اسلام آباد/ لاہور: پاکستان کے شمالی علاقہ جات کی فضائی حدود کی بندش اور پاک فضائیہ کی جانب سے کی جانےوالی مشقوں کے تناظر میں یہ افواہیں گردش کرنے لگیں کہ پاکستان کی مسلح افواج ہندوستان پر ممکنہ حملے کی تیاری کررہی ہیں۔

اگرچہ حکام اس بات پر اصرار کررہے ہیں کہ یہ سرگرمیاں پہلے سے طے شدہ ہیں تاہم اس کے باوجود سماجی رابطوں کی ویب سائٹ اور میڈیا میں اس حوالے سے چہ مگوئیاں جاری ہیں جبکہ اس کا اثر اسٹاک مارکیٹ میں مندی کی صورت میں بھی نظر آیا۔

واضح رہے کہ یہ مشقیں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب کشمیر کے علاقے اوڑی میں انڈین فوجی اڈے پر حملے کے بعد سے ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر ہے اور ان کی وجہ سے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ پر قیاس آرائیوں کا سلسلہ شروع ہوا۔

یہ بھی پڑھیں:اوڑی حملہ: مودی پاکستان کے خلاف شواہد کے متلاشی

اس معاملے پر بڑھتے ہوئے کنفیوژن کے باوجود پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ انٹرسروس پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر) اور پاک فضائیہ کے میڈیا ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے مکمل خاموشی سے افواہوں کو مزید تقویت مل رہی ہے۔

ڈان سے بات کرتے ہوئے ایک سینئر ملٹری عہدے دار نے ان رپورٹس کی تردید کی کہ گزشتہ چند دنوں میں ملک میں الرٹ لیول میں کسی قسم کی تبدیلی کی گئی ہے۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ہندوستان کی جانب سے سامنے آنے والی حالیہ دھمکیوں کے پیش نظر فورسز انتہائی چوکس ہوگئی ہیں۔

امکان ہے کہ ان مشقوں کے حوالے سے باضابطہ معلومات آنے والے دنوں میں فراہم کی جائیں گی۔

شمالی علاقہ جات کی فضائی حدود کی بندش اور ایم 1 اور ایم 2 موٹر وے کو بند کرنے کے حوالے سے سرکاری اعلانات کے بعد بعض نجی ٹی وی چینلز نے خبریں نشر کرنا شروع کیں کہ یہ اقدامات اوڑی فوجی کیمپ پر حملے کے بعد ہندوستان کی جانب سے ممکنہ سرجیکل اسٹرئیکس کے خطرے کے پیش نظر اٹھائے گئے۔

موٹر وے پر جنگی طیاروں کی لینڈنگ کے حوالے سے فوجی عہدے دار نے بتایا کہ یہ معمول کی تربیتی مشق ’ہائی مارک‘ کا حصہ تھا۔

مزید پڑھیں:ہندوستان کا پاکستان پر دہشت گرد ریاست ہونے کا الزام

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’ہائی مارک‘ مشقیں ہر پانچ سال بعد منعقد ہوتی ہیں اور یہ پاک فضائیہ کی بڑی مشقوں میں سے ایک ہوتی ہے لہٰذا اس کے لیے کئی مہنیوں پہلے منصوبہ بندی کی جاتی ہے۔

فضائی حدود کی بندش کی وجہ سے اسلام آباد سے گلگت اور اسکردو جانےوالی پروازیں بھی منسوخ کردی گئیں اور اس حوالے سے پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائن (پی آئی اے) کے اعلیٰ عہدے دار نے بتایا کہ تین روز قبل ’نوٹس ٹو ایئرمین‘ جاری کیا گیا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ 21 ، 22 اور 23 ستمبر کو مشقوں کی وجہ سے مختلف اوقات میں فضائی حدود بند رہے گی۔

اسی طرح نیشنل ہائی ویز اینڈ موٹر وے پولیس (این ایچ ایم پی) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کالا شاہ کاکو اور شیخوپورہ /گجرانوالہ کے درمیان ایم 2 اور پشاور نوشہرہ کے قریب موٹر وے کو مختلف مقامات پر بند کرنے کی اطلاع دی گئی تھی تاہم اس میں بندش کی وجہ تعمیراتی کام بتایا گیا تھا۔

اسٹاک میں مندی

ہندوستان اور پاکستان کے درمیان تعلقات میں کشیدگی کے موقع پر پاک فضائیہ کی ہونے والی مشقوں کا اثر اسٹاک مارکیٹ پر بھی پڑا اور کے ایس ای 100 انڈیکس میں 569 پوائنٹس کی کمی دیکھی گئی جس کے بعد کاروبار 39 ہزار 771 پوائنٹس پر بند ہوا۔

رپورٹس کے مطابق موجودہ صورتحال سے خوف زدہ چھوٹے سرمایہ کاروں نے اپنا سرمایہ بچانے کی کوشش کی اور اسٹاک مارکیٹ 1.41 فیصد تک مندی کا شکار رہا اور ستمبر کے ابتدائی دنوں میں حاصل ہونے والی تیزی ختم ہوگئی۔

اسٹاک مارکیٹ میں بینکوں، بڑی کمپنیوں اور میوچوئل فنڈز تو مستحکم رہے تاہم چھوٹے سرمایہ کاروں کی جانب سے افرا تفری کا مظاہرہ دیکھنے میں آیا۔

سابق کراچی اسٹاک ایکسچینج کے چیئرمین عارف حبیب نے مارکیٹ میں افرا تفری پھیلانے کا ذمہ دار الیکٹرانک میڈیا کو قرار دیا جس نے ایسی خبریں چلائیں جس سے یہ تاثر مل رہا تھا کہ پاکستان اور ہندوستان کے درمیان جنگ ناگزیر ہے۔

سرحدی کشیدگی

بعض میڈیا اداروں نے یہ رپورٹس بھی نشر کیں کہ ہندوستانی فوجی دستوں کو سرحد پر اگلے محاذوں پر روانہ کردیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ جب سے ہندوستان نے کولڈ اسٹارٹ ڈاکٹرائن اپنائی ہے اس کے فوجی جو پہلے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری سے 800 سے 1000 کلو میٹر کے فاصلے پر تعینات رہتے تھے انہیں 200 سے 250 کلو میٹر پر تعینات کردیا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں:'پاکستان کے خلاف ہندوستانی پروپیگنڈے کا نوٹس لے رہے ہیں، آرمی چیف'

ایک دفاعی تجزیہ کار کے مطابق 6-2005 کے بعد سے ہندوستان کے جنگی فوجی دستوں کی تعیناتی کا مقام تبدیل نہیں ہوا اور سرحد سے قریب ان کی موجودگی معمول کی بات ہے۔

ایک فوجی عہدے دار نے بتایا کہ ’انڈین فورسز کی مزید کوئی پیش قدمی دیکھنے میں نہیں آئی، ہندوستانی فوج پہلے ہی حرکت پذیر ہے‘۔

واضح رہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے گزشتہ ہفتے کور کمانڈر کے اجلاس کی سربراہی کی تھی اور فوج کی آپریشنل صلاحیتوں پر اطمینان کا اظہار کیا تھا۔

رپورٹ کی تیاری میں کراچی سے دلاور حسین نے بھی تعاون کیا

یہ خبر 22 ستمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں