برصغیر میں گرمی کی آمد کے ساتھ ہی مون سون کا تذکرہ شروع ہوجاتا ہے اور بارشوں سے کاشتکاروں سے حکمرانوں تک سب کو فکر لاحق ہوتی ہے۔

سوال یہ ہے یہ مون سون ہے کیا؟ اور اسے ساون کی جھڑی بھی کیوں کہا جاتا ہے؟

انگریزی زبان کے لفظ مون سون کی جَڑیں پُرتگیزی زبان کے لفظ مون کاؤ اور عربی و ہندی زبان کے لفظ موسم میں ہیں۔

عام طور پر اس کا مطلب زمین اور سمندر پر حدت کے ساتھ فضا میں ہونے والی تبدیلی لیا جاتا ہے۔

انگریزی زبان میں یہ لفظ سب سے پہلے برصغیر میں استعمال کیا گیا۔

اس اصطلاح کا مفہوم خلیج بنگال اور بحیرہ عرب اسے اٹھنے والی ہوا تھی جو خطے میں بارش کا باعث بنتی ہیں۔

مجموعی طور پر مون سون ہواؤں، بادلوں اور بارشوں کا ایک سلسلہ ہے اور یہ موسم گرما میں جنوبی ایشیا، جنوب مشرقی ایشیا اور مشرقی ایشیا میں بارشوں کا سبب بنتا ہے۔

اپریل اور مئی میں افریقہ کے مشرقی ساحلوں کے قریب خط استوا کے آس پاس بحر ہند کے اوپر گرمی کی وجہ سے بخارات بنتے ہیں۔

یہ بخارات بادلوں کی شکل میں مشرق کا رخ کرتے ہیں اور جون کے پہلے ہفتے میں یہ سری لنکا اور جنوبی بھارت پہنچتے ہیں اور پھر مشرق کی طرف نکل جاتے ہیں۔

ان کا کچھہ حصہ بھارت پر برستا ہوا کوہ ہمالیہ سے ٹکراتا ہے، جبکہ بادلوں کا کچھہ حصہ شمال مغرب کی طرف پاکستان کا رخ کرتا ہے۔

15 جولائی کے قریب مون سون کے بادل پاکستان پہنچتے ہیں۔ جسے ساون کی جھڑی کہتے ہیں، کیوں کہ 15 جولائی کو ساون کی پہلی تاریخ ہوتی ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں