پولیس کے ہاتھوں ہلاکت کی لائیو فیس بک ویڈیو، مزید کیا کیا ہوگا؟

اپ ڈیٹ 08 جولائ 2016
پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فیلینڈو کی منگیتر ڈائمنڈ رینولڈز کو ان کے ایک رشتے دار تسلی دے رہے ہیں—۔فوٹو/  اے پی
پولیس کے ہاتھوں ہلاک ہونے والے فیلینڈو کی منگیتر ڈائمنڈ رینولڈز کو ان کے ایک رشتے دار تسلی دے رہے ہیں—۔فوٹو/ اے پی

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک نے جب لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کا آپشن متعارف کروایا تھا تو کسی کو اندازہ نہیں تھا کہ اسے کن کن مقاصد کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

دفاتر میں کام کے دوران یا پکنک کے دوران لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے بعد اب نوبت یہاں تک آن پہنچی ہے کہ لوگوں کے قتل، خودکشیوں اور زندگیوں کے آخری لمحات کی بھی ویڈیوز فیس بک پر لائیو پوسٹ کی جانے لگی ہیں۔

گذشتہ دنوں ایک رپورٹ سامنے آئی تھی جب امریکا کے شہر شکاگو میں ایک شخص سوشل میڈیا پر لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہوگیا تھا۔

28 سالہ اینٹونیو پرکنز اپنے اسمارٹ فون کے ذریعے فیس بک پر سیلفی اسٹائل میں لائیو ویڈیو اسٹریمنگ میں مصروف تھے کہ اچانک اس دوران ایک درجن سے زائد گولیاں فائر ہوئیں، جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی ہلاک ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں:فیس بک پر لائیو ویڈیو اسٹریمنگ کے دوران قتل

اس حوالے سے حال ہی میں ایک اور واقعہ پیش آیا جب رواں ہفتے 6 جولائی کو امریکی پولیس نے ریاست مینسوٹا میں ایک سیاہ فام شخص فیلینڈو کاسل کو اُس وقت فائرنگ کا نشانہ بنایا گیا جب وہ گاڑی سے اپنا ڈرائیونگ لائنسس نکال رہے تھے۔

اس موقع پر ان کے ساتھ موجود ان کی منگیتر ڈائمنڈ رینولڈز نے اپنے موبائل فون کے ذریعے فیلینڈو کی لائیو ویڈیو بنانی شروع کردی، جو اپنی آخری سانسیں لے رہے تھے۔

ویڈیو میں دیکھا گیا کہ فیلینڈو ان کے سامنے کار میں سیٹ پر گرے ہوئے ہیں اور ڈائمنڈ اپنے موبائل فون اسکرین پر بتا رہی ہیں کہ مینسوٹا پولیس کے ایک افسر نے ان کے منگیتر کو 4 گولیاں ماری ہیں۔

خاتون نے ویڈیو کے دوران کہا، 'فیلینڈو نے پولیس افسر کو بتایا تھا کہ اس کے پاس ہتھیار ہے، وہ اپنا والٹ نکال رہا تھا کہ پولیس افسر نے اسے گولی مار دی'۔

امریکی نشریاتی ادارے سی این این کے مطابق کاسل کے ایک کولیگ نے بتایا کہ وہ ایک افریقی امیریکن تھا جو ایک اسکول میں نیوٹریشن سپروائزر کی حیثیت سے ملازمت کرتا تھا اور اپنے ساتھیوں میں بہت مقبول تھا۔

ویڈیو میں فیلینڈو کو تکلیف سے کراہتے ہوئے دیکھا گیا، جبکہ ان کے جسم سے خون بہہ رہا تھا، دوسری جانب ڈائمند کی 4 سالہ بیٹی کار کی پچھلی نشست پر بیٹھی یہ سب کچھ دیکھ رہی تھی۔

اس موقع پر ڈائمنڈ نے پولیس افسر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا، 'آپ نے اسے 4 گولیاں ماری ہیں سر'۔

مزید پڑھیں:خاتون کی اپنی خودکشی کی لائیو اسٹریمنگ

اگرچہ اس موقع پر پولیس افسر کا چہرہ نظر نہیں آیا تاہم اس کی آواز سنائی دی جس میں وہ ڈائمنڈ سے کہہ رہا تھا کہ وہ اپنے ہاتھ سامنے رکھے۔

اور ایک موقع پر جب ڈائمنڈ کو احساس ہوا کہ فیلینڈو اب نہیں رہا تو ڈائمنڈ نے کہا، 'آفیسر آپ نے اسے 4 گولیاں ماردیں، وہ صرف اپنا لائسنس اور رجسٹریشن کے کاغذات نکال رہا تھا'،

اس موقع پر ایک افسر نے خاتون کو گھٹنوں کے بل بیٹھ جانے کو کہا، جس کے بعد موبائل کی اسکرین پر آسمان نظر آنے لگا۔

بعدازاں ہینی پن کاؤنٹی میڈیکل سینٹر نے فیلینڈو کی ہلاکت کی تصدیق کردی، جن کی ایک ہفتے بعد 33 ویں سالگرہ تھی۔

فیس بک نے بعدازاں 10 منٹ پر مشتمل اس ویڈیو کے ساتھ 'وارننگ-گرافک ویڈیو' کا پیغام بھی شامل کردیا، جسے اب تک 4.9 ملین مرتبہ دیکھا اور 3 لاکھ سے زائد مرتبہ شیئر کیا جاچکا ہے۔

ایک موقع پر یہ ویڈیو انٹرنیٹ پر دستیاب نہ ہوسکی، جس پر میڈیا رپورٹس سامنے آئیں کہ پولیس نے یہ ویڈیو ہٹادی ہے، تاہم دی ٹیلیگراف کے مطابق فیس بک ترجمان کا کہنا تھا، 'ہم اس حوالے سے معذرت خواہ ہیں کہ ویڈیو تک رسائی ممکن نہیں'۔

ترجمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ کسی تکنیکی مسئلے کی وجہ سے ہوا اور معاملے کی تحقیق کے بعد اسے جلد از جلد بحال کردیا جائے گا۔

فیس بک ترجمان نے پولیس کی جانب سے ویڈیو ہٹائے جانے کی رپورٹس پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا۔

دوسری جانب فیس بک کے بانی مارک زکربرگ نے بھی اس حوالے سے اپنے پیغام میں دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔

واقعے کی سنگینی ایک طرف اور اس پر دکھ اور افسوس اپنی جگہ، لیکن اس واقعے نے واقعی یہ سوچنے پر مجبور کردیا ہے کہ فیس بک لائیو ویڈیوز کی یہ 'کہانی' مزید کیا رخ اختیار کرے گی اور اس سے نمٹنے کے لیے کس قسم کے اقدامات کیے جانے چاہئیں۔

یہ پڑھیں:امریکا: احتجاجی مظاہروں کے دوران 5 پولیس اہلکار ہلاک

واضح رہے کہ فیلینڈو سے قبل ایلٹن اسٹرلنگ نامی ایک اور سیاہ فام شخص کو بھی ریاست لوزيانا میں پولیس نے گولی مار کر ہلاک کر دیا تھا۔

ان دونوں واقعات کے بعد امریکا میں احتجاجی مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے اورریاست ٹیکساس کے شہر ڈیلاس میں فائرنگ کے نتیجے میں اب تک 5 پولیس اہلکار ہلاک ہوچکے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں