• KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C
  • KHI: Clear 21.2°C
  • LHR: Partly Cloudy 13.9°C
  • ISB: Partly Cloudy 12.1°C

عمران فاروق قتل کیس، 3 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری

شائع December 2, 2016

اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے عمران فاروق قتل کیس کے مزید 3 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج سید کوثر عباس زیدی نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی درخواست پر سماعت کی اور ان کی استدعا پر مزید تین ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کردیے۔

ایف آئی اے نے جن 3 ملزمان کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی، ان میں کاشف خان کامران، محمد انور اور افتخار حسین شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس: معظم علی کی درخواست ضمانت مسترد

عدالت میں پیش کیے جانے والے ایف آئی اے کے چالان کے مطابق کاشف خان کامران براہ راست عمران فاروق کے قتل میں ملوث ہے۔

ایف آئی اے کے پروسیکیوٹر وسیم رانجھا کی استدعا پر وارنٹ گرفتاری جاری کیے گئے، انھوں نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ عمران فاروق قتل کے حوالے سے 6 ستمبر 2010 کو درج کی جانے والی ایف آئی آر میں مذکورہ ملزمان کو نامزد کیا گیا تھا اور ان کی گرفتاری کیلئے ورانٹ جاری کیے جائیں۔

وسیم رانجھا نے جس ایف آئی آر کے حوالے سے ملزمان کے وارنٹ گرفتاری کی استدعا کی، اس میں یہ نشاندہی کی گئی تھی کہ تینوں ملزمان کا تعلق ایم کیو ایم سے ہے۔

یاد رہے کہ مقدمے کے تین ملزمان معظم علی، خالد شمیم اور محسن علی سید گرفتار اور اڈیالہ جیل راولپنڈی میں قید ہیں۔

کیس کی آئندہ سماعت 8 دسمبر کو ہوگی۔

یاد رہے کہ 29 نومبر 2016 کو حکومت پاکستان نے ایم کیو ایم کے سربراہ الطاف حسین کے خلاف پانچ سال قبل لندن میں قتل ہونے والے پارٹی کے سینئر رہنما عمران فاروق کے قتل کا مقدمہ درج کیا.

مقدمہ ہفتہ کو فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) کے محکمہ انسداد دہشت گردی کے ڈائریکٹر انعام غنی کی مدعیت میں درج کیا گیا.

مقدمے میں ایم کیو ایم کے رہنما محمد انور اور افتخار حسین کے علاوہ معظم علی خان، خالد شمیم، کاشف خان کامران اور سید محسن علی بھی نامزد ہیں.

مقدمے میں ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی سازش اور قاتلوں کومدد فراہم کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں.

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس:خالد شمیم کا اعترافی بیان جمع

ایف آئی اے کی جانب سے درج مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات 34، 109، 120بی،302اور 7 شامل کی گئی ہیں.

خیال رہے کہ ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس کے حوالے سے مرتب کی جانے والی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ میں یہ تجویز کیا گیا تھا کہ ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین، ڈاکٹر عمران فاروق کو اپنے لیے ایک خطرہ تصور کرتے تھے اور ان کا خاتمہ چاہتے تھے۔

جے آئی ٹی رپورٹ میں مزید کہا گیا تھا کہ تمام ملزمان کا تعلق ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم آل پاکستان متحدہ اسٹوڈنٹ آرگنائزیشن (اے پی ایم ایس او) سے ہے۔

ایف آئی اے نے تینوں ملزمان خالد شمیم، محسن علی سید اور معظم علی کو ڈاکٹر عمران فاروق کے مبینہ قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور تنیوں ملزمان ایم کیو ایم کے سابق رہنما ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل میں ملوث ہونے کا اعتراف کرچکے ہیں۔

ڈاکٹر عمران فاروق کا قتل

واضح رہے کہ متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے بانی جنرل سیکریٹری ڈاکٹر عمران فاروق کو 16 ستمبر 2010 کو لندن کے علاقے ایج ویئر کی گرین لین میں ان کے گھر کے باہر قتل کیا گیا۔

برطانوی پولیس نے دسمبر 2012 میں اس کیس کی تحقیق و تفتیش کے لیے ایم کیو ایم کے قائد کے گھر اور لندن آفس پر بھی چھاپے مارے تھے، چھاپے کے دوران وہاں سے 5 لاکھ سے زائد پاؤنڈ کی رقم ملنے پر منی لانڈرنگ کی تحقیقات شروع ہوئی۔

برطانوی پولیس کی ویب سائٹ پر جاری کی گئی تصاویر کے مطابق 29 سالہ محسن علی سید فروری سے ستمبر 2010 تک برطانیہ میں مقیم رہا جبکہ 34 سالہ محمد کاشف خان کامران ستمبر 2010 کے اوائل میں برطانیہ پہنچا۔

مزید پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس:ملزم خالد شمیم کی درخواست ضمانت خارج

دونوں افراد شمالی لندن کے علاقے اسٹینمور میں مقیم تھے اور ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کی شام ہی برطانیہ چھوڑ گئے تھے۔

جون 2015 میں 2 ملزمان محسن علی اور خالد شمیم کی چمن سے گرفتاری ظاہر کی گئی جبکہ معظم علی کو کراچی میں نائن زیر کے قریب ایک گھر سے گرفتار کیا گیا۔

ینوں ملزمان کو گرفتاری کے بعد اسلام آباد منتقل کیا گیا جہاں وہ ایف آئی اے کی تحویل میں تھے، ان ملزمان سے تفتیش کے لیے جوائنٹ انویسٹی گیشن ٹیم (جے آئی ٹی) تشکیل دی گئی۔

یکم دسمبر 2015 کو وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے عمران فاروق قتل کیس کا مقدمہ پاکستان میں درج کرنے کا اعلان کیا تھا۔

ڈاکٹر عمران فاروق قتل کیس میں لندن پولیس اب تک 7697 دستاویزات کی چھان بین اور 4556 افراد سے پوچھ گچھ کر چکی ہے جبکہ 4323 اشیاء قبضے میں لی گئیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران فاروق قتل کیس:برطانوی تحقیقاتی ٹیم واپس روانہ

لندن پولیس نے قاتلوں تک رسائی کے لیے عوام سے مدد کی اپیل کی جبکہ قاتل تک پہنچنے والی معلومات فراہم کرنے پر 20 ہزار پاؤنڈ انعام کا اعلان بھی کیا گیا۔

مہاجر قومی موومنٹ کی بنیاد رکھے جانے سے متحدہ قومی موومنٹ کے سفر تک کے ہر لمحہ کا حصہ رہنے والے ایم کیو ایم کے رہنماء ڈاکٹر عمران فاروق پارٹی کے واحد جنرل سیکریٹری رہے ہیں۔

تبصرے (1) بند ہیں

الیاس انصاری Dec 02, 2016 08:23pm
ڈاکٹر عمران فاروق کے قتل کے پاکستان میں چلنے والے اس مقدمے کی کوئی اہمیت نہیں ہے - اصل مقدمہ وہ ہے جو برطانیہ میں چلے گا

کارٹون

کارٹون : 21 دسمبر 2025
کارٹون : 20 دسمبر 2025