واشنگٹن: امریکا نے آزاد کشمیر کے حوالے سے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کے دعوے کی حمایت سے انکار کردیا۔

امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا ہے 'کشمیر کے حوالے سے امریکا کا موقف تبدیل نہیں ہوا، کشمیر کا معاملہ متنازع ہے اور پاکستان اور ہندوستان کو مل کر اس کا حل نکالنے کی ضرورت ہے۔'

واضح رہے کہ 15 اگست کو ہندوستان کے یوم آزادی کی تقریب سے خطاب میں نریندر مودی نے جموں و کشمیر میں میں جاری فوجی مظالم پر بات کرنے کی بجائے پاکستان پر الزمات عائد کردیے۔

یہ بھی پڑھیں:بلوچستان،گلگت اورآزاد کشمیر کے لوگوں نے ہماراشکریہ ادا کیا، مودی

وزیر اعظم مودی نے اپنے خطاب میں کہا تھا کہ 'پاکستان آزاد کشمیر اور بلوچستان کے لوگوں کو دبانے کی کوشش کررہا ہے اور اسے ان علاقے کے لوگوں کے ساتھ روا رکھی جانے والی ظلم و زیادتی کیلئے دنیا کے سامنے جوابدہ ہونا ہوگا۔'

امریکی محکمہ خارجہ کی نیوز بریفنگ کے دوران ایک انڈین صحافی نے محکمہ خارجہ کے پریس ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر الزبتھ ٹروڈو سے مودی کے مذکورہ بیانات پر تبصرہ کرنے کو کہا، صحافی نے یہ دعویٰ بھی کیا کہ 'آزاد کشمیر کے لوگ ہندوستانی ہیں اور اب وقت آگیا ہے کہ ان لوگوں کے لیے آواز اٹھائی جائے جنہیں اظہار رائے کی آزادی نہیں۔'

صحافی نے ڈائریکٹر پریس ڈپارٹمنٹ کو یہ بھی یاد دلایا کہ ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی نے وزارت خارجہ امور کو ہدایات جاری کی ہیں کہ اس معاملے کو عالمی سطح پر اٹھایا جائے۔

مزید پڑھیں:'مذاکرات کی دعوت مسئلہ کشمیر کے حل کی ایک کوشش'

اس حوالے سے الزبتھ ٹروڈو نے کہا کہ 'میں نریندر مودی کے بیانات پر کوئی تبصرہ نہیں کروں گی، کشمیر پر ہمارا موقف جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں کہ تبدیل نہیں ہوا۔'

انہوں نے کہا کہ کشمیر کے معاملے پر ہونے والے کسی بھی مذاکرات کی رفتار، وسعت اور خصوصیات کا فیصلہ ہندوستان اور پاکستان کو باہمی طور پر کرنا ہے۔

الزبتھ ٹروڈو نے پاکستان اور ہندوستان مسئلہ کشمیر کے حل کیلئے مل کر کام کریں اور امریکا تعلقات میں بہتری کیلئے پاکستان اور ہندوستان کی جانب سے اٹھائے جانے والی مثبت اقدامات کی حمایت کرے گا۔

انہوں نے انڈین صحافی کی نشاندہی کے باوجود آزاد کشمیر کے بجائے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر میں مظاہرین اور فورسز کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کا ذکر کیا اور فریقین سے مسئلہ کا پر امن حل تلاش کرنے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں:جموں و کشمیر کا آزاد کشمیر سے موازنہ بلاجواز: سرتاج عزیز

انہوں نے کہا کہ ہمیں کشمیر میں ہونے والی جھڑپوں کا علم میں اور ان پر تشدد واقعات پر امریکا کو تشویش لاحق ہے، ہم تمام اسٹیک ہولڈرز سے امید کرتے ہیں کہ وہ تنازع کا پر امن حل نکالنے کی کوشش کریں گے۔

الزبتھ ٹروڈو کی جانب سے ہندوستان کے زیر انتظام کشمیر کا ذکر سننے کے بعد انڈین صحافی نے ان سے استفسار کیا کہ 'کیا اب وقت نہیں آگیا کہ امریکی محکمہ خارجہ کشمیر کے دوسرے حصے پر بھی نظر ڈالے؟'

اس کے جواب میں پریس ڈپارٹمنٹ کی ڈائریکٹر نے کہا کہ میں کشمیر کے معاملے پر مزید تبصرہ نہیں کرنا چاہوں گی تاہم ہمیں پرتشدد واقعات پر تشویش ہے۔

یہ خبر 17 اگست 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں