کراچی: اشتعال انگیز تقریر میں سہولتکاری اور ہنگامہ آرائی کے الزام میں گرفتار ایم کیو ایم کے3 رہنماؤں سمیت 11 کارکنان کو 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا جبکہ رینجرز نے ڈاکٹر عامر لیاقت کو رہا کردیا۔

رپورٹس کے مطابق متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے رہنما کنور نوید جمیل، شاہد پاشا اور قمر منصور سمیت 11ملزمان کو انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش کیا گیا جنہیں 3 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا۔

تمام ملزمان پر کراچی پریس کلب میں اشتعال انگیز تقریر میں سہولتکاری اور ہنگامہ آرائی کا الزام ہے۔

رہائی کے بعد اپنے بیان میں ایم کیو ایم کے رہنما عامر لیاقت حسین نے کہا کہ رینجرز نے بہت اچھے طریقے سے رکھا، ڈی جی رینجرز سے بھی ملاقات ہوئی جو انتہائی خوشگوار رہی۔

واضح رہے کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی جانب سے پاکستان مخالف اشتعال انگیز تقریر کے بعد رینجرز نے فاروق ستار، عامر لیاقت حسین اور دیگر سینئر رہنمائوں کو حراست میں لے لیا تھا،تاہم بعد ازاں فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو رہا کردیا گیا تھا۔

قانون نافذ کرنے والے اداروں کی جانب سے یہ اقدامات ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کے ملک مخالف بیانات اور کارکنوں کو میڈیا کے دفاتر کے گھیراؤ کا حکم دینے کے بعد اٹھائے گئے تھے۔

رینجرز اہلکار فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرکے لے جارہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز.
رینجرز اہلکار فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرکے لے جارہے ہیں — فوٹو: ڈان نیوز.

اس حملے کے کچھ ہی گھنٹوں بعد رینجرز نے ایم کیو ایم کے رہنماؤں کو حراست میں لینا شروع کردیا تھا اور سب سے پہلے رکن قومی اسمبلی فاروق ستار اور خواجہ اظہار الحسن کو کراچی پریس کلب کے باہر سے حراست میں لیا گیا تھا۔

دونوں رہنما پریس کانفرنس کے لیے وہاں پہنچے تھے تاہم رینجرز اہلکاروں نے انہیں پریس کانفرنس کرنے کی اجازت نہیں دی اور اپنے ساتھ لے گئے تھے۔

مزید پڑھیں: اے آر وائی کے دفتر پر حملہ، فائرنگ سے ایک شخص ہلاک


اب تک کی اطلاعات کے مطابق
  • ڈاکٹر فاروق ستار، عامر لیاقت زیر حراست رہنے کے بعد رہا

  • رینجرز کا ایم کیو ایم کے مرکز نائن زیرو پر چھاپا

  • نائن زیرو، الطاف حسین کا گھر اور میڈیا دفتر سیل

  • ایم کیو ایم کی ویب سائٹ بلاک

  • وزیراعظم کی جانب سے کراچی کی صورت حال پر غور کے لیے اعلیٰ سطح کا اجلاس طلب

  • ایم کیو ایم کے متعدد رہنماؤں نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کرلی

  • سرچ آپریشن کے دوران نائن زیرو سے اسلحہ برآمد


اطلاعات کے مطابق رینجرز نے جن رہنماؤں کو حراست میں لیا تھا ان میں فاروق ستار، عامر لیاقت، خواجہ اظہار الحسن، عامر خان، خواجہ سہیل، اشرف وہرا، کنور نوید جمیل، شاہد پاشا، قمر منصور اور وسیم احمد شامل تھے۔

حراست میں لیے جانے کے دوران فاروق ستار نے رینجرز حکام سے کہا تھا کہ وہ میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرنا چاہتے ہیں، تاہم انھیں اجازت نہیں دی گئی تھی۔

رینجرز کی بھاری نفری نے آئی آئی چندر یگر روڈ پر پہنچ کر ایم کیو ایم کے رہنما عامر لیاقت کو بھی ان کے دفتر سے حراست میں لیا تھا۔

اس دوران ایم کیو ایم کی ویب سائٹ کو بھی بلاک کر دیا گیا جبکہ پولیس نے حیدرآباد کے علاقے بھائی خان کی چاری میں قائم متحدہ کے مقامی ہیڈ کوارٹر اور شہر کے دیگر علاقوں میں موجود پارٹی کے متعدد سیکٹرز اور یونٹس آفسز کو بھی سیل کردیا۔

تاہم اس دوران کسی بھی شخص کو گرفتار کیے جانے کی اطلاعات نہیں۔

ایم کیو ایم سربراہ کے خلاف برطانیہ میں کارروائی کی درخواست

جیو نیوز کے مطابق کراچی کے زیڈ زون میں ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہنگامہ آرائی پر پاکستانی نژاد برطانوی شہری طارق حسین نے برطانوی پولیس سے الطاف حسین کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کردیا۔

اس حوالے سے برطانوی پولیس کو باقاعدہ تحریری درخواست دے دی گئی۔

کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی، بلال اکبر

ڈی جی رینجرز نے وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ہمراہ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہنگامہ آرائی کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی اور کسی کو بھی قانون کو ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اس سے قبل ریڈ زون میں ایم کیو ایم کارکنوں کی ہنگامہ آرائی پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے ڈی جی رینجرز سندھ سے ٹیلی فون پر بات چیت کی۔

