ایک ہی اداکار کے گرد گھومتی 22 فلمیں

ایک ہی اداکار کے گرد گھومتی 22 فلمیں



اگر آپ کو فلم بینی کا شوق ہے تو لاتعداد فلمیں دیکھ چکے ہوں گے مگر آپ سے پوچھا جائے تو کہ کسی ایسی فلم کا نام بتائیں جس میں بس ایک ہی اداکار تھا تو کیا جواب دیں گے؟

درحقیقت ایسی فلموں کی کمی نہیں جو کہ صرف ایک ہی اداکار کے گرد گھومتی ہیں یا وہ اداکار اسکرین پر چھایا ہوا ہوتا ہے اور چند چھوٹے کردار اس کے سامنے دب کر رہ جاتے ہیں۔

کئی بار ایسی فلمیں ذہنوں میں بس جاتی ہیں اور یہ ان سے زیادہ پراثر ہوتی ہیں جن میں متعدد مشہور فنکار اور بہت زیادہ بجٹ استعمال کیا جاتا ہے۔

یہاں ایسی ہی فلموں کا ذکر ہے جن میں صرف ایک (یا بنیادی طور پر ایک) ہی اداکار نے کام کیا۔

ہائی اسٹریونگ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

1991 کی اس فلم میں یقیناً کئی مقامات پر دیگر اداکار بھی نمودار ہوتے ہیں اور اختتام پر آپ کو جم کیری بھی نظر آئیں گے مگر یہ فلم اسٹیو اویڈکیرک کی ہے، ان کا کردار عملی طور پر پورے دن کچھ بھی نہیں کرتا بلکہ بس بڑبڑاہٹ، شکایات اور ہر ایک کو نروس کرنے میں لگا رہتا ہے، مگر انہوں نے اسے انتہائی پرمزاح اور فنکارانہ انداز سے پیش کیا ہے کہ کم از کم ایک بار تو اس فلم کو ضرور دیکھنا چاہئے۔

دی شیلوز

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

انسانی ہمت سے قدرتی عناصر، قسمت اور تقدیر کو شکست دینا ایسا موضوع ہے جسے متعدد شکلوں میں فلموں میں پیش کیا گیا ہے اور رواں سال کی اس فلم میں بھی اسی خیال کو پیش کیا گیا ہے، یہ ایک ایسے سرفر کے گرد گھومتی ہے جو ایک چھوٹے سے جزیرے کے قریب گہرے پانیوں میں شارک کے حملے کی زد میں آجاتی ہے، اس فلم میں یقیناً کچھ ثانوی کردار نظر آتے ہیں مگر اس کا بڑا حصہ صرف بلیک لائیولی کے گرد ہی گھومتا ہے۔

ڈوئل

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ مشہور زمانہ ہدایتکار اسٹیون اسپیلبرگ کی پہلی فیچر فلم تھی جس نے ناقدین اور دیکھنے والوں کے سامنے ثابت کیا کہ وہ کتنے بہترین ہدایتکار ہیں، 1971 میں اس فلم کو صرف 13 دن میں تیار کیا گیا تھا جو کہ ایک سادہ کہانی کے گرد گھومتی ہے، جو کہ ایک ڈرائیور اور اس کے تعاقب پر مبنی ہے، شروع سے آخر تک یہ ایک تھرلر ہے جو دیکھنے والوں کی توجہ اپنی جانب کھینچ لیتی ہے۔

آل از لوسٹ

پبلسٹی فوٹو
پبلسٹی فوٹو

2013 کی یہ وہ فلم ہے جس میں ایک کے سوا کوئی اور اداکار ہی موجود نہیں اور یہ کردار رابرٹ ریڈ فورڈ نے نبھایا ہے، جو ایسے ایک لگژری کشتی میں بحرہند کا سفر کررہے ہوتے ہیں جب اچانک حالات بدلتے ہیں اور وہ ایک شپنگ کنٹینر سے ٹکرانے کے بعد ریڈیو اور نیوی گیشن آلات خراب ہوجاتے ہیں اور وہ ایک خطرناک طوفان کی جانب جاکر اس میں پھنس جاتا ہے، وہاں سے وہ کیسے بچ کر نکلتے ہیں یہ دیکھنا آپ کو اسکرین کے سامنے بیٹھنے پر مجبور کرے گا۔

ان ٹو دی وائلڈ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ فلم ایک بہترین طالبعلم اور ایتھلیٹ کی سچی کہانی پر مبنی ہے جو کالج سے گریجویشن کرکے الاسکا کی سیر پر نکلنے کے سب کچھ چھوڑ دیتا ہے اور اپنی تمام جمع پونچی ایک فلاحی ادارے کو دے کر گھومنے نکل جاتا ہے اور پاس سفر کے دوران اس کی ملاقات متعدد کرداروں سے ہوتی ہے جو اس کی زندگی کو بدل کر رکھ دیتے ہیں۔

