بین الاقوامی مارکیٹ سے8 ارب ڈالرقرض لینےکا فیصلہ
اسلام آباد: امریکی امداد میں 39 فیصد کٹوتی کے باعث حکومت نے مالی سال 17-2016 کے دوران بین الاقوامی مارکیٹ سے 8 ارب ڈالر کے قرضے لینے کا فیصلہ کیا ہے۔
پارلیمنٹ میں پیش کی گئی بجٹ دستاویزات کے مطابق وزارت خزانہ نے اندازہ لگایا ہے کہ امریکا سے پبلک سیکٹر کے منصوبوں کے لیے اگلے سال 1 ارب 20 کروڑ روپے ملنے کی توقع ہے، جو گذشتہ سال سے 60 کروڑ ڈالر کم ہیں، گذشتہ برس یہ رقم 1 ارب 80 کروڑ ڈالر تھی۔
ساتھ ہی حکام کو کیری لوگر پروگرام کے تحت 30 کروڑ 40 لاکھ روپے کی امداد ملنے کی بھی امید نہیں ہے، جو مالی سال 16-2015 میں ملی تھی، جبکہ پاکستانی طالبعلموں کو امریکا کی جانب سے رواں سال فراہم کی جانے والی 41 کروڑ 20 لاکھ روپے کی امداد بھی نئے مالی سال میں گھٹ کر 23 کروڑ 90 لاکھ روپے ہوجائے گی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ چین بھی آئندہ مال سال میں 58 فیصد کم گرانٹ فراہم کرے گا، جو 114 ارب 45 کروڑ روپے کے بجائے 60 ارب 4 کروڑ روپے تک رہے گی۔
چین کا ماضی کی طرح پاکستان کے اکاؤنٹس میں مزید فنڈز رکھنے کا بھی کوئی ارادہ نہیں۔
تاہم پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) منصوبے پر 46 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے علاوہ چینی قرضوں کی مدد سے کراچی اور چشمہ کے مقام پر نیوکلیئر پاور پلانٹس کی تعمیر کا کام جاری رہے گا۔
دوسری جانب قرضوں کی ادائیگی اور مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لیے وزارت خزانہ نے انٹرنیشنل کیپیٹل مارکیٹ سے 105 ارب 5 کروڑ روپے قرضہ لینے کا فیصلہ کیا ہے، جبکہ سکوک بانڈ کے ذریعے 79 ارب 12 کروڑ 50 لاکھ روپے حاصل کیے جائیں گے۔
حکومت کو ورلڈ بینک سے 155 ارب اور ایشیائی ترقیاتی بینک سے 110 ارب 6 کروڑ روپے قرضہ ملنے کا امکان ہے، جبکہ کمرشل بینکوں سے بھی 212 ارب روپے کا قرضہ لیا جائے گا۔
پاکستان کافی عرصے سے اپنے وسائل بنانے کے بجائے ماضی کے قرضوں کی ادائیگی میں ہی مصروف ہے، رواں مالی سال کے دوران بھی حکومت نے انٹرنیشنل کیپٹل مارکیٹ سے ایک ارب ڈالر اضافی قرض کا منصوبہ بنایا تھا، لیکن عالمی معاشی پابندیوں کے باعث اسے 50 کروڑ ڈالر تک محدود کردیا گیا تھا۔
یہ خبر 13 جون 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی
آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔










لائیو ٹی وی