تنقید کا جواب دینے کے بجائے وزیر ایوان سے ’فرار‘
اسلام آباد: قومی اسمبلی میں اس وقت ڈرامہ دیکھنے میں آیا جب وفاقی کابینہ کے ایک رکن، اپنی وزارت سے متعلق مسائل کا جواب دینے کے بجائے خاموشی سے اٹھ کر چلے گئے۔
یہ صورتحال اس وقت پیش آئی جب اپوزیشن اراکین ملک میں تیل اور گیس کی قلت سے متعلق بات کر رہے تھے اور حکومتی اراکین کے چہروں پر غصے کے آثار نمایاں تھے۔
پوائنٹ آف آرڈر پر بحث کا آغاز کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے غلام مصطفیٰ شاہ نے ایوان کی توجہ، ایندھن کی قلت کے باعث پی آئی اے کی پروازوں میں تاخیر کی جانب دلائی۔
پیپلز پارٹی کے پارلیمانی لیڈر سید نوید قمر نے بعد ازاں میڈیا رپورٹس کا حوالہ دیا، جن میں ملک میں ایندھن کا ذخیرہ اسٹریٹیجک سطح سے نیچے ہونے کے خطرے کی نشاندہی کی گئی تھی اور یہ سب کچھ ایک ایسے وقت میں ہورہا ہے جب ملکی سرحدوں پر کشیدگی عروج پر ہے۔
نوید قمر نے اس صورتحال کا ذمہ دار آئل اینڈ گیس ریگولیٹری اتھارٹی (اوگرا) اور وزارت پیٹرولیم و قدرتی توانائی کو قرار دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ایندھن کا ذخیرہ اسٹریٹجک سطح سے نیچے
ان کا کہنا تھا کہ ’ایسا معلوم ہوتا ہے جیسے حکومت سورہی ہے اور جب بہت دیر ہوچکی ہوگی تب وزیر اعظم نواز شریف ماضی کی طرح صورتحال کا صرف نوٹس لیں گے اور معاملے کا اختتام وزارت کے چند عہدیداروں کی برطرفی پر ہوگا۔‘
پارلیمانی امور کے وزیر شیخ آفتاب احمد نے کابینہ کے ساتھیوں کی جانب سے اراکین کے پوائنٹس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ صرف متعلقہ وزیر کو ان باتوں کا جواب دینا چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’میرے خیال میں ایندھن کی قلت پی آئی اے کی جانب سے پی ایس او کے واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے ہوگی۔‘
اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کی رکن نعیمہ کشور کو قرارداد پیش کرنے کی اجازت دی، جس میں حکومت سے گیس کی لوڈ شیڈنگ کی خاتمے کے حوالے سے اقدامات اٹھانے کا مطالبہ کیا گیا تھا۔
اس موقع پر جیسے ہی شیخ آفتاب احمد نے ڈپٹی اسپیکر سے قرارداد ملتوی کرنے کی درخواست کی، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم و قدرتی وسائل جام کمال خان ایوان میں داخل ہوئے۔
مزید پڑھیں: پیٹرول بحران کی ذمہ داری اوگرا پر عائد
جام کمال خان کے ایوان میں آتے ہی شیخ آفتاب احمد اپنی نشست پر بیٹھ گئے اور کہا کہ متعلقہ وزیر آگئے ہیں جو اراکین کے سوالات کا جواب دیں گے۔
سید نوید قمر جو اپنی ختم کرچکے تھے ایک بار پھر کھڑے ہوئے اور وزیر کی آسانی کے لیے اپنے خدشات دہرائے۔
لیکن ابھی وہ بات ہی کر رہے تھے کہ متعلقہ وزیر، ساتھی اراکین سے مختصر گفتگو کے بعد ایک بار پھر ایوان سے چلے گئے۔
اس موقع پر پچھلی نشستوں پر بیٹھنے والے چند اراکین نے آواز لگائی کہ ’وزیر دوبارہ ایوان سے جارہے ہیں۔‘
لیکن جام کمال خان کے جانے کو نہ ڈپٹی اسپیکر اور نہ ہی نوید قمر نے محسوس کیا۔
ان کی تقریر مکمل ہونے کے بعد چند حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے دوبارہ نشاندہی کی کہ متعلقہ وزیر ایوان سے جاچکے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: توانائی بحران حکومت گرا سکتا ہے
ڈپٹی اسپیکر کو معاملہ یہ کہہ کر ٹالنا پڑا کہ شائد وزیر معاملے سے متعلق مزید معلومات لینے گئے ہیں۔
بعد ازاں انہوں نے شیخ آفتاب کی درخواست پر قرارداد بھی ملتوی کردی۔
اجلاس کے دوران اپوزیشن اراکین کی جانب سے حکومت کو مردم شماری میں تاخیر پر بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔
ریاستی و سرحدی امور کے وزیر عبد القادر بلوچ نے ایوان کو یقین دہانی کرائی کہ حکومت اگلے عام انتخابات سے قبل ملک میں مردم شماری کرانے کے لیے پرعزم ہے۔
یہ خبر 23 نومبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔










لائیو ٹی وی