کاسٹ اوے

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

فیڈیکس کمپنی کا ایک ملازم طیارے کے حادثے کے نتجے میں ایک ویران جزیرے میں پھنس جاتا ہے جو اس کے گھر اور انسانوں سے بہت دور ہوتا ہے، وہاں اسے اپنے آپ سے لڑنا پڑتا ہے اور اسے جسمانی، ذہنی اور جذباتی طور پر زندہ رہنے کے لیے خود کو آزمانا پڑتا ہے اور جزیرے میں زندہ رہنے اور اس سے باہر نکلنے کی جدوجہد یقیناً دلوں کو پگھلا دینے والی ہے۔2010 کی اس فلم میں ٹام ہینکس نے انتہائی بہترین اداکاری کا مظاہرہ کیا ہے اور اس میں بھی آپ کو شروع سے آخر تک وہی نظر آئیں گے، بس کچھ مناظر میں ثانوی کردار نظر آتے ہیں۔

لاکی

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ فہرست 2013 کی اس فلم کے بغیر مکمل ہی نہیں ہوسکتی جس میں مرکزی کردار ٹام ہارڈی نے ادا کیا ہے اور یہ دیکھنے کے لائق فلم ہے، ڈیڑھ گھنٹے تک آپ دیکھ سکیں گے کہ کس طرح ایون لاکی کی شخصیت ٹوٹ کر بکھرتی ہے، اگر فلم میں صرف ایک ہی اداکار نظر آتا ہے مگر آوازوں کی مدد سے کہانی کے جالے کو بنا گیا اور پھر اسے اکھٹا جوڑا گیا۔

دی مارشین

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

مریخ پر ایک انسان بردار مہم کے دوران ایک خلاباز کو وہاں مردہ تصور کرکے چھوڑ دیا جاتا ہے مگر وہ زندہ ہوتا ہے اور خود کو سرخ سیارے میں تنہا پاکر بقا کی کوشش شروع کردیتا ہے۔ اس کے پاس کھانے کے لیے بہت کم سامان ہوتا ہے مگر پھر بھی وہ اپنی ذہانت سے اس کا حل نکالتا ہے جبکہ زمین پر بھی اپنے زندگی کا ثبوت بھیجتا ہے۔

گریز اناٹومی

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ اوشینز الیون اور اسی سیریز کی دیگر فلمیں بنانے والے ہدایتکار اسٹیون سوڈربرگ کا ایک غیرمعمولی اور پرمزاح تجربہ ہے، جس مین ایک معروف شخصیت کو نئی چیزوں کی تلاش کرتے دکھایا گیا ہے، یہ فلم بھی ون مین شو ہے اور سپالڈنگ گرے نامی کردار کے گرد گھومتی ہے جو ایک مصنف اور ایک اداکار ہوتا ہے۔ یہ فلم 1996 میں ریلیز ہوئی تھی۔

زولو

پبلسٹی فوٹو
پبلسٹی فوٹو

2005 کی یہ فلم حقیقت کے بہت زیادہ قریب ہے جس میں انسانی نفسیات کی گہرائی میں جاکر حقائق کو پیش کیا گیا ہے، اس میں ایک چالیس سالہ شخص کو دکھایا گیا جسے دو نقاب پوش افراد اغوا کرکے کنویں میں ڈال دیتے ہیں، جہاں اسے کبھی کبھار ایک سیگریٹ، ایک موم یا پنیر کا ایک ٹکڑا پکڑا دی اجاتا ہے، وقت کے ساتھ جب مرکزی کردار کو اپنے اندر چھپی شخصیت کو جاننے کا موقع ملتا ہے جو اس فلم کو دلچسپ بناتا ہے۔

دی مشینسٹ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ ایک ایسے شخص کے گرد گھومنے والی فلم ہے جو ایک سال سے بے خوابی کا شکار ہوتا ہے اور اس کی وجہ اس کے لیے یہ جاننا مشکل سے مشکل تر ہوتا چلا جاتا ہے کہ خواب کیا ہے اور حقیقت کیا۔ اس فلم کے لیے کرسٹین بیل نے 63 پونڈ وزن کم کیا تھا۔

1408

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

2007 کی یہ فلم مائیک انسلین نامی ایسے مصنف کے گرد گھومتی ہے جو ہارر ناول لکھتا ہے مگر ماورائی چیزوں اور بھوتوں پر یقین نہیں رکھتا، کیونکہ اسے انہیں کبھی دیکھنے کا موقع نہیں ملا ہوتا، تو یہی وجہ ہے کہ وہ ایک ہوٹل میں جاکر اس حوالے سے بدنام کمرے 1408 میں رہنے کا فیصلہ کرتا ہے، اس فلم میں یہ کردار جان کوساک نے ادا کیا۔

فون بوتھ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ایک عام فون بوتھ کسی شخص کی زندگی بدل سکتا ہے؟ کم از کم اس فلم میں تو ایسا ہی دکھا گیا ہے جس میں سٹو شیپرڈ نے ایک فون بوتھ میں آنے والی کال کو اٹھانے کا فیصلہ کیا اور پھر اس کی زندگی ہمیشہ کے لیے بدل کر رہ گئی۔

