اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما شفقت محمود کا کہنا ہے کہ پاناما لیکس کے حوالے سے درخواستوں کی سماعت کے دوران عدالت میں وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بچوں کی جانب سے پیش کی گئی دستاویزات جھوٹ پر مبنی ہیں۔

ڈان نیوز کے پروگرام 'نیوز آئی' میں گفتگو کرتے ہوئے شفقت محمود کا کہنا تھا کہ 'آج کی دستاویزات میں جو ابہام نظر آیا وہ یہ تھا کہ قومی اسمبلی میں وزیراعظم نے کہا تھا کہ دبئی اسٹیل ملز کو فروخت کرکے جدہ میں اسٹیل ملز قائم کی گئی، لیکن اب عدالت کو بتایا گیا کہ اس رقم کو قطر کے التھانی خاندان کے ساتھ رئیل اسٹیٹ بزنس میں لگایا گیا جو کہ ایک بڑا تضاد ہے'۔

انھوں نے کہا، 'اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ دبئی اسٹیل ملز کی فروخت سے آنے والی رقم قطر خاندان کو دی گئی تو پھر جدہ میں جو اسٹیل ملز قائم کی گئی وہ پیسہ کہاں سے آیا ؟'

ان کا کہنا تھا کہ ایک جانب اس کیس میں منی لانڈرنگ اور ٹیکس چوری پر بات ہورہی ہے تو دوسری طرف اب یہ جھوٹ میں سامنے آگیا ہے جس کی حقیقت تک پہنچا جائے گا۔

اس سوال پر کہ کیا آپ سمجھتے ہیں شریف خاندان نے ان دستاویزات کے ذریعے پاناما لیکس کے بعد لگنے والے الزامات کا ایک حل نکالنے کی کوشش کی ہے؟ پی ٹی آئی رہنما کا کہنا تھا کہ ایسا بالکل بھی نہیں ہے اور ہمارے پاس ابھی بہت سے ثبوت موجود ہیں جو اس بات کو ثابت کردیں گے۔

شفقت محمود کا کہنا تھا کہ یہ بہت ہی افسوس کی بات ہے کہ جب مسلم لیگ (ن) میں شامل پڑھے لکھے لوگوں کو یہ نظر آرہا ہے کہ یہ پیسہ ملک سے چوری کرکے باہر لے جایا گیا، لیکن پھر بھی معاملے کو الجھایا جارہا ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ روز پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم نواز شریف کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران نواز شریف اور ان کے بچوں نے دستاویزات عدالتِ عظمیٰ میں جمع کروائیں۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس: وزیراعظم اور بچوں نے دستاویزات جمع کرادیں

عدالت میں وزیراعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ پیش ہوئے، وزیراعظم کے بچوں نے اپنے جواب میں کہا کہ جلاوطنی کے بعد قطر کے التھانی خاندان کو سرمایہ کاری کی رقم واپس حسین نواز کو دینے کا کہا گیا، 2006 میں التھانی خاندان نے سرمایہ کاری کے بدلے لندن کے فلیٹس حسین نواز کے نام کر دیئے اور حسین اور مریم نواز کے درمیان معاہدے کے نتیجے میں مریم کو ٹرسٹی بنایا گیا۔

اس موقع پر سپریم کورٹ میں قطر کے سابق وزیر خارجہ کا خط بھی پیش کیا گیا۔

عدالت میں پیش کیے گئے قطری شہزادے حماد بن جاسم بن جبر التھانی کے تحریری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ 'میرے والد اور نواز شریف کے والد کے درمیان کاروباری تعلقات تھے، میرے بڑے بھائی شریف فیملی اور ہمارے کاروبار کے منتظم تھے۔'

یاد رہے کہ پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ، جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ نے پاناما لیکس کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ میں آئینی درخواستیں دائر کی تھیں۔

سپریم کورٹ نے 20 اکتوبر 2016 کو وزیراعظم کے خلاف دائر درخواستوں پر وزیراعظم نواز شریف، وزیر خزانہ اسحٰق ڈار، وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز، داماد کیپٹن (ر) صفدر، بیٹوں حسن نواز، حسین نواز، ڈی جی فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے)، چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) اور اٹارنی جنرل سمیت تمام فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی کردی تھی، بعدازاں اس کی سماعت کے لیے یکم نومبر کی تاریخ مقرر کی گئی۔

28 اکتوبر کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس پر درخواستوں کی سماعت کے لیے لارجر بینچ تشکیل دیا تھا۔ لارجر بینچ میں چیف جسٹس انور ظہیر جمالی، جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس امیرہانی مسلم، جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الحسن شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: پاناما لیکس پر سپریم کورٹ کا لارجر بینچ تشکیل

اس مقدمے کی پہلی سماعت رواں ماہ یکم نومبر کو ہوئی جس میں سپریم کورٹ نے پاناما پیپرز کی تحقیقات کے لیے حکومت اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تحقیقاتی کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز (ٹی او آرز) پر تحریری جواب طلب کیا تھا۔

بعدازاں 3 نومبر، 7 نومبر اور 15 نومبر کو بھی ان درخواستوں کی سماعت ہوئی جبکہ اگلی سماعت جمعرات 17 نومبر کو ہوگی۔

تبصرے (0) بند ہیں