اسلام آباد: پاکستان کے دو سابق دفاعی سیکریٹریز نے ہندوستان، ایران اور افغانستان کو ملانے والی چاہ بہار بندرگاہ کے منصوبے کو قومی سلامتی کے لیے خطرہ قرار دے دیا۔

سابق دفاعی سیکریٹری ریٹائرڈ لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک نے ’نیشنل سیکیورٹی، ڈیٹرنس اینڈ ریجنل اسٹیبلٹی ان ساؤتھ ایشیا‘ کے موضوع پر منعقد 3 روزہ ورکشاپ کے پہلے روز خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'ہندوستان، افغانستان اور ایران کا اتحاد پاکستان کی سلامتی کے لیے خطرہ ہے'۔

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ چاہ بہار بندر گاہ کے منصوبے سے پاکستان خطے میں تنہا رہ جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'پاکستان بنیادی طور پر اپنی غلطیوں اور جزوی طور پر دیگر ممالک کی پالیسیوں کی وجہ سے خطے میں تنہا رہ جائے گا۔'

مزید پڑھیں: چاہ بہار، گوادر پورٹ کی حریف نہیں: ایران

لیفٹیننٹ جنرل آصف یاسین ملک نے اس صورتحال کا ذمہ دار پاکستان کے غیر فعال دفتر خارجہ کو ٹھہرایا ہے، ان کا کہنا تھا کہ وزیر خارجہ کی مسلسل غیر حاضری کی وجہ سے ان 3 ممالک نے پاکستان کو اس معاہدے میں شامل نہیں کیا۔

واضح رہے کہ ایران نے اس منصوبے کے حوالے سے پاکستان کے تحفظات دور کرنے کی کوشش کی تھی، گذشتہ ہفتے پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا تھا کہ ایران چاہتا ہے کہ پاکستان اورچین بھی اس منصوبے میں شامل ہوں، ان کا مزید کہنا تھا کہ گوادر اور چاہ بہار بندرگاہ ایک دوسرے کی حریف نہیں ہیں۔

دوسری جانب وزیراعظم کے مشیر برائے امور خارجہ سرتاج عزیز نے بھی ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ پاکستان چاہ بہار بندرگاہ کو حریف خیال نہیں کرتا۔

ریٹائرڈ جنرل ندیم لودھی نے ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے چاہ بہار بندرگاہ منصوبے پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ ان تینوں ممالک کے معاہدے کی وجہ سے پاکستان میں امن قائم کرنے، اس کی سلامتی کو برقرار رکھنے اور خطے میں معیشت کو مستحکم رکھنے میں مشکلات پیش آئیں گی۔ اس کے علاوہ اس سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک ) معاہدہ بھی متاثرہوگا۔

یہ پڑھیں: ہندوستان، ایران اور افغانستان میں چاہ بہار بندرگاہ کی تعمیر کا معاہدہ

انہوں نے کہا کہ ہندوستان، ایران اور افغانستان نے پاکستان کے خلاف ایک بلاک بنالیا ہے اور اس بلاک کو توڑنے کے لیے سفارتی تعلقات میں بہتری لانے کی ضرورت ہے۔

ندیم لودھی نے مزید کہا کہ تینوں ممالک میں سے ایران واحد ہے جو پاکستان کے تحفظات پر غور کرے گا۔ انھوں نے تجویز دی کہ چین کے ساتھ دفاعی اوراسٹریجک تعلقات کو مزید بڑھایا کیونکہ چین اس سلسلے میں اہم کردار ادا کرسکتا ہے۔

ورکشاپ میں دیگر شرکاء نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے حکومت پر زور دیا کہ وہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اپنا دائرہ کار وسیع کرے۔

یہ خبر 31 مئی 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں

تبصرے (2) بند ہیں

زیدی Jun 01, 2016 12:35am
بلکل صحیح ہے کہ نااہل حکمرانوں کی غلط پالیسیوں ہی کا نتیجہ ہے کے آج مسلمان همسا ے پاکستان کے دشمن کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں
Israr Jun 01, 2016 01:21am
چہار باع ایران میں بن رہا ھے جو ایک اچھی بات ھے اس بندرگاہ سے پاکستان کو کوئی خطرہ نہیں ہمارے سابقہ فوجی صرف نظریے پیش کرتے ھیں گوادر پاکستان چین کا مشترکہ منصوبہ ھے اس نہ ایران کو خطرہ ھے اور بہ بھارت کو سی پیک چین پاکستان کا اپنا دو طرفہ پروجیکٹ ھے اور چہار باع ایران بھارت کا منصوبہ ھے ہر ملک اپنے قومی مفادات کیلئے منصوبے بنانے میں ازاد ھے دفاعی ماہرین اور میڈیا کو ایسے معاملات پر ریٹنگ بڑانے کی کوئی ضرورت نہیں بلوچستان کے عوام اپنے جائز حقوق مانگ رہے ھیں ان ہر علیحدگی پسندوں کا الزام لگا کر اپریشن کرنا دانشمندی نہیں بلوچوں کو حقوق دینا ھونگے جنکا ان سے بارہا وعدہ ھوا ھے بندوق کی زور پر بلوچستان کا مسئلہ حل نہیں ھوگا سیاسی لوگوں کو اگے اکر اس مسئلے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنا ھوگا فوجی کاروائی اسکا حل نہیں