نیو یارک: انسانی حقوق کے دو بڑے گروپس نے اقوام متحدہ کے رکن ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے ملک کے شہریوں پر جبر کرنے اور یمن میں عام شہریوں کی ہلاکت پر، سعودی عرب کی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت معطل کریں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ کا کہنا تھا کہ وہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں سعودی عرب کی رکنیت معطل کرنے کے حوالے سے لابنگ کریں گے، تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ معاملہ طویل ہوگا۔

ہیومن رائٹس واچ کے ڈپٹی ڈائریکٹر فلپ بولوپین نے کہا کہ گزشتہ چند ماہ میں سعودی عرب نے تمام حدین پار کردیں، جس کے بعد وہ اس کا حق نہیں رکھنا کہ انسانی حقوق کونسل کا مزید حصہ رہے۔

ہیومن رائٹس واچ نے سعودی عرب پر الزام لگایا کہ اس نے یمن میں جنگ کے دوران کلسٹر بموں کا استعمال کرکے عام شہریوں کو نشانہ بنایا اور یمن جانے والی بندرگاہوں کا محاصرہ کرکے بنیادی سامان کی ترسیل روک دی۔

یہ بھی پڑھیں: سعودیہ کا یمن میں آپریشن ختم کرنے کا اعلان

واضح رہے کہ سعودی عرب یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف فضائی کارروائی میں عرب اتحاد کی سربراہی کر رہا ہے اور یمن کا بڑا حصہ اس کے اتحادی ممالک کے زیر کنٹرول آچکا ہے۔

یہ اتحاد یمن کی جنگ میں وہاں کے صدر عبد الرب منصور ہادی کی حمایت کر رہا ہے، جس میں اقوام متحدہ کے مطابق مارچ 2015 سے اب تک 6 ہزار 400 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں، جن میں سے نصف عام شہری ہیں۔

فلپ بولوپین نے نیوز کانفرنس کے دوران کہا کہ سعودی عرب کی اپنی ہی لیگ ہے اور وہ یمن میں جس طرح شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے ایسے کوئی دوسرا ملک نہیں بنا سکتا۔

دائیں بازوں کے گروپس نے الزام لگایا کہ سعودی عرب، انسانی حقوق کونسل میں اپنی پوزیشن کا فائدہ اٹھاتے ہوئے یمن میں جنگی جرائم کی آزادانہ عالمی تحقیقات کے آڑے آرہا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کی یمن میں دوبارہ بمباری

دوسری جانب سعودی عرب نے دباؤ کے ہتھکنڈے کے الزام کو مسترد کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ عرب اتحاد، یمن میں جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ نہیں بنا رہا۔

سعودی عرب کے وزیر خارجہ عادل الجبیر نے الزامات کو ’اشتعال انگیز‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اتحادی ممالک یمن میں اہداف منتخب کرنے میں بہت محتاط ہے اور ہم شہریوں کو نقصان نہیں پہنچا رہے۔

اپنے ملک میں جبر

ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا تھا کہ سعودی حکومت اپنے ملک میں اختلاف رائے رکھنے والوں کے خلاف وحشیانہ کریک ڈاؤن کر رہی ہے اور ان جرائم پر بھی سزائے موت دی جارہی ہے، جن کی عالمی قانون کے تحت سزا موت نہیں ہے۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے اقوام متحدہ کے ڈائریکٹر رچرڈ بینٹ نے کہا کہ 2013 سے، سعودی عرب میں انسانی حقوق کا دفاع کرنے والے تمام ممتاز افراد کو یا تو جیل میں ڈال دیا گیا، یا پھر انہیں خاموش رہنے یا ملک چھوڑ کر جانے کی دھمکیاں دی گئیں۔

سعودی عرب نے 2013 میں اقوام متحدہ کی 47 رکنی انسانی حقوق کونسل کی رکنیت حاصل کی تھی اور اس کی یہ رکنیت ختم کرنے کے لیے دو تہائی اکثریت کی ضرورت ہوگی، جو دائیں بازوں کے گروپس اور اقوام متحدہ کے سفارتکاروں سمیت بہت مشکل ہے۔


آپ موبائل فون صارف ہیں؟ تو باخبر رہنے کیلئے ڈان نیوز کی فری انڈرائیڈ ایپ ڈاؤن لوڈ کریں۔

تبصرے (0) بند ہیں