایان علی کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنے کا حکم دیا تھا۔
ماڈل ایان علی کو گزشتہ برس 14 مارچ کو اسلام آباد کے بینظیر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے دبئی جاتے ہوئے اُس وقت حراست میں لیا گیا تھا جب دورانِ چیکنگ ان کے سامان میں سے 5 لاکھ امریکی ڈالر برآمد ہوئے تھے۔
ملزمہ کی گرفتاری کے وقت ان کے 3 پاسپورٹ بھی ضبط کیے گئے تھے جن میں سے ایک کارآمد جبکہ دو منسوخ شدہ ہیں جن پر ویزے لگے ہوئے تھے۔
ایان علی کے خلاف کرنسی اسمگلنگ کا مقدمہ درج ہونے کے بعد انھیں راولپنڈی کی اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا جس کے بعد ان کے خلاف کسٹم کی عدالت میں سماعت شروع ہوئی اور کسٹم کے عبوری چالان میں انہیں قصوروار ٹھہرایا گیا۔
بعد ازاں ایان علی نے راولپنڈی کی کسٹم عدالت اور لاہور ہائی کورٹ میں اپنی ضمانت کی درخواست دائر کی جسے مسترد کردیا گیا۔
لاہور ہائی کورٹ میں ضمانت کی دوسری درخواست کا فیصلہ ماڈل کے حق میں آیا جس کے بعد انہیں عدالت کے حکم پر جیل سے رہا کردیا گیا تھا۔
دوسری جانب گذشتہ دنوں کرنسی اسمگلنگ ریفرنس کے سلسلے میں سپر ماڈل ایان علی کو کسٹم کلکٹر نے 5 لاکھ 6 ہزار 800 امریکی ڈالرز (تقریباً 5 کروڑ 30 لاکھ روپے) جرمانے کی سزا سنائی۔
اس سے قبل اسلام آباد کی کسٹم، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی خصوصی عدالت نے ایان علی کے خلاف منی لانڈرنگ کا مقدمہ درج کرنے کی درخواست مسترد کر دی تھی۔





آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