کراچی: سندھ حکومت نے تمام وزارتوں کو ’ فی الفور‘ 90 ہزار آسامیوں کے اشتہارات جاری کرنے کا حکم دیتے ہوئے اس عمل کو 3 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایات جاری کردیں۔

حکام کے مطابق ’تمام قسم کی ابتدائی بھرتیوں‘ پر سے پابندی ہٹانے کے چند ہفتوں بعد سندھ حکومت کی طرف سے وزارتوں کو 90 ہزار سے زائد آسامیوں پر بھرتی کے لیے اشتہارات جاری کرنے کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

گریڈ ایک سے 15 تک کی ان آسامیوں پر بھرتی کے لیے 3 ماہ کا دورانیہ فراہم کیا گیا ہے، ساتھ ہی افسران کو میرٹ کا خیال رکھنے کے حوالے سے بھی خبردار کردیا گیا ہے، دوسری صورت میں ان کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

سندھ حکومت کے سروسز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے میں تمام وزارتوں کے سربراہان اور حکومتی اداروں کو اپنے محکموں میں محکماتی کمیٹیوں کی مدد سے ترقیوں اور ان ترقیوں کے نتیجے میں پیدا ہونے والی آسامیوں پر بنیادی جانچ پڑتال کے بعد جلد از جلد بھرتیوں کی ہدایات دی گئی ہیں۔

علاوہ ازیں، محکموں کو ان آسامیوں پر بھرتی کا اشتہار مشہور اخبارات کے علاوہ سندھ روزگار اسکیم کی ویب سائٹ پر بھی جاری کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔

وزارتوں اور محکموں کو کہا گیا ہے کہ وہ ان آسامیوں میں خواتین اور اقلیتوں دونوں کا 5 فیصد کوٹہ مقرر کریں جبکہ معذور افراد کے لیے 2 فیصد کوٹہ رکھا جائے۔

نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ستمبر 2014 میں قائم کی گئی سلیکشن کمیٹیوں کے ذریعے بھرتی کا عمل مکمل کیا جائے۔

گریڈ 16 اور اس سے اوپر گریڈز پر موجود پوسٹس پر بھرتی کے لیے افسران کو 15 دن کے اندر اندر سندھ پولیس سروس کمیشن کو درخواست دینے کا حکم بھی دیا گیا ہے۔

اعلامیے میں وزارتوں کو یہ بھی تلقین کی گئی ہے کہ گریڈ 1 سے 15 پر خالی آسامیوں پر بھرتیوں اور آفیشل لیٹرز جاری کرنے سے قبل اس بات کی یقین دہانی کرائی جائے کہ سارا عمل شفاف انداز میں مکمل کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں اس بات سے بھی خبردار کیا گیا ہے کہ اگر کسی بھرتی میں بیان کردہ قوانین اور پالیسیوں کی خلاف ورزی پائی گئی تو اسے غیرقانونی سمجھا جائے گا اور متعلقہ انتظامی سیکریٹری یا محکمے کے سربراہ کو اس غفلت کا مرتکب سمجھا جائے گا۔

صوبائی کابینہ کی جانب سے حکومتی سیکٹر میں بھرتیوں پر سال بھر سے عائد پابندی ہٹانے کے بعد حکومت کی جانب سے 47 وزارتوں اور نظامتوں میں 90 ہزار کے قریب آسامیاں ظاہر کی گئی ہیں۔

اس سے قبل سروسز ڈپارٹمنٹ کی جانب سے خالی آسامیوں کی سمری تیار کرکے اسے متعلقہ اتھارٹی کو روانہ کیا گیا تھا.

مزید پڑھیں:' تیس ہزار خالی اسامیوں پر بھرتی کا فیصلہ'

ان آسامیوں میں سے نصف یعنی تقریباً 42 ہزار 8 سو آسامیاں وزارت داخلہ میں ہیں جبکہ ساڑھے 26 ہزار سے زائد آسامیاں شعبہ تعلیم میں سامنے آئی ہیں۔

صحت کے شعبے میں بھی کام کرنے والوں کی کمی کی وجہ سے بے شمار مسائل موجود ہیں اور یہاں 6 ہزار 3 سو سے زائد آسامیاں خالی پڑی ہیں۔

وزارت محنت و افرادی قوت میں 2 ہزار جبکہ زراعت کے شعبے میں ڈیڑھ ہزار سے زائد آسامیاں خالی پڑی ہیں جبکہ بورڈ آف ریونیو اور آبادی و فلاح و بہبود کی وزارت میں ایک ہزار سے زائد آسامیاں موجود ہیں۔

اس کے علاوہ 19 وزارتیں جن میں لائیو اسٹاک اور فشریز، عوامی صحت، دیہی ترقی، توانائی، غذا، جنگلی حیات، انکوائری اور اینٹی کرپشن، قانون، ایکسائز اور ٹیکسیشن، جامعات وغیرہ شامل ہیں، میں بھی سیکڑوں آسامیاں خالی پڑی ہیں۔

18 مزید وزارتیں جن میں فنانس، لوکل گورنمنٹ شامل ہیں، میں 100 کے قریب آسامیوں پر بھرتی کی ضرورت ہے۔

اس کے علاوہ سندھ سیکرٹریٹ میں 54 اور وزیراعلیٰ سندھ سیکرٹریٹ میں 40 آسامیوں پر بھرتی کی ضرورت ہے۔

حکام کے مطابق ان آسامیوں میں سے نصف ایسی ہیں جن پر پروموشن کی ضرورت ہے، 50ہزار آسامیوں پر سلیکشن کمیٹی اور سندھ پبلک سروس کمیشن کے پے اسکیل کے مطابق بھرتی ہوگی۔

گذشتہ سال اگست میں سابق وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے جاری کردہ زبانی احکامات کے بعد تمام محکموں میں بھرتیوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی، اس پابندی کی وجہ سے بیشتر وزارتیں مسائل کا شکار تھیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے کابینہ کو بتایا کہ خالی آسامیوں پر بھرتی میں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا کیونکہ انہیں محکموں کو بہتر بنانے کے لیے مستعد لوگوں کی ضرورت ہے۔

افسران ملازمتوں پر عائد پابندی ہٹنے کو اُن بیروزگار نوجوانوں کے لیے ’اچھی خبر‘ قرار دیتے ہیں جن کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوتا جارہا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ان آسامیوں پر اہل افراد کی تعیناتی سے حکومتی کارکردگی میں بہتری آئے گی، تاہم کچھ افراد کا کہنا ہے کہ صوبہ سندھ جو پہلے ہی بری گورننس کا شکار ہے یہاں حکومتی نوکریوں پر پابندی ہٹنے کے بعد کرپشن کے نئے دروازے کھل جائیں گے۔

یہ خبر 19 اکتوبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں