مظفرآباد: آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے گذشتہ روز ہونے والے انتخابات کے غیر سرکاری نتائج کے مطابق مسلم لیگ (ن) نے بھاری اکثریت سے کامیابی حاصل کرکے میدان مار لیا۔

قیاس آرائیاں تھیں کہ آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں مینڈیٹ تقسیم ہوگا ، لیکن مسلم لیگ (ن) نے اپنی بڑی حریف جماعتوں پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو زیادہ تر اضلاع میں شکست سے دوچار کیا۔

مسلم لیگ (ن) کے پارٹی صدر راجا فاروق حیدر، مسلم کانفرنس کے سردار عتیق احمد خان اور جموں و کشمیر پیپلز پارٹی (جے کے پی پی) کے سردار خالد ابراہیم اپنی نشستیں برقرار رکھنے میں کامیاب ہوئے، تحریک انصاف کے بیرسٹر سلطان محمود کو مسلم لیگ (ن) کے چوہدری محمد سعید کے ہاتھوں شکست ہوئی جبکہ پیپلز پارٹی کے صدر چوہدری عبدالمجید مخالف امیدوار کے مقابلے میں انتہائی کم مارجن سے برتری حاصل کرپائے۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق بیرسٹر سلطان محمود کے بہنوئی چوہدری اشرف بھی مسلم لیگ (ن) کے امیدوار سے ہار گئے۔

ضلع بھمبر میں مسلم لیگ (ن) کے سینئر نائب صدر چوہدری طارق فاروق اور پارٹی کے نامزد امیدوار کرنل وقار نون بالترتیب بھمبر سٹی اور برنالہ سے کامیاب ہوئے۔

ضلع پونچھ کی 10 سیٹوں میں سے 9 پر مسلم لیگ (ن) یا ان کے اتحادی جے کے پی پی کو کامیابی حاصل ہوئی۔

ضلع کوٹلی کے 5 میں سے 3 حلقوں میں مسلم لیگ (ن) کی برتری رہی۔

غیر سرکاری نتائج کے مطابق مظفرآباد ڈویژن کی 7 نشستیں مسلم لیگ (ن) نے حاصل کرلیں جبکہ بقیہ 2 نشستوں کے نتائج رات گئے تک موصول نہیں ہوئے تھے۔

پاکستان میں کشمیری پناہ گزینوں کے 12 حلقوں میں سے 9 پر مسلم لیگ (ن)، 2 پر پی ٹی آئی اور ایک پر پیپلز پارٹی کو کامیابی حاصل ہوئی۔

دوسری جانب سندھ سے 2 نشستیں حاصل کرنے والی متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم ) کو بھی اتنخابات میں بڑا جھٹکا لگا۔

مزید پڑھیں:آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کیلئے پولنگ

اس سے قبل گذشتہ روز یعنی 21 جولائی کو صبح 8 بجے سے شام 5 بجے تک جاری رہنے والی پولنگ کے دوران کسی بھی پولنگ اسٹیشن کا سب سے زیادہ ٹرن آؤٹ 77 فیصد جبکہ کم سے کم ٹرن آؤٹ 30 فیصد رہا۔

آزاد جموں و کشمیر الیکشن کمیشن نے 32 ہزار سے زائد قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو تعینات کیا تھا، جن میں سے 17 ہزار فوجی اہلکار جبکہ بقیہ فرنٹیئر کانسٹیبلری (ایف سی) اور پنجاب، خیبر پختونخوا اور آزاد جموں و کشمیر کی پولیس تھی، تاکہ پولنگ کا عمل بغیر کسی خوف کے جاری رہے۔

یہ پہلی مرتبہ تھا کہ فوج نے آزاد جموں و کمشیر کے انتخابات میں غیر معمولی حصہ لیا، فوج اور پولیس کے اہلکاروں کو پولنگ اسٹیشنز کے اندر اور باہر تعینات کیا گیا تھا اور کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ کے بغیر کسی کو بھی پولنگ اسٹیشن کے اندر جانے کی اجازت نہیں تھی۔

اگرچہ انتخابات زیادہ تر پر امن رہے، تاہم چند ایک مقامات پر پرتشدد واقعات رپورٹ کیے گئے، جہاں مخالف امیدوار ایک دوسرے سے الجھ پڑے، پولیس کے مطابق ان واقعات میں 12 افراد زخمی ہوئے۔

2 مقامات پر اسلحے کا استعمال بھی ریکارڈ کیا گیا، حکام کے مطابق حافظ ندیم میر نامی ایک شخص کو ضلع حویلی کے گاؤں فلینگر میں ہوائی فائرنگ پر گرفتار کیا گیا، جنھیں بعدازاں عدالتی حکم پر 3 ماہ کے لیےجیل بھیج دیا گیا۔

گاؤں کوٹ ترہالہ میں بھی کچھ لوگوں نے ہوائی فائرنگ کی تاہم وہ موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

الیکشن سیل کے حکام نے ڈان کو بتایا کہ انھیں معمولی واقعات کے حولاے سے 150 شکایات موصول ہوئیں۔

ایک دوسرے واقعے میں قطار می کھڑے 35 سالہ افتخار حیسن دل کا دورہ پڑنے کے باعث ہلاک ہوگئے، دوسری جانب مظفرآباد کے قریب ووٹرز کو پولنگ اسٹیش لانے والی گاڑی کو حادثہ پیش آنے کے نتیجے میں ایک شخص ہلاک جبکہ 5 زخمی ہوگئے۔

مسلم لیگ (ن) کے صدر راجا فاروق حیدر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اپنی پارٹی کی جانب سے بھرپور سپورٹ پر بہت خوش ہیں۔

ان کا کہنا تھا، 'ہمیں توقعات سے بڑھ کر لوگوں کی حمایت ملی، جس کے لیے میں کشمیری عوام کا شکر گزار ہوں، اب ہمارا امتحان شروع ہوگیا ہے اور اگر ہم لوگوں کی امیدوں پر پورا نہیں اترے تو وہ ہم پر سے اعتماد کھو دیں گے'۔

یہ خبر 22 جولائی 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں