ریاض: سعودی عرب کے فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز نے ریاست کے معاشی خسارے کو مد نظر رکھتے ہوئے اپنی کابینہ کے وزراء کی تنخواہوں میں 20 فیصد کمی اور دیگر مراعات میں بھی کٹوتی کا حکم جاری کردیا ہے۔

فرانیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی نے اپنی رپورٹ میں سعودی فرمانروا کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے کے حوالے سے کہا ہے کہ شوریٰ کونسل کے 160 اراکین، جن میں 30 خواتین بھی شامل ہیں، کے سالانہ گھریلو، فرنیچر اور گاڑیوں کے الاؤنس میں 15 فیصد کمی کردی ہے۔

فرمانروا شاہ سلمان بن عبد العزیز کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں یہ واضح نہیں کیا گیا ہے کہ اس اقدام سے کس قدر بچت ممکن ہوسکے گی۔

سعودی فرمانروا کی جانب سے جاری ہونے والے حکم نامے میں حکومت کو حکم دیا گیا کہ 'ریاست کے حکام کو گاڑیاں فراہم کرنے کا سلسلہ بند کیا جائے'، اس کے علاوہ ٹیلی فون اخراجات کو بھی کم کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب: نائب ولی عہد کا معاشی اصلاحات کا اعلان

خیال رہے کہ 2014 سے عالمی طور پر تیل کی قیمتوں میں بہت زیادہ کمی آئی ہے جس کی وجہ سے گذشتہ سال سعودی عرب کو ریکارڈ خسارہ ہوا۔

یاد رہے کہ سعودی عرب کی آمدنی میں کمی کی وجہ سے حکومت کو مختلف اشیاء پر دی جانے والی سبسڈی کو بھی کم کرنا پڑا۔

واضح رہے کہ رواں سال اپریل میں سعودی فرمانروا کے بیٹے نائب ولی عہد اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان نے ملک کی معاشی صورت حال کو کنڑول کرنے کیلئے ویژن 2030 منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

وژن 2030 سے مراد ملک کی معیشیت کا کئی دہائیوں سے تیل پر انحصار ختم کرکے دیگر شعبوں کی جانب موڑنے کیلئے ایک بلیو پرنٹ فراہم کرنا ہے۔

خیال رہے کہ 2015 کے دوران تیل کی کم ہوتی ہوئی قیمتیں سعودی عرب کے بجٹ میں 100 ارب ڈالر کے خسارے کا باعث بنی تھیں جبکہ رواں سال میں متوقع خسارہ 87 ارب ڈالر ہے۔

واضح رہے کہ تیل کی اہم برآمدات پر انحصار کو محدود کرنے کی کوششوں کے باوجود 2015 میں ریاست کی آمدنی کا 70 فیصد سے زیادہ انحصار تیل ہی پر تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں