کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے ضلع بولان کے علاقے آب گم میں کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس کے قریب یکے بعد دیگرے 2 دھماکوں کے نتیجے میں 6 افراد ہلاک جبکہ 17 زخمی ہوگئے۔

ابتدائی معلومات کے مطابق بم کو آب گم کے علاقے میں ریلوے ٹریک پر نصب کیا گیا تھا۔

دھماکوں کے نتیجے میں ریلوے ٹریک متاثر ہوا—۔ڈان نیوز
دھماکوں کے نتیجے میں ریلوے ٹریک متاثر ہوا—۔ڈان نیوز

ایک سینیئر ریلوے عہدیدار حمید گل نے میڈیا کو بتایا کہ 'پہلے دھماکے کے 20 منٹ کے بعد دوسرا دھماکا ہوا'۔

دھماکوں کے نتیجے میں ریلوے ٹریک متاثر ہوا جبکہ ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی۔

واقعے کی اطلاع ملتے ہی سیکیورٹی فورسز اور ریسکیو ٹیمیں جائے وقوع کی جانب روانہ ہوگئیں۔

حادثے کے زخمیوں کو طبی امداد کے لیے کوئٹہ منتقل کردیا گیا۔

دھماکے کے نتیجے میں ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی—۔ڈان نیوز
دھماکے کے نتیجے میں ٹرینوں کی آمد و رفت معطل ہوگئی—۔ڈان نیوز

دوسری جانب وزیراعظم نواز شریف نے مچھ میں جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی امداد فراہم کرنے کی ہدایت کی۔

وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ملوث افراد کو فوری طور پر انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔

مزید پڑھیں:بولان ٹرین حادثہ : ہلاکتوں کی تعداد 19ہو گئی

بلوچستان میں ٹرینوں کو اکثر و بیشتر حادثات پیش آتے رہتے ہیں، جبکہ شدت پسندوں کی جانب سے ریلوے ٹریکس کو بھی نشانہ بنایا جاتا رہتا ہے۔

اس سے قبل نومبر 2015 میں بھی کوئٹہ سے راولپنڈی جانے والی جعفر ایکسپریس کے بریک ضلع بولان میں آب گم کے مقام پر فیل ہو گئے تھے، جس کے نتیجے میں انجن سمیت متعدد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں، اس حادثے میں 19 افراد ہلاک ہوئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں:مستونگ: ریلوے ٹریک پر دھماکا، 3افراد ہلاک

نومبر 2015 میں ہی ضلع مستونگ میں جعفر ایکسپریس اُس وقت دہشت گردی کا شکار ہوئی تھی جب دشت کے مقام پر ریلوے ٹریک پر ہونے والے دھماکے میں 3 مسافر ہلاک اور 11 زخمی ہو گئے تھے۔

اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم تنطیم یونائیٹڈ بلوچ آرمی (یو ایل اے) نے قبول کی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں