صوبہ پنجاب کے مختلف شہروں میں رواں ہفتے منگل سے شروع ہونے والا 'اسموگ' یا آلودہ دھند کا سلسلہ مسلسل جاری ہے جس کے باعث کئی حادثات بھی پیش آچکے ہیں۔

گزشتہ 4 روز سے جاری شدید دھند کے باعث جہاں لاہور سمیت صوبے کے بیشتر علاقوں میں نظامِ زندگی بُری طرح سے متاثر ہوا، وہیں شہریوں کو بھی سانس لینے میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور بہت سے لوگ مختلف بیماریوں میں مبتلا ہوچکے ہیں۔

محکمہ موسمیات نے پنجاب کے میدانی علاقوں میں چھائی دھند کی وجہ ہوا کے دباؤ میں کمی اور فضائی آدلودگی کو قرار دیا ہے اور اس کا کہنا ہے کہ یہ سلسلہ آئندہ چند روز تک اسی طرح سے جاری رہے گا۔

تاہم ماہرِ ماحولیات رافع عالم کا کہنا ہے کہ اس وقت لاہور اور پنجاب میں ایسا کوئی ایئر ٹیسٹنگ سسٹم موجود نہیں جس سے پتہ لگایا جاسکے کہ موسم میں ہونے والی اس غیر معمولی تبدیلی کی وجہ کیا ہے۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز وائز' میں گفتگو کرتے ہوئے رافع عالم کا کہنا تھا، 'اگرچہ ہمارے پاس اصل حقیقت تک پہنچنے کے حوالے سے ٹیکنالوجی موجود نہیں، لیکن کچھ ایسی رپورٹس سامنے آئی ہیں جن کے مطابق اس موسمیاتی کیفیت کی وجہ لاہور میں ہونے والے تعمیراتی کام اور صنعتوں سے نکلنے والا دھواں ہے جس کے باعث یہ صورتحال پیدا ہوئی ہے۔'

تاہم ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اس کی وجہ پاکستان اور ہندوستان کے میدانی علاقوں میں فصلوں کو جلائے جانے کو بھی قرار دے رہے ہیں۔

اس سوال پر کہ فصلوں کو جلانے کا عمل تو ہر سال ہی ہوتا ہے تو پھر اس مرتبہ یہ غیر معمولی صورتحال کیوں پیدا ہوئی؟ رافع عالم کا کہنا تھا، 'اگر یہ آلودگی بھارت سے پھیل رہی ہے تو ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ پاکستان کے دوسرے شہروں میں پہلے ہی ماحولیاتی آلودگی کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے اور ماضی میں بھی ایسی رپورٹس منظرِعام پر آئی ہیں جن میں اس جانب توجہ مرکوز کروائی گئی تھی'۔

رافع عالم کا کہنا تھا کہ 'پہلے کی صوتحال کی روشنی میں اگر ہندوستان سے بھی کوئی آلودگی پاکستان میں آرہی ہے تو ہمیں اس پر بھی توجہ دینے کی ضرورت ہے'۔

انھوں نے بتایا کہ سن 2014 میں عالمی ادارہ برائے صحت کی رپورٹ میں لاہور، فیصل آباد اور راولپنڈی کے بارے میں یہ بتایا گیا تھا کہ وہاں آلودگی کی صورتحال انتہائی خطرناک تھی جس کی وجہ وہاں تعمراتی کاموں کے ساتھ ساتھ صنعتوں سے خارج ہونے والا دھواں بھی ہے۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ جب اس طرح کی رپورٹس سامنے آتی ہیں تو پھر ان پر کام کیوں نہیں کیا جاتا؟ اس حوالے سے رافع عالم کا کہنا تھا کہ بدقسمتی سے پنجاب حکومت کے پاس اب تک کوئی ایسی مشین یا ٹیکنالوجی ہی موجود نہیں جس سے ایئر ٹیسٹ ممکن ہو اور اس کی درست وجہ تک پہنچا جاسکے۔

انھوں نے کہا کہ یہ ایک بڑا مسئلہ ہے جس پر حکومتِ پنجاب کو توجہ دینی چاہیے تاکہ موحولیاتی مسائل پر کوئی پالیسی بنائی جائے اور ساتھ ہی ایسے آلات کا استعمال کیا جائے جو اس طرح کی تبدیلی کا جائزہ لے سکیں۔

رافع عالم کا کہنا تھا کہ جس طرح بھارت اور چین میں اس طرح کی صورتحال میں اقدامات اٹھائے جاتے ہیں، اب ہمیں بھی اس بات کا خیال رکھنا ہوگا تاکہ لوگوں کو اس کے نقصانات سے بچایا جاسکے، ساتھ ہی عوام میں آگاہی بھی پیدا کرنی ہوگی کہ اس قسم کے حالات میں انہیں کون کون سی احتیاطی تدابیر اختیار کرنی چاہئیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

ahmakadami Nov 04, 2016 10:39pm
تاہم ان کا کہنا تھا کہ کچھ لوگ اس کی وجہ پاکستان اور ہندوستان کے میدانی علاقوں میں فصلوں کو جلائے جانے کو بھی قرار دے رہے ہیں۔dO THE PEOPLE OF INDIAN PUNJAB FACE THE SAME PROBLEM? THERE IS NO REPORT OF SMOG THERE? DO THE CHIEF MINISTER HAVE SOME SAY ON THIS? IF NO IT MEANS THE PROBLEM IS COMPROMISED.