لیہ: پنجاب کے علاقے لیہ میں فتح پور پولیس اسٹیشن کے حکام نے نشتر ہسپتال ملتان کے طبی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ زہریلی مٹھائی کھانے سے مرنے والے افراد کی تعداد 14 ہوگئی ہے۔

گزشتہ روز بھی زہریلی مٹھائی کھانے سے 10 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

لیہ کے ایک گائوں (چک 105م-ل) کے مکینوں کی حالت اس وقت تب غیر ہونا شروع ہوئی جب انہوں نے قریبی گائوں (چک 111م-ل) کی دکان 'طارق ہوٹل اینڈ سویٹس' سے خریدی گئی مٹھائی کھائی۔

چک 105م-ل کے رہائشی عمر حیات کے 6 بیٹے عرفان، رمضان، شہباز، خضر، سکندر اور شیر محمد زہریلی مٹھائی کھانے کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔

عمر حیات اپنے 7ویں بیٹے سجاد کے گھر اولاد کی پیدائش کی خوشی میں مٹھائی لائے تھا البتہ سجاد نے وہ مٹھائی نہیں کھائی تھی۔

پولیس کے مطابق مٹھائی کھاتے ہی ان افراد کو اُلٹی ہونا شروع ہوگئی۔

مزید پڑھیں: لیہ: زہریلی مٹھائی کھانے سے 10 افراد ہلاک

34 متاثرین کو لیہ ڈسٹرکٹ ہیڈکواٹر(ڈی ایچ کیو) ہسپتال اور فتح پور تحصیل ہیڈ کوارٹرز(ٹی ایچ کیو) ہسپتال میں داخل کیا گیا۔

گزشتہ روز ڈی ایچ کیو ہسپتال نے 8 اور ٹی ایچ کیو ہسپتال نے 12 افراد کو نشتر ہسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی جن میں سے 14 متاثرین نازک حالت ہونے کی وجہ سے چل بسے۔

پولیس کے مطابق 3 افراد کی حالت اب بھی تشویشناک ہے، جن کو وینٹی لیٹر پر رکھا گیا تاہم ان کے بارے میں مزید تفصیلات نہیں بتائی گئیں۔

ایگزیکٹو ڈسٹرکٹ آفیسر (ای ڈی او) ڈاکٹرامیرعبداللہ نے کہا کہ ہیلتھ ڈپارٹمنٹ نے اس دکان کو جہاں سے زہریلی مٹھائی خریدی گئی تھی، اسے سیل کردیا ہےاور ساتھ ہی ساتھ انہوں نے اس دکان سےکیڑے مار دوا ڈران(Drown) اور کیوٹالینٹائس (Kutalantice) بھی قبضے میں لی ہے۔

پولیس کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ رمیز بخاری نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس نے دکان کے مالکان خالد محمود اور طارق محمود کے ساتھ ان کے ملازم محمد عامر کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ زہریلی مٹھائی کے نمونے لاہور کی فارنزک لیب بھیج دیے گئے ہیں۔

ایک متاثر کی رشتےدار ارم شاہین کا کہنا تھا کہ ضلعی حکومت غریب خاندانوں کی مدد نہیں کر رہی اور انہیں لاہور میں نجی لیبارٹری سے اپنے خرچے پر ٹیسٹ کروانے پڑ رہے ہیں جبکہ ایک ایمبولینس چک 105م-ل سے نشتر ہسپتال مریض کو منتقل کرنے کے 4000 روپے وصول کررہی ہے۔

یہ خبر 23 اپریل 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں