• KHI: Partly Cloudy 19.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 16°C
  • KHI: Partly Cloudy 19.5°C
  • LHR: Partly Cloudy 12.7°C
  • ISB: Partly Cloudy 16°C

'حکومت آف شور اثاثے رکھنے والوں کا تحفظ چاہتی ہے'

شائع June 7, 2016

پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے چیئرمین قائمہ کمیٹی برائے خزانہ سینٹر سلیم مانڈی والا نے کہا ہے کہ حکومت نے 261 ارب روپے اخراجات کو 'ضمنی بجٹ' میں اس لیے ڈالا ہے، کیونکہ وہ اُن افراد کا تحفظ چاہتی ہے جن کے آف شور کمپنیاں یا آف شور اکاؤنٹ ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام نیوز آئی میں گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ حکومت کی یہ کوشش ہے کہ اگر کسی کی پاکستان سے باہر آف شور کمپنیوں میں رقم موجود ہے تو وہ اسے ظاہر کرنے کا پابند نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو یہ پیسہ ظاہر کرنے کی ضرورت ہوگی تو وہ صرف اس صورت میں ہوگا جب وہ اس رقم سے کوئی منافع حاصل کرے گا۔

اس سوال پر کہ حکومت تو قوانین میں اصلاحات کی بات کررہی ہے تو پھر یہ ممکن کیسے ہوگا ؟ تو سینٹر سلیم مانڈی والا کا کہنا تھا کہ حکومت نے اسی لیے ان اخراجات کو 'منی بجٹ' میں شامل کیا ہے تاکہ وہ سادہ اکثریت ہونے کی وجہ سے اس کو آسانی سے منظور کرواسکے۔

یہ بات ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ایک روز قبل ہی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے ڈان نیوز کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں واضح طور پر کہا تھا کہ وہ اور ان کی کمیٹی ایسے قوانین لانے کے لیے کام کررہی ہے جس سے ہر ایک کا احتساب یقینی ہوسکے گا۔

مزید پڑھیں: رواں مالی سال حکومت کے 261 ارب کے اضافی اخراجات

خیال رہے کہ گزشتہ روز ڈان اخبار میں یہ خبر شائع ہوئی تھی کہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے مالی سال 2016-17 کیلیے بڑے پیمانے پر اضافی سرکاری اخراجات کو پورا کرنے کے لیے پارلیمنٹ سے 261 ارب روپے کے 'ضمنی بجٹ' کی منظوری مانگی ہے۔

رپورٹ میں ایک سینئر حکومتی عہدیدار کے حوالے سے بتایا گیا کہ حکومت کی موجودہ سادگی کی پالیسی کی روشنی میں ان اضافی اخراجات میں سے بیشتر کو اسراف اور نظر انداز کیے جانے والے اخراجات کے طور پر بیان کیا جاسکتا ہے۔

مثال کے طور پر ان اضافی اخراجات میں سے تقریباً ایک کروڑ 50 لاکھ روپے وزیر اعظم آفس کے لیے گاڑیاں خریدنے پر خرچ کیے گئے، جبکہ اضافی ایک کروڑ 50 لاکھ روپے وزرا اور وزرائے مملکت کو ٹی اے/ڈی اے کی مد میں ادا کیے گئے۔

اسی طرح وزارت خارجہ نے 35 ہائی سیکیورٹی گاڑیاں خریدنے کے لیے 82 کروڑ 20 لاکھ روپے خرچ کیے، جبکہ اسلام آباد میں قازقستان کے سفارتخانے کی تعمیر کے لیے کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کو 10 کروڑ 70 لاکھ روپے دیئے گئے۔

دیگر 10 کروڑ 90 لاکھ روپے وزارت خارجہ نے کئی نئی گاڑیاں خریدنے کے لیے خرچ کیے، حالانکہ سرکاری اداروں کے لیے نئی گاڑیاں خریدنے پر پابندی عائد ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025