راؤ انوار نے معطلی کا فیصلہ چیلنج کردیا

اپ ڈیٹ 19 ستمبر 2016
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار — فوٹو/ ڈان نیوز
ایس ایس پی ملیر راؤ انوار — فوٹو/ ڈان نیوز

کراچی: معطل سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) ملیر راؤ انوار نے اپنی معطلی کو سندھ ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

سندھ ہائی کورٹ میں بیرسٹر صلاح الدین کے توسط سے دائر کی گئی درخواست میں راؤ انوار نے موقف اختیار کیا کہ انھوں نے ایم کیو ایم رہنما خواجہ اظہار الحسن کے گھرپر چھاپہ قانون کے مطابق مارا۔

درخواست میں راؤ انوار کا مزید کہنا تھا کہ ان کی معطلی کا حکم غیر قانونی ہے، لہذا انھیں بحال کیا جائے۔

یاد رہے کہ ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو 16 ستمبر کو اُس وقت معطل کردیا گیا تھا، جب ان کی ہدایت پر پہلے ایم کیو ایم رہنما اور سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خواجہ اظہار الحسن کے گھر پر چھاپہ مارا گیا اور بعدازاں راؤ انوار نے ایم کیو ایم رہنما کے گھر جاکر انھیں گرفتار کیا۔

خواجہ اظہار الحسن کو ہتھکڑی لگا کر بکتر بند گاڑی میں لے جایا گیا، اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما ڈاکٹر فاروق ستار بھی موجود تھے، جو پولیس اہلکاروں سے خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کی وجہ پوچھتے رہے۔

بعد ازاں وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے خواجہ اظہار الحسن کو گرفتار کرنے پر ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کو معطل کرنے کے احکامات جاری کردیئے، جبکہ بعدازاں خواجہ اظہار الحسن کو بھی رہا کردیا گیا تھا۔

مزید پڑھیں:خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کے بعد رہائی

اس حوالے سے مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو کا کہنا تھا کہ راؤ انوار نے غلط اقدام اٹھایا، اسی لیے انھیں معطل کیا گیا۔

واضح رہے کہ کسی بھی رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری سے قبل وارنٹ گرفتاری دکھانا ضروری ہوتا ہے، جبکہ اس سلسلے میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی یا اسمبلی سیکریٹریٹ کو بھی آگاہ کرنا ضروری ہوتا ہے، تاہم ایسا نہیں کیا گیا، لہٰذا خلاف ورزی پر وزیراعلیٰ سندھ نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کے احکامات جاری کیے۔

معطلی کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے ایس ایس ملیر راؤ انوار کا کہنا تھا کہ خواجہ اظہار الحسن کو ٹارگٹ کلرز کا چیف کہا جاتا ہے جنہیں قانونی طریقے سے گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کو بھی کسی کی ہدایت پر گرفتار نہیں کیا جاتا اور نہ ہی کسی رکن پارلیمنٹ کی گرفتاری کے لیے اسپیکر کی اجازت کی ضروری ہوتی ہے بلکہ اسپیکر کو صرف گرفتاری کی اطلاع دی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سب انسپکٹر سطح کا افسر ایف آئی آر میں نامزد کسی بھی شخص کو گرفتار کرسکتا ہے، خواجہ اظہار الحسن کے خلاف بھی پہلے سے مقدمات درج ہیں اس لیے انہیں گرفتار کیا گیا۔

راؤ انوار کا کہنا تھا کہ مجھے معطل کرنے میں جلد بازی کی گئی، مجھ سے معاملے سے متعلق پوچھا بھی نہیں اور معطل کردیا گیا۔

انہوں نے خدشہ طاہر کیا تھا کہ ان کی معطلی کے 'سائیڈ ایفیکٹس' بھی سامنے آئیں گے اور تفتیش رکنے سے یہ کیس کافی متاثر ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں:راؤ انوار کی معطلی:وزیراعظم نے سندھ پولیس میں مداخلت کی،عمران خان

دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے ایس ایس پی ملیر راؤ انوار کی معطلی کو وزیر اعظم نواز شریف کی سندھ پولیس کے معاملات میں مداخلت قرار دیا۔

عمران خان نے نواز شریف کی جانب سے سندھ پولیس کے معاملات میں مداخلت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے رہنما خواجہ اظہار الحسن کی گرفتاری کو سیاست کا شکار بنا گیا اور پولیس افسر کو وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کے ذریعے معطل کیا گیا۔

جس کے بعد وزیراعلیٰ سندھ کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں ترجمان نے واضح کیا کہ بعض سیاست دانوں کی جانب سے یہ تاثر غلط ہے کہ راؤ انوار کو وزیراعظم کے کہنے پر معطل کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے راؤ انوار کومعطل کرنے کا فیصلہ خود کیا تھا اور ایس ایس پی ملیر کو معطل کرنے کے بعد وزیراعظم نواز شریف کا فون آیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

حیدر خان Sep 20, 2016 12:10am
بهت حوب شهراز صاحب اپ نی اچهی معلومات دی