سپریم کورٹ نے ملک میں بھنگ کی کھلے عام فروخت کی اجازت دینے کے لیے دائر ایک درخواست کو سماعت کے لیے قبول کرنے سے انکار کر دیا۔

سندھ سے تعلق رکھنے والے درخواست گزار وکیل امان اللہ سومرو کا خیال ہے کہ بھنگ ادویات میں استعمال ہوتی ہے اور اس کی کھلے عام فروخت سے ٹیکسوں کی مد میں نہ صرف ملکی معیشت کو فائدہ ہو گا بلکہ نوجوانوں کو تباہ کرنے والی ہیروئن کے استعمال میں بھی کمی ہو گی۔

تاہم سپریم کورٹ آفس نے اس بنیاد پر اس درخواست کو واپس کر دیا کہ یہ کسی بھی قوم کے بنیادی حقوق کے نفاذ کی طلب کے بغیر آئین کے آرٹیکل 184(3) کے تحت دائر کی گئی۔

درخواست پر یہ بھی اعتراض کیا گیا کہ درخواست گزار نے پہلے ہائی کورٹ یا دیگر متعلقہ فورم پر جانے کے بجائے براہ راست سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔

رجسٹرار آفس کے مطابق درخواست گزار اس حوالے سے کوئی بھی جواز پیش کرنے میں بھی ناکام رہا۔

درخواست گزار امان اللہ سومرو نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ رجسٹرار آفس کے فیصلے کو سپریم کورٹ میں ایک اور درخواست کے ذریعے چیلنج کریں گے۔

سومرو نے اپنے تجربات بتاتے ہوئے کہا کہ انہوں نے حکیم کے کہنے پر پیشاب کی تکلیف سے نجات کے لیے اور سر کے زخموں کے لیے بھنگ کا استعمال کیا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ بھنگ گرمیوں میں 'ہیٹ اسٹروک' سے بچاتی ہے جب کہ اس کا استعمال کرنے والا پرسکون رہتا ہے۔

سومرو نے دعویٰ کیا کہ شوگر، بلڈ پریشر، گردوں میں زخم اور کینسر جیسی بیماروں کی دواؤں کی تیاری میں پہلے ہی بھنگ کا استعمال کیا جاتا ہے جب کہ یہ شراب یا دیگر منشیات کی نسبت کم نقصان دہ بھی ہے۔

یہ خبر 26 جون کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں