• KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C
  • KHI: Sunny 17.4°C
  • LHR: Partly Cloudy 11°C
  • ISB: Partly Cloudy 11.7°C

رینجرز کو اختیارات دینے میں پنجاب حکومت متذبذب

شائع September 17, 2016

لاہور: پنجاب حکومت صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف کارروائیوں میں ریجنرز کی معاونت حاصل کرنے کے تو حق میں ہے تاہم رینجرز کو مکمل اختیارات دینے کے حوالے سے تذبذب کا شکار ہے۔

انتہائی باوثوق ذرائع نے بتایا کہ پنجاب حکومت پر رینجرز کو عام مجرموں کی گرفتاری کے اختیارات دینے کے حوالے سے شدید دباؤ ہے۔

صوبائی حکومت نے اس خواہش کا اظہار کیا تھا کہ وہ دہشت گردوں کے خلاف کارروائی، سہولت کاروں اور کالعدم تنظیموں سے نمٹنے میں محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور پولیس کی معاونت کے لیے دو ماہ کے لیے رینجرز کی تعیناتی چاہتی ہے۔

اس حوالے سے گزشتہ ہفتے ایک نوٹیفیکیشن بھی تیار کیا گیا جسے وزیر اعلیٰ پنجاب کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ کو منظوری کے لیے بھیجا جانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا منصوبہ

پنجاب کے وزیر قانون رانا ثناء اللہ نے ڈان کو بتایا تھا نوٹیفیکیشن گورنر کی جانب سے جاری کیا جائے گا اور رینجرز عید الاضحیٰ اور محرم الحرام کے دوران سیکیورٹی کی فراہمی اور خفیہ اطلاعات پر مبنی آپریشنز میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی معاونت کرے گی۔

انہوں نے واضح طور پر یہ کہا تھا کہ ’پنجاب میں ریجنرز کی تعیناتی کراچی کی طرح نہیں ہوگی جہاں سندھ اسمبلی نے رینجرز کو پولیس کے اختیارات دے رکھے ہیں‘۔

تاہم اب تک رینجرز کی تعیناتی کے حوالے سے کوئی نوٹیفیکیش جاری نہ ہوسکا اور اس حوالے سے 11 ستمبر کو وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی جانب سے پولیس کو ہدایات جاری کی گئی تھیں کہ صوبے بھر میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف کارروائی کی جائے اور 60 دنوں میں ان کے تمام نیٹ ورکس ختم کریں۔

مزید پڑھیں:'پنجاب میں کراچی طرز کے رینجرز آپریشن کی ضرورت نہیں'

پنجاب میں خفیہ اطلاعات پر مبنی کومبنگ آپریشنز میں بھی تیزی دیکھنے میں آئی ہے اور صوبے کے کئی حصوں میں پولیس، سی ٹی ڈی اور خفیہ ادارے مشترکہ طور پر کارروائیاں کررہے ہیں۔

پنجاب حکومت میں موجود ذرائع کے مطابق پنجاب میں رینجرز کی تعیناتی کا نوٹیفیکیشن اس لیے جاری نہ ہوسکا کیوں کہ اس پر فوج کو اعتراض ہے اور فوج چاہتی ہے کہ رینجرز صرف دہشت گردوں نہیں بلکہ عام جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھی کارروائی کرے۔

لیکن پنجاب حکومت کا اس بات پر اسرار ہے کہ عام مجرموں سے نمٹنے کے لیے اس کی پولیس کافی ہے ۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ نوٹیفیکیشن کے مسودے کے مطابق رینجرز (پنجاب میں پاکستان رینجرز آرڈیننس 1959 کے سیکشن 10 اور 7 کے تحت) کالعدم تنظیمون دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کے خلاف کارروائیوں میں پولیس اور سی ٹی ڈی کی معاونت کرے گی۔

فورس کی تعداد کا فیصلہ مصدقہ اطلاعات کا جائزہ لینے کے بعد اور انٹیلی جنس آپریشن کی ضرورت پڑنے پر وزیر اعلیٰ کی سربراہی میں صوبائی اپیکس کمیٹی کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں:'پنجاب میں ضرورت پڑی تو رینجرز آپریشن ہوسکتا ہے'

ذرائع کے مطابق فوجی حکام اس شرط سے متفق نہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ رینجرز کو پولیس کے اختیارات دیے جائیں تاہم پنجاب حکومت اس کی مخالف ہے۔

پنجاب کی صوبائی حکومت ماضی میں بھی رینجرز کی تعیناتی کی مخالف کرتی رہی ہے اور اسے خدشہ ہے کہ ایسا کرنے سے اس کی انتظامی آزادی متاثر ہوگی۔

تاہم کوئٹہ کے سول ہسپتال میں ہونے والے حالیہ خود کش حملے کے بعد پنجاب کے لیے رینجرز کی تعیناتی کے مطالبے کی مخالفت کرنا خاصہ مشکل ہوسکتا ہے۔

پنجاب حکومت اب بھی کوششیں کررہی ہے کہ صوبے میں رینجرز کا کردار محض دہشت گردوں کو پکڑنے تک محدود رکھا جائے۔

اس حوالے سے جب ایک عہدے دار سے پوچھا گیا کہ آیا اس معاملے پر وزیر اعلیٰ پنجاب اور وزیر اعظم کے درمیان مشاورت ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ ’رینجرز کے اختیارات کے حوالے سے پنجاب حکومت پر دباؤ ہے اور اس معالے کو انتہائی اعلیٰ سطح پر ہینڈل کیا جارہا ہے‘۔

وزیر قانون پنجاب رانا ثناء اللہ جو خود امن و امان کے حوالے سے صوبائی کمیٹی کے سربراہ ہیں اور ان معاملات سے واقت ہیں ان سے موقف جاننے کے لیے متعدد بار رابطے کی کوشش کی گئی تاہم کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔

یہ خبر 17 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 18 دسمبر 2025
کارٹون : 17 دسمبر 2025