برئیڈ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

2010 کی یہ فلم ایسے امریکی ڈرائیور کی کہانی ہے جو عراق مین کام کررہا ہوتا ہے، ایک حملے کے دوران وہ بے ہوش ہوجاتا ہے اور ہوش پر آنے پر اسے معلوم ہوتا ہے کہ اسے تابوت میں ڈال کر دفن کردیا گیا ہے، وہاں سے نکلنے کے دوران اسے متعدد نفسیاتی دوروں کا سامنا ہوتا ہے جبکہ زندگی بچانے کے لیے بہت زیادہ جسمانی کوششیں کرنا پڑتی ہے۔

ٹرو مین شو

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ ایسے انشورنس ایجنٹ کی کہانی ہے جو اپنی روزمرہ کی زندگی میں مصروف ہوتا ہے مگر ایک دن اسے پتا چلتا ہے کہ درحقیقت وہ تو ایک بڑے اسٹوڈیو میں زندگی گزار رہا ہے جہاں ہر جگہ کیمرے نصب ہیں اور اس کے دوست اور ارگرد موجود تمام افراد درحقیقت دنیا کے سب سے مقبول ٹی وی سیریز کے اداکار ہیں، اور یہ ٹی وی سیریز دی ٹرومین شو ہے۔ جی ہاں واقعی یہ ایک چونکا دینے والی فلم ہے جس کی کہانی آپ کو دنگ کردے گی۔

برانسن

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ بھی ٹام ہارڈی کی فلم ہے جس میں وہ ایک بار پھر ون مین شو دکھاتے ہیں اور یہ جیل میں قید ایک شخص کی کہانی ہے جو برطانیہ کے سب سے خطرناک مجرم بننے کا خواب دیکھ رہا ہوتا ہے۔

مون

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ چاند پر رہنے والے ایسے شخص کی کہانی ہے جو تین سال وہاں تنہا رہتا ہے جہاں اس کا ساتھی ایک روبوٹ ہوتا ہے، جب اس کا معاہدہ ختم ہونے والا ہوتا ہے اور زمین لوٹنے میں دو ہفتے رہ جاتے ہیں تو کچھ بدلتا ہے اور وہ فلم دیکھ کر ہی آپ جاسکتے ہیں۔

رئیر ونڈو

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

جب ایک چلنے پھرنے سے معذور فوٹوگرافر اپنے پڑوسیوں کی جاسوسی کرنے لگتا ہے تو کچھ ایسا ہوتا ہے کہ اس کی زندگی مکمل طور پر بدل کر رہ جاتی ہے کیونکہ اسے لگتا ہے کہ اس کے سامنے والے فلیٹ میں رہنے والے شخص نے اپنی بیوی کو قتل کردیا ہے، اس خیال پر یقین بھی نہیں ہوتا مگر تناﺅ چین بھی نہیں لینے دیتا، اور یہ سب دیکھنے والوں کے اندر بھی بے چینی دوڑا دیتا ہے۔

لائف آف پائی

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

یہ بھی ایسی فلم ہے جس میں بڑا حصہ ایک ہی کردار کے گرد گھومتا ہے یعنی وہ لڑکا جس کا نام پائی ہوتا ہے جو کشتی میں مختلف جانوروں کے ساتھ سفر کرتا ہے اور زندگی کی جدوجہد کرتا ہے۔ 2012 کی اس فلم نے چار آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے تھے۔

گریویٹی

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ایک کردار پر مبنی فلموں کا ذکر ہو اور 2013 کی یہ سائنس فکشن کا نام شامل نہ ہو تو ایسا ہو ہی نہیں سکتا، جو ویسے تو دو خلاءبازوں کی کہانی ہے جو اپنے اسپیس اسٹیشن سے الگ ہوکر واپس آنے کی جدوجہد کرتے ہیں، مگر بنیادی طور پر یہ فلم ساندرا بولاک کی ہے جو زمین پر واپس آنے میں کامیاب ہوتی ہیں۔

124 آورز

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

معروف ڈائریکٹر ڈینی بوائل کی 2010 میں ریلیز ہونے والی یہ فلم حقیقی کہانی پر مشتمل ہے جو ایک مہم جو آرون رالسٹن کے گرد گھومتی ہے جو ایک بار کوہ پیمائی کے دوران چٹان کے درمیان پھنس جاتے ہیں جہاں انہیں 127 گھنٹے تک خوراک، پانی کے بغیر رہنا پڑتا ہے اور آہستہ آہستہ بچنے کی امید ختم ہونے لگتی ہے۔

آئی ایم لیجنڈ

اسکرین شاٹ
اسکرین شاٹ

ایک جان لیوا وائرس زمین پر بسنے والے تمام باسیوں کو ویمپائر جیسے جانداروں میں بدل دیتا ہے جو دن کی روشنی میں نکل نہیں سکتے، نیویارک میں بچنے والا واحد شخص رابرٹ نیویلے تین سال تک مقابلہ کرتے ہوئے وائرس کے توڑ کی تلاش کرتا ہے۔ 2007 کی اس فلم میں مرکزی کردار ول اسمتھ نے ادا کیا تھا۔