پٹھان کوٹ حملے میں پاکستانیوں کے کردار سے حکومت لاعلم

شائع October 5, 2016

اسلام آباد: حکومت نے سینیٹ کے فلور پر اعتراف کیا کہ بھارت کے پٹھان کوٹ ایئر بیس حملے میں مبینہ طور پر پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے حوالے سے اسے 'کچھ نہیں پتا'۔

سینیٹ میں وفاقی وزیر برائے پارلیمانی امور شیخ آفتاب احمد وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کی جگہ اس معاملے پر سوالات کے جواب دے رہے تھے تاہم وہ ارکان کو مطمئن کرنے میں ناکام رہے اور بالآخر اس بات کا اعتراف کیا کہ اس معاملے پر حکومت کو کچھ نہیں پتا کیوں کہ 'حساس معاملات انٹیلی جنس ایجنسیاں دیکھتی ہیں اور انہیں صیغہ راز میں بھی رکھا جاتا ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: پٹھان کوٹ حملے میں پاکستانی حکومت ملوث نہیں: ہندوستان

آفتاب احمد کے اس بیان پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے استفسار کیا کہ 'کیا خفیہ ایجنسیاں وفاقی حکومت سے بالاتر ہیں'؟

رضا ربانی نے کہا کہ 'آپ جانتے ہیں کہ آپ کیا کہہ رہے ہیں، کیا وفاقی حکومت کے لیے بھی کوئی چیز خفیہ ہوسکتی ہے؟ آپ کی اس بات نے تو مجھے لاجواب کردیا ہے'۔

اس موقع پر آفتاب احمد نے کہا کہ ایجنسیاں حکومت سے بالاتر نہیں تاہم اب تک حکومت کو مذکورہ معاملے پر انٹیلی جنس ایجنسیوں کی جانب سے کوئی رپورٹ نہیں ملی۔

وفاقی وزیر کی مشکلات کو بھانپ کر قائد ایوان راجا ظفر الحق کھڑے ہوئے اور انہوں نے کہا کہ یہ فیصلہ حکومت کرنا حکومت کی ذمہ داری ہے کہ کونسی چیزیں منظر عام پر لانی ہیں اور کون سی خفیہ رکھنی ہیں۔

مزید پڑھیں: کشمیری گروپ نے پٹھان کوٹ حملے کی ذمہ داری قبول کر لی

انہوں نے الزام عائد کیا کہ جب بھی کبھی حملہ ہوتا ہے بھارت پاکستان پر الزامات لگادیتا ہے اور یہ بھارت کی عادت بن چکی ہے۔

سینیٹر فرحت اللہ بابر جنہوں نے ایوان میں پٹھان کوٹ کا معاملہ اٹھایا تھا انہوں نے کہا کہ حملے میں پاکستانیوں کے ملوث ہونے کے شواہد ہندوستان کی جانب فراہم کیے کئی ماہ گزرنے کے باوجود حکومت کا معاملے سے لاعلم ہونا افسوس ناک ہے۔

چیئرمین سینیٹ نے فرحت اللہ بابر کی جانب سے اس سوال کو وزیر داخلہ چوہدری نثار کے خود ایوان میں آنے تک ملتوی کرنے کی درخواست بھی رد کردی۔

یہ خبر 5 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی


کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025