ڈی جی رینجرز نے آرمی چیف کو بتایا کہ صورتحال کنٹرول میں ہے۔

تاہم آرمی چیف نے ڈی جی رینجرز کو ہنگامہ آرائی میں ملوث ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کی۔

پاکستان کے خلاف کہے گئے ایک ایک لفظ کا حساب ہوگا، وزیراعظم

کراچی کی صورت حال پر غور کے لیے وزیراعظم نواز شریف نے منگل کو ایک اعلیٰ سطحی اجلاس طلب کرتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سے ان کے اور ہر پاکستانی کے جذبات کو دلی ٹھیس پہنچی ہے.

انھوں نے اس عزم کا اعادہ کیا کہ وطن کی سلامتی اور وقار پر کوئی آنچ نہیں آنے دی جائے گی۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ہم اسی سرزمین سے اٹھے ہیں اور اسی میں واپس جانا ہے، اس سرزمین کی سرحدوں کے ساتھ ساتھ اس کی عزت و آبرو کی حفاظت کرنا بھی ہم پر لازم ہے'۔

وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان کے خلاف نہ ہم کوئی بات سن سکتے ہیں اور نہ ہی پاکستان کے خلاف بولنے والے کو معاف کرسکتے ہیں، 'پاکستان کے خلاف کہے گئے ایک ایک لفظ کا حساب ہوگا'۔

الطاف حسین کی ملک مخالف تقریر پر پارٹی رہنماؤں کا رد عمل

ایم کیو ایم کے رہنما رشید گوڈیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ 'میں صرف اور صرف اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ سب سے پہلے پاکستان اور اس کے سوا کچھ نہیں'۔

اس سے قبل ایم کیو ایم کی رکن سندھ اسمبلی ارم عظیم فاروقی نے استعفے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ مردہ باد کا نعرہ لگانے کا اقدام قابل مذمت ہیں۔

ایم کیو ایم کے رہنما سید علی رضا عابدی نے ٹوئٹ کیا کہ 'پاکستان ہمیشہ زندہ آباد ہے! معاملے کو حل ہونا چاہیے، ہم جمہوریت پر یقین رکھتے ہیں'۔

ایم کیو ایم کے رہنما سینیٹر طاہر مشہدی نے اپنے پیغام میں کہا کہ'مجھے فخر ہے کہ میں نے خدمت کی ہے اور میں مستقبل میں بھی اپنے پیارے پاکستان کی خدمت کرتا رہوں گا، پاکستان زندہ آباد، پاکستان کے خلاف کوئی اقدام برداشت نہیں کیا جائے گا'۔

بابر غوری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر اپنے پیغام کے ذریعے 'پاکستان زندہ آباد' کا نعرہ لگایا۔

متحدہ رہنما فیصل سبزواری نے اپنی ٹوئیٹ میں کہا کہ 'کاش ہم سب کے لیے صرف وہ پاکستان دیکھ سکیں، جو بالکل ایک مادرِ وطن جیسا ہو'.

ایم کیو ایم کے رہنما ندیم نصرت نے ٹوئیٹ کیا کہ 'چند نعروں پر ایک طبقہ آبادی کی نمائنده جماعت کو کچل دینا حماقت ہے، ریاستی جبر کی نہیں شکایات کے ازالہ کی ضرورت ہے'۔

انھوں نے مزید کہا کہ توپ سے مکھی مارنا بیوقوفی ہے۔

ادھر ایم کیو ایم کے رہنما خالد بن ولایت نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے لیے سب سے پہلے پاکستان ہے اور اس ہم اس پر آنچ نہیں آنے دیں گے۔

یہ بھی یاد رہے کہ خالد بن ولایت نے ڈان نیوز سے بات چیت کرتے ہوئے امکان ظاہر کیا کہ وہ پاک سرزمین پارٹی میں شمولیت کا اعلان کرسکتے ہیں۔

ترجمان سندھ پولیس کے مطابق ایڈیشنل آئی جی کراچی مشتاق احمد مہر نے تمام ایس ایس پیز، ایس پیز، ایس ڈی پی اوز اور اسٹیشن ہاؤس افسران کو احکامات جاری کیے تھے کہ تمام اہم علاقوں میں میں اپنی موجودگی کو یقینی بنائیں۔

انہوں نے کہا تھا کہ متعلقہ علاقوں میں معمول کے مطابق کاروباری سرگرمیوں کو جاری رکھنے مارکیٹوں، شاپنگ سینٹرز، شاپنگ مالز، اسکولوں، کالجوں و تعلیمی اداروں کو کھلا رکھنے اور ٹرانسپورٹ کو رواں دواں رکھنے جیسے اقدامات کو ممکن بناتے ہوئے کسی بھی ممکنہ ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کے حوالے سے تمام تر انسدادی اقدامات کو یقینی بنایا جائے۔


(اس خبر کی تکمیل میں کراچی میں ہمارے نمائندے امتیاز علی، اسلام آباد سے رضا خان اور حید آباد سے محمد حسین خان نے معاونت کی)

تبصرے (0) بند ہیں