اسلام آباد: سندھ اور خیبرپختونخوا حکومتوں نے خود مختار اداروں کو متعلقہ وزاررتوں کے ماتحت کرنے کے حوالے سے وفاقی حکومت کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریگیولیٹری اتھارٹیز کو وزارتوں کے ماتحت کرنے سےان کی آزاد پالیسی پر فرق پڑے گا۔

ذرائع کے مطابق سندھ اور خیبر پختونخوا حکومتوں نے اپنے تیل، گیس، پانی و بجلی کی وسیع آمدنی کے پیش نظر خودمختار اداروں کی کیبنٹ ڈویژن سے متعلقہ وزارتوں کی منتقلی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔

وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک کی جانب سے وفاقی حکومت کو لکھے گئے خط میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ جمعرات کو ہونے والے کونسل آف کامن انٹرسٹ (سی سی آئی) کے اجلاس سے خودمختار اداروں کی متعلقہ وزارتوں کو منتقلی سے متعلق ایجنڈا واپس لیا جائے۔

یہ بھی پڑھیں: ’صوبوں کو اختیارات کی منتقلی روکی گئی تو تاریخ حساب لے گی‘

پرویز خٹک نے اپنے خط میں وفاقی حکومت کو یاد دلایا ہے کہ قومی اہمیت اور دور رس نتائج والے فیصلے جلد بازی اور ہوم ورک کے بغیر نہیں کیے جانے چاہئیں، ان کے مطابق ریگولیٹری اتھارٹیز کی متعلقہ وزارتوں کو مجوزہ منتقلی سے صوبوں کے حقوق پر طویل المدتی اثرات مرتب ہوں گے۔

پرویز خٹک کے مطابق مشترکہ مفادات کونسل میں ایک دن یا مختصر وقت میں فیصلے نہیں کیے جا سکتے، مشترکہ مفادات میں کوئی بھی فیصلہ کرنے کے لیے ہمیں احتیاط اور وسیع غور وفکر کی ضرورت ہوتی ہے۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا پرویز خٹک نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کا ایجنڈا صوبوں کے ساتھ شیئر نہ کرنے پر بین الصوبائی رابطوں کے وزیر ریاض حسین پیرزادہ کو بھی اپنا احتجاج ریکارڈ کرایا۔

پرویز خٹک کی جانب سے لکھے گئے خط میں اس بات کا اشارہ دیا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت کو نیشنل الیکٹرک پاور ریگیولیٹری اتھارٹی (نیپرا) کو وزارت پانی و بجلی کے ماتحت کیے جانے سے متعلق شکوک و شبہات ہیں۔

مزید پڑھیں: ’وفاق، سندھ سے اختیارات چھیننا چاہتا ہے‘

ایک سرکاری عہدیدار کے مطابق خیبر پختونخواحکومت تربیلا ڈیم سے بننے والی بجلی اور وہاں سے ہونے والی آمدنی سمیت مستقبل میں شروع کیے جانے والے پن بجلی منصوبوں کے باعث نیپرا کی مجوزہ منتقلی پر پریشان ہے جب کہ صوبائی حکومت اسی طرح تیل اور گیس کے اداروں کی مجوزہ منتقلی پر بھی پریشان ہے۔

پرویز خٹک نے مطالبہ کیا کہ اداروں کی مجوزہ منتقلی پر بحث مشترکہ مