اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے سانحہ کوئٹہ کا از خود نوٹس لے لیا۔

جسٹس انور ظہیر جمالی نے ازخود نوٹس آئین کے آرٹیکل 184 (3) کے تحت رجسٹرار کے نوٹ پر لیا، جس میں کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خودکش حملے کی تفصیلات درج تھیں۔

رواں ماہ 8 اگست کو کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے خودکش حملے کے نتیجے میں 70 سے زائد افراد ہلاک جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، جن میں سے زیادہ تر وکلاء تھے جبکہ میڈیا نمائندے بھی اس کی زد میں آئے تھے۔

مزید پڑھیں: کوئٹہ کے سول ہسپتال میں خودکش دھماکا

رجسٹرار کے نوٹ میں کہا گیا کہ سانحہ کوئٹہ نے پورے ملک میں عموماً اور بلوچستان میں خاص طور سے گورننس کے حوالے سے شکوک وشبہات پیدا کردیئے ہیں۔

نوٹ کے مطابق جس منظم انداز میں یہ حملہ کیا گیا، اس سے ریاستی مشینری کی کارکردگی پر سوالیہ نشان پیدا ہوگئے ہیں، جبکہ سیکیورٹی انتظامات کی کمی صوبائی حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی ناکامی کی جانب اشارہ ہے، جس کے نتیجے میں یہ المناک واقعہ ہوا۔

مزید کہا گیا کہ انتظامیہ کی جانب سے سیکیورٹی انتظامات کی کمی آئین کے آرٹیکل 9 کے تحت فراہم کی گئی زندگی اور بنیادی آزادی کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سانحہ کوئٹہ:وہ 54 صدائیں جو اب خاموش

دوسری جانب یہ بھی کہا گیا کہ صوبائی دارالحکومت میں ناکافی انتظامات اور طبی سہولیات نہ ہونے کی وجہ سے مزید جانوں کا ضیاع ہوا اور شدید زخمیوں کو سول ہسپتال سے کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) اور صوبے سے باہر کے ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔

مزید کہا گیا کہ کوئٹہ حملے کے بعد کی صورتحال بھی کچھ زیادہ بہتر نہیں تھی، ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ واقعے کو بھلایا جاچکا ہے اور مجرموں کو پکڑنے یا اس طرح کےحملوں کو دوبارہ ہونے سے روکنے کے لیے ریاستی وسائل کو استعمال کرنے کے حوالے سے کچھ نہیں کیا جارہا، جبکہ صوبائی حکومت کی جانب سے بھی اس ضمن میں کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔

یہاں پڑھیں:سانحہ کوئٹہ کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل

رجسٹرار کے نوٹ کا جائزہ لینے کے بعد معزز چیف جسٹس آف پاکستان نے ہدایت کی کہ چیف سیکریٹری، ایڈووکیٹ جنرل بلوچستان اور آئی جی بلوچستان کو نوٹسز جاری کرکے 20 ستمبر 2016 کو اس کیس کی سماعت مقرر کی جائے۔

یاد رہے کہ 8 اگست کو بلوچستان بار کونسل کے صدر ایڈووکیٹ بلال انور کاسی کو قتل کردیا گیا تھا، جن کی میت کے ساتھ بڑی تعداد میں وکلاء سول ہسپتال پہنچے تھے کہ اسی دوران شعبہ حادثات کے بیرونی گیٹ پر خودکش دھماکا ہوا، جس کے نتیجے میں وکلا سمیت 70 سے زائد افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

جائے وقوع پر موجود صحافی بھی دھماکے کی زد میں آئے، نجی نیوز چینل آج ٹی وی کے کیمرہ مین بھی ہلاک جبکہ ڈان نیوز کے کیمرہ مین 25 سالہ محمود خان شدید زخمی ہوئے جو بعدازاں ہسپتال میں دوران علاج دم توڑ گئے تھے۔

تصاویر: کوئٹہ ایک بار پھر خون آلود

کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے علیحدگی اختیار کرنے والے دہشت گرد گروپ جماعت الاحرار نے دھماکے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا، بعدازاں داعش نے بھی خودکش حملے کی ذمہ داری قبول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔

حملے کے بعد ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے پورے ملک میں فوری طور پر کومبنگ آپریشنز کا حکم دیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں