چترال: صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چترال میں واقع نجی اسکول کے پرنسپل کے طالبعلموں پر تشدد کی وجہ سے گرفتاری کے بعد ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسکول کو سیل کردیا گیا۔

یاد رہے کہ چترال کے نجی اسکول 'لرنر اسکول دروش' کے ایک پرنسپل انعام الکبیر کو دو روز قبل اُس وقت گرفتار کیا گیا، جب طالبعلموں پر ان کے وحشیانہ تشدد کی موبائل سے بنائی گئی ویڈیو سوشل میڈیا پر منظرعام پر آئی، جہاں لوگوں کی بڑی تعداد نے اس کو شیئر کیا اور ویڈیو پر تبصرے بھی کیے۔

موبائل سے بنائی گئی تقریبا ایک منٹ اور 36 سیکنڈ کی ویڈیو میں انعام نامی اسکول پرنسپل کو بظاہر 8 سے 10 سال عمر کے بچوں کو بری طرح مارتے دیکھا جاسکتا ہے۔

اس موقع پر بچے روتے رہے اور اسکول کی حدود میں مار سے بچنے کے لیے بھاگتے ہوئے نظر آئے۔

مزید پڑھیں: تاخیر سے اسکول آنے پر پرنسپل کا معصوم بچوں پر وحشیانہ تشدد

ویڈیو منظرعام پر آنے کے بعد انتظامیہ حرکت میں آئی اور پولیس نے پرنسپل کے خلاف چائلڈ پروٹیکشن ایکٹ کے تحت مقدمے کا اندراج کرکے نجی اسکول کے پرنسپل انعام الکبیر کو گرفتار کرلیا، جنھیں گذشتہ روز 7 دن کے جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا۔

دوسری جانب اسکول کو بھی سیل کرکے اس کے داخلی دروازے پر تالا لگا دیا گیا اور اس حوالے سے ایک نوٹس بھی آویزاں کیا گیا تھا۔

اسکول کی بندش کے خلاف طالبعلموں نے چترال کے اسسٹنٹ کمشنر کے دفتر کے سامنے انتظامیہ کے خلاف احتجاج کیا۔

ایک طالبعلم ساجد خان کا کہنا تھا کہ 'اسکول کو سیل کیے جانے کے باعث ہماری تعلیم بری طرح متاثر ہورہی ہے'، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ 'اسکول پرنسپل کو ضرور سزا ملنی چاہیے'۔

ساجد کا کہنا تھا کہ 'لڑکیوں سمیت 100 کے قریب طالبعلموں کا مستقبل داؤ پر لگ گیا ہے'، انھوں نے انتظامیہ سے مطالبہ کیا کہ اسکول کو جلد از جلد کھولا جانا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں:چترال میں طالبعلموں پر تشدد کرنے والے پرنسپل کاجوڈیشل ریمانڈ

بچوں کے والدین نے بھی اسسٹنٹ کمشنر محمد یوسف سے ملاقات کی اور ان سے درخواست کی کہ وہ طلبہ کے بہتر مفاد میں اسکول کو کھول دیں کیونکہ ان کے پاس اس کے علاوہ اور کوئی چارہ نہیں ہے۔

اسسٹنٹ کمشنر محمد یوسف نے ڈان نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ 'اسکول پرنسپل نے قانون کی خلاف ورزی کی ، یہی وجہ ہے کہ ہم نے اسکول کو سیل کیا'۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اسکول کی قسمت کے حوالے سے کچھ کہنا قبل از وقت ہے'۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں