اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون زاہد حامد نے مردم شماری آئندہ سال تک ملتوی ہونے کا عندیہ دے دیا۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے رکن لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ عبدالقیوم خان کے توجہ دلاؤ نوٹس پر جواب دیتے ہوئے زاہد حامد نے کہا کہ چھٹی قومی مردم شماری رواں سال نومبر یا آئندہ سال مارچ میں کی جائے گی، کیونکہ یہ مسلح افواج کے اہلکاروں کی دستیابی پر منحصر ہے۔

وفاقی حکومت نے، جسے مردم شماری میں تاخیر پر اپوزیشن اور معاشرے کے مختلف شعبوں کی جانب سے تنقید کا سامنا ہے، زور دیا تھا کہ مردم شماری لازمی طور پر رواں سال ہوگی۔

یہ پہلا موقع ہے جب وفاقی وزیر نے پارلیمنٹ میں اس بات کا باقاعدہ اعلان کیا ہے کہ مردم شماری میں مزید تاخیر ہوسکتی ہے۔

زاہد حامد کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی) نے گزشتہ سال یہ فیصلہ کیا تھا کہ مردم شماری، آرمی کی زیر نگرانی رواں سال مارچ میں ہوگی اور اس مقصد کے لیے 2 ارب روپے بھی جاری کردیے گئے تھے۔

تاہم سی سی آئی کو، آپریشن ضرب عضب کے باعث فوجی جوانوں کی عدم دستیابی کے باعث، مردم شمالی کا شیڈول دوبارہ طے کرنا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس دیوہیکل کام کے لیے فوج کے ساڑھے 3 لاکھ سے زائد اہلکار درکار ہوں گے۔

اس موقع پر عبدالقیوم خان نے کہا کہ مردم شماری کا انعقاد حکومت کی آئینی ذمہ داری اور صوبوں کے درمیان وسائل کی تقسیم کے لیے ضروری ہے۔

یہ خبر 15 جون 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں