ڈھاکہ: میانمار کے مغربی علاقوں میں جاری فوجی آپریشن کے باعث ہزارو روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش نقل مکانی کرگئے جبکہ فوج سے جھڑپوں میں سیکڑوں مبینہ روہنگیا عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ بھی کیا گیا ہے۔

برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کی رپورٹ کے مطابق میانمار فوج نے تصدیق کی ہے کہ حالیہ کشیدگی کے دوران 130 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بنگلہ دیشی حکام اور مقامی افراد کا کہنا تھا کہ متعدد روہنگیا مسلمانوں کو اس وقت فائرنگ کرکے ہلاک کیا گیا جب وہ ناف نامی دریا عبور کررہے تھے جو میانمار اور بنگلہ دیش کے درمیان سرحدی تفریق کرتا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ دیگر کو بنگلہ دیشی بارڈر گارڈز کی جانب سے سمندر کی جانب دھکیل دیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: مسلح حملے میں میانمار پولیس کے 9 اہلکار ہلاک

واضح رہے کہ 2012 سے میانمار کی مغربی ریاست روہنگیا میں فرقہ وارانہ جھڑپوں میں اب تک ہزاروں لوگ ہلاک ہوچکے ہیں۔

یاد رہے کہ 9 اکتوبر کو ایک حملے میں متعدد پولیس اہلکاروں کی ہلاکت پر رد عمل کے طور پر بنگلہ دیشی سرحد سے منسلک علاقے میں فوجی آپریشن کا آغاز کردیا گیا۔

میانمار فوج نے ضلع بھر میں آپریشن کا آغاز کیا، جہاں کی بیشتر آبادی روہنگیا مسلمانوں پر مشتمل ہے، اس دوران علاقے میں موجود تمام امدادی سرگرمیاں بند کردی گئی اور رضاکاروں کو علاقے سے نکال دیا گیا۔

امدادی رضاکاروں، مقامی افراد اور بنگلہ دیش میں موجود حکام کا کہنا تھا کہ اکتوبر سے اب تک 500 سے زائد افراد میانمار سے بنگلہ دیش نقل مکانی کرگئے ہیں۔

انھوں نے بتایا کہ نقل مکانی کرنے والے مذکورہ روہنگیا مہاجرین کو بنگلہ دیش میں سرحد پر قائم کیے گئے 4 مختلف کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: میانمار: فوج سے 'جھڑپ' میں 10 حملہ آور ہلاک

ادھر مشرقی بنگلہ دیش میں کوکس بازار سیکٹر کے کمانڈنگ آفیسر لیفٹننٹ کرنل انورالعظیم نے بتایا کہ گذشتہ روز 86 روہنگیا مسلمانوں، جن میں 40 خواتین اور 25 بچے بھی شامل تھے، بنگلہ دیش کے بارڈر گارڈز نے سرحد کی جانب واپس دھکیل دیا۔

انھوں نے بتایا کہ یہ تمام لوگ ایک کشتی میں سوار تھے اور اس واقع کے بعد سرحد پر سیکیورٹی میں اضافہ کردیا گیا ہے۔

ادھر میانمار فوج نے بتایا تھا کہ گذشتہ 7 روز میں جھڑپوں کے دوران مبینہ روہنگیا عسکری گروپ کے 69 اراکین ہلاک ہوئے جبکہ اس دوران سیکیورٹی فورسز کے 17 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

فوج کے مذکورہ دعوے کے بعد 9 اکتوبر سے اب تک جھڑپوں کے دوران ہلاک ہونے والے روہنگیا مسلمانوں کی تعداد 102 سے تجاوز کرگئی ہے۔

خیال رہے کہ گذشتہ ہفتے غیرملکی میڈیا میں یہ رپورٹس آئیں تھی کہ میانمار کی مغربی ریاست میں فوج نے نہتے روہنگیا مسلمانوں پر ہیلی کاپٹروں سے شیلنگ کی جبکہ متعدد دیہاتوں میں مکانات کو آگ لگادی گئی۔

یہ بھی دیکھیں: میانمار میں کشیدگی کے باعث ہزاروں افراد کی نقل مکانی

مذکورہ رپورٹس میں سیکڑوں روہنگیا مسلمانوں کی ہلاکت کا دعویٰ بھی کیا گیا تھا۔

میانمار میں فوج کی حمایت یافتہ حکومت ملک کی پانچ کروڑ تیس لاکھ کی آبادی میں سے 13 لاکھ روہنگیا مسلمانوں کو میانمار کا شہری تسلیم کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔

یاد رہے کہ برما میں روہنگیا نسل کے لاکھوں مسلمانوں کو پچھلے کئی سال سے مقامی بدھ قبائل اور حکومت کی جانب سے وحشیانہ مظالم کا سامنا ہے، جس کے نتیجے میں بڑی تعداد میں روہنگیا مسلمان دوسرے ملکوں میں پناہ کی تلاش میں در بہ در کی ٹھوکیں کھا رہے ہیں۔

گزشتہ چند برسوں کے دوران میانمار کے ان مسلمانوں کے خلاف مظالم اور پرتشدد حملوں کی لہر میں غیرمعمولی اضافہ ہوا ہے، جس کے نتیجے میں انہیں اپنا آبائی وطن سے نکلنا پڑا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں