اسلام آباد: پاک بحریہ نے گوادر پورٹ کی سمندری سیکیورٹی اور اس سے منسلک سمندری راستوں کو لاحق روایتی اور غیر روایتی خطرات کا سامنا کرنے کے لیے ’ٹاسک فورس 88‘ (TF-88) تیار کرلی۔

اس خصوصی میری ٹائم فورس کی تیاری پاک چین اقتصادی راہداری سے آپریشنز کے آغاز کے بعد ضروری تھی، جس سے گوادر میں سمندری سرگرمی اور سمندری راستے مزید محفوظ ہونے کی توقع ہے اور میری ٹائم کی اثر پذیری میں اضافہ ہوگا۔

پاک بحریہ کے ایک سینئر عہدیدار کا کہنا تھا کہ ٹاسک فورس 88 بحری جہازوں، فاسٹ اٹیک کرافٹ، ایئرکرافٹ، ڈرونز اور نگرانی کے اثاثوں پر مشتمل ہوگی، جبکہ میرینز کو سمندر اور گوادر کے اطراف میں سیکیورٹی آپریشنز کے لیے تعینات کیا جائے گا۔

سی پیک کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا تھا کہ ’ٹاسک فورس منصوبے کی مجموعی سیکیورٹی کے لیے انتہائی کارگر ہوگی، راہداری کے زمینی راستوں کو پہلے ہی خصوصی سیکیورٹی ڈویژن کے ذریعے محفوظ بنایا جاچکا ہے اور اب سی پیک میں مرکزی حیثیت رکھنے والے گوادر کو بھی محفوظ بنایا جائے گا۔‘

ٹاسک فورس رواں ہفتے سے اپنی ذمہ داریاں سنبھالے گی۔

یہ بھی پڑھیں: سی پیک: سیکیورٹی اخراجات کا بوجھ عوام پر ڈالنے کا منصوبہ

نئی فورس کے حوالے سے نیوی افسر نے ڈان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’پاک بحریہ دستیاب اثاثوں کی تعیناتی کے ذریعے سی پیک اور گوادر پورٹ کی سمندری سیکیورٹی کو یقینی بنا رہی ہے، جبکہ ہم سی پیک اور گوادر پورٹ کی سیکیورٹی کو درپیش تمام چیلنجز سے پوری طرح آگاہ ہیں۔‘

روایتی طور پر پاکستان کو بھارت کی جانب سے سمندری سیکیورٹی کے چیلنجز کا سامنا ہے، تاہم چین کی گوادر پورٹ سے وابستگی ہونے اور سی پیک کے آغاز نے سیکیورٹی کے ماحول کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔

بھارت گوادر پورٹ کو چین کا بحیرہ عرب میں قدم جمانے کا ذریعہ سمجھتا ہے اور جوابی حکمت عملی کے طور پر مختلف دھمکیاں دے رہا ہے۔

اسی وجہ سے بھارت پر الزام لگایا جاتا ہے کہ اس نے پراجیکٹ کو نقصان پہنچانے کے لیے گوادر کے اطراف کے بڑے حصے میں اپنی سرگرمیاں بڑھادی ہیں۔‘

مزید پڑھیں: گوادر ’ہتھیاروں سے پاک‘ شہر ہوگا

پاکستانی مبصرین کے مطابق گزشتہ ماہ بھارتی آبدوز کے پاکستانی پانیوں میں گھسنے کی کوشش بھارت کی نیت کا پتہ بتاتے ہیں۔

اسی طرح اس بات کا بھی خطرہ ہے کہ سی پیک کی میری ٹائم ٹریفک کو غیر روایتی خطرات کا بھی سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جس میں سمندری دہشت گردی، منشیات اور ہتھیاروں کی اسمگلنگ، انسانی اسمگلنگ اور بحری لوٹ مار شامل ہیں، جبکہ اس خطے کو پہلے ہی ان میں سے کئی مسائل کا سامنا ہے۔

سیکیورٹی کی پیچیدہ صورتحال کے باعث سمندری ٹریفک کے خطرات بڑھ رہے ہیں، جس کی وجہ سے کارگو کی انشورنس کی قیمت میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے، جبکہ چینی حکام کی جانب سے بھی پاکستان پر سی پیک کی سیکیورٹی بڑھانے کے لیے زور دیا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چینی بحری جہاز اور تجارتی قافلہ گوادر پورٹ پہنچ گیا

پاک بحریہ نے گوادر کی ساحلی علاقے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے’کوسٹل سیکیورٹی‘ اور ’ہاربر ڈیفنس فورس‘ بھی تشکیل دی ہےگوادر میں چینی ورکرز کی سیکیورٹی کے لیے ’فورس پروٹیکشن بٹالین‘ بھی تعینات کی گئی ہے۔


یہ خبر 12 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں