اسلام آباد: پاکستان بار کونسل نے کوئٹہ دھماکے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کے لیے 19 اگست تک کی ڈیڈ لائن دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وفاقی اور صوبائی حکومتیں اس میں ناکام ہوئیں تو 22 اگست کو پارلیمنٹ کے سامنے تمام وکلاء تنظیمیں احتجاج کریں گی۔

پاکستان بار کونسل کی جانب سے اسلام آباد میں ہونے والے اجلاس میں منظور کی گئی قرارداد میں سیاستدانوں اور حکومتی ترجمانوں کی بیان بازی کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

پاکستان بار کونسل نے اپنی قرارداد میں کہا ہے کہ وفاقی، صوبائی حکومتیں اور سیکیورٹی ادارے عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہوگئے ہیں اور اب بیان بازی اور الزام تراشی کے ذریعے کوئٹہ سانحے سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے، تاہم اگر کوئٹہ دھماکے میں ملوث عناصر جمعہ تک گرفتار نہ ہوئے تو پارلیمنٹ کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ خودکش دھماکا: ہلاکتیں 74 ہوگئیں

پاکستان بار کونسل نے قرارداد میں چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئٹہ دھماکے پر ازخود نوٹس لے کر کیس کی سماعت کی جائے اور وکلاء کو سیکیورٹی دینے کے لیے سیکیورٹی اداروں کو پابند بنایا جائے۔

پاکستان بار کونسل نے کوئٹہ سانحے کے متاثرین کے لیے اپنے فنڈ سے 2 کروڑ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا۔

یاد رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کو قتل کردیا گیا تھا، جن کی میت کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلاء سول ہسپتال پہنچے تھے کہ اسی دوران شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر خودکش دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں وکلا سمیت 70 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا

جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے، نجی نیوز چینل آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی ہلاک جبکہ ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان شدید زخمی ہوئے جو بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، بعدازاں داعش نے بھی خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں