کیون رڈ وزیرِ اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد اہم کاغذات پر دستخط کررہے ہیں۔ رائٹرز تصویر
کیون رڈ وزیرِ اعظم کا حلف اٹھانے کے بعد اہم کاغذات پر دستخط کررہے ہیں۔ رائٹرز تصویر

سڈنی: کیون رڈ نے جمعرات کے روز آسٹریلیا کے نئے وزیرِ اعظم کا حلف اُٹھالیا ہے۔  اب سے تقریباً تین سال قبل سابقہ وزیرِ اعظم جولیا گیلارڈ نے انہیں بے رحمی سے نکال باہر کیا تھا۔

پچپن سالہ کیون نے بیلٹ کے ذریعے ڈرامائی انداز میں دوبارہ منظرِ عام پر آئے ہیں اور ان کی پارٹی کی سربراہ اور آسٹریلیا کی پہلی خاتون وزیرِ اعظم گیلارڈ نے ان کی سیاست سے سبکدوشی کا اعلان کیا تھا۔

حلف اُٹھانے کے بعد انہوں نے کہا کہ وہ اپنی جانب سے بہترین انداز میں کام کریں گے۔

گیلارڈ کی جانب سے رڈ کو نکال باہر کرنے کے عمل کے بعد اس کی کابینہ کے چھ اہم وزرا نے استغفیٰ دیدیا تھا اور اب وہ رڈ کی کابینہ میں شامل ہوگئے ہیں۔

جمعرات کو ہی رڈ کیلئے ایک چیلنج سامنے آرہا ہے اگر ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پیش کی گئ تو انہیں اپنی مقبولیت اور اہمیت کو ثابت کرنا ہوگا۔

 انہیں ایوان نمائیندگان میں سے سات میں سے پانچ آزاد یا اقلیتی نمائیندوں کی حمایت درکار ہوگی تاکہ وہ وزیرِ اعظم کے عہدے پر رہ سکیں۔ ایسے نمائیندوں کو آسٹریلیا اور برطانیہ میں کراس بینچرز کہا جاتا ہے اور ان کی بنچیں بھی ترچھی رکھی ہوتی ہیں۔

رڈ کو لیبر پارٹی کے ستاون قانون سازوں میں سے پیبتالیس نے ووٹ دیا تھا۔

واضح رہے کہ جب رڈ  2012 میں وزیرِ خارجہ تھے تب بھی انہوں نے وزارتِ عظمیٰ کیلئے ووٹ مانگا تھا لیکن انہیں اکہتر میں سے صرف اکتیس ووٹ ملے تھے اور پھر انہیں پچھلی یعنی بیک بینچز پر بیٹھنا پڑا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں