بلوچستان: 200 سے زائد فراریوں نے ہتھیار ڈال دیے

اپ ڈیٹ 07 نومبر 2016
200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے — فوٹو: سید علی شاہ
200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے — فوٹو: سید علی شاہ

کوئٹہ: صوبہ بلوچستان کے وزیراعلیٰ سیکریٹریٹ میں منعقدہ ایک تقریب کے دوران 200 سے زائد فراریوں نے تشدد ترک کرکے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال دیے۔

ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکٹر کا کہنا تھا کہ جن فراریوں نے ہتھیار ڈالے ہیں ان میں بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مختلف علیحدگی پسند گروپ کے اراکین شامل ہیں۔

انھوں نے کہا کہ حکام کے سامنے ہتھیار ڈالنے والے 75 فراری افغانستان سے آئے تھے اور انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ اب ملک و قوم کی بہتری کے لئے جدوجہد کریں گے۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: 43 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے

وزیراعلیٰ بلوچستان امن اختیار کرنے والے فراریوں سے ملاقات کررہے ہیں— فوٹو: سید علی شاہ.
وزیراعلیٰ بلوچستان امن اختیار کرنے والے فراریوں سے ملاقات کررہے ہیں— فوٹو: سید علی شاہ.

وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ زہری، کمانڈر سدرن کمانڈ لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض سمیت اعلیٰ فوجی اور سول قیادت بھی اس موقع پر موجود تھی۔

ہتھیار ڈال کر امن اختیار کرنے والے فراریوں کو مخاطب کرتے ہوئے لیفٹننٹ جنرل عامر ریاض کا کہنا تھا کہ 'آپ بچوں کو تعلیم دیں، اب آپ ہماری ذمہ داری ہیں'۔

اس موقع پر وزیراعلیٰ بلوچستان نے اپنے خطاب میں جلاوطن بلوچ رہنماؤں حربیار مری، براہمداغ بگٹی اور جاوید مینگل کو تشدد ترک کرکے واپس آنے پر زور دیا۔

یہ بھی پڑھیں: 'بلوچستان میں 1025 فراری ہتھیار ڈال چکے'

انھوں نے کہا کہ 'جاوید مینگل آپ واپس آجائیں میں آپ کو خوش آمدید کہوں گا اور براہمداغ بگٹی آپ واپس آئیں تو سرفراز بگٹی آپ کو خوش آمدید کہیں گے'۔

وزیراعلیٰ بلوچستان کا کہنا تھا کہ 'ہم پاکستانی تھے، ہیں اور پاکستانی رہیں گے'۔

تاہم ترجمان بلوچستان حکومت انوار الحق کاکٹر نے انکشاف کیا کہ فراریوں نے اپنے ہتھیار بلوچستان میں سیاسی مفاہمت کی پالیسی کے تحت صوبائی حکومت کو پیش کیے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ اب تک بلوچستان میں 800 سے زائد فراری ہتھیار ڈال چکے ہیں۔

مزید پڑھیں: بلوچستان: 144 فراریوں نے ہتھیار ڈال دیئے

ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کو پھول دیے جارہے ہیں—فوٹو: سید علی شاہ.
ہتھیار ڈالنے والے فراریوں کو پھول دیے جارہے ہیں—فوٹو: سید علی شاہ.

اس موقع پر ہتھیار ڈالنے والے فراریوں نے تسلیم کیا کہ انھیں پاکستان میں عدم استحکام کیلئے ہتھیار غیر ریاستی عناصر نے فراہم کیے تھے۔

دوسری جانب حکومت نے انتظامیہ کے سامنے ہتھیار ڈال کر امن اختیار کرنے والے فراریوں کیلئے 'معاوضہ پیکج' دینے کا اعلان بھی کیا۔

18 اکتوبر 2016 کو ڈیرہ بگٹی میں کالعدم بلوچ ریپبلکن آرمی (بی آر اے) کے 43 فراریوں نے براہمداغ بگٹی سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ہتھیار ڈال دیئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 2 فراری کمانڈرز نے ساتھیوں سمیت ہتھیار ڈال دیے

26 اپریل 2016 کو بلوچستان کی صوبائی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ صوبے میں جاری سیاسی مفاہمت کی پالیسی کے تحت اب تک 1025 فراری اپنے ہتھیار صوبائی حکام کو پیش کرکے قومی دھارے میں شامل ہوچکے ہیں۔

اس سے قبل 18 اپریل 2016 کو قلات کے علاقے میں ایک تقریب کے دوران 144 فراریوں نے حکام کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔

14 جون 2015 کو لشکر بلوچستان کے عبیداللہ عرف ببرک اور بی ایل اے کے دین جان عرف میرن نے 55 ساتھیوں سمیت خضدار میں چیف آف جھالاوان ثنا اللہ زہری کے سامنے ہتھیار ڈالنے کا اعلان کیا تھا۔

اسی روز کالعدم عسکریت پسند گروپس کے دو کمانڈرز شکاری مری اور مدینہ مری نے اپنے 47 ساتھیوں کے ہمراہ رضاکارانہ طور پر ہتھیار ڈال دیے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں