• KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C
  • KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C

لیگی کارکنوں کو رہا نہ کرنے والے ایس ایچ او کا تبادلہ

شائع August 12, 2016

راولپنڈی: سابق رکن قومی اسمبلی حنیف عباسی کی قیادت میں حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) یوتھ ونگ کے 200 سے زائد سرگرم کارکنوں نے نیو ٹاؤن ماڈل پولیس اسٹیشن پر حملہ کرکے کھڑکیوں کے شیشے اور فرنیچر توڑ دیئے۔

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب ٹریفک پولیس اہلکاروں نے یوتھ ونگ کے 3 کارکنوں کو ون وہیلنگ کرتے ہوئے پکڑا اور ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا۔

دوسری جانب سٹی پولیس افسر (سی پی او) اسرار احمد عباسی نے سیاسی دباؤ کے سامنے سر جھکاتے ہوئے ایس ایچ او غلام اصغر چانڈیو کا اُس وقت فوری طور پر تبادلہ کردیا جب انھوں نے حنیف عباسی کے مطالبے پر موٹرسائیکل سوار نوجوانوں کو رہا کرنے اور ان کے خلاف کیس ختم کرنے سے انکار کردیا۔

ایس ایچ او کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہونے کے آدھے گھنٹے بعد حنیف عباسی اپنے ساتھیوں کے ہمراہ پولیس اسٹیشن پہنچے اور ان سے اپنے 3 کارکنوں اور ان کی موٹرسائیکلوں کو چھوڑنے کا مطالبہ کیا۔

جب اس حوالے سے سی پی او اسرار عباسی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے بتایا کہ انھوں نے سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس پی) راول ٹاؤن کو اس حوالے سے انکوائری کرکے 2 دن کے اندر رپورٹ جمع کروانے کی ہدایات دی ہیں۔

سی پی او کا کہنا تھا کہ یوتھ ونگ کے کارکنوں کا دعویٰ ہے کہ انھوں نے پولیس اسٹیشن پر حملہ نہیں کیا اور یہ کہ پولیس اسٹیشن کی عمارت کو خود پولیس اہلکاروں نے ہی نقصان پہنچایا۔

جب سی پی او سے کہا گیا کہ حملہ آوروں کے خلاف مجرمانہ کیس کیوں درج نہیں کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ، 'رپورٹ موصول ہونے کے بعد پولیس فیصلہ کرے گی کہ کیا کرنا ہے'۔

جب اس حوالے سے حنیف عباسی سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے ڈان کو بتایا کہ مسلم لیگ (ن) کے کارکن پولیس اسٹیشن پر حملے میں ملوث نہیں ہیں۔

یہ خبر 12 اگست 2016 کے ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (1) بند ہیں

AnwarThinks Aug 12, 2016 03:15pm
بدنام زمانہ بااثر شخص جو کہے سچ ہے کیونکہ حکومت وقت کا گماشتہ جو ٹھرا. ایس ایچ او نے جرات اور فرض شناسی کی وجہ سے مجرم رہا کرنے سے انکار کیا تو اس کو تبدیل کردیا گیا چہ جائیکہ اسے فرض شناسی کے بدلے تعریفی اسناد سے نواشا جاتا . تھانہ پر حملہ کا الزام اگر عام شہریوں پر ہوتا تو ان کے سرپرست بھی زیر عتاب آ جاتے مگر یہاں معاملہ شاہوں کے گداؤں کا ہے.

کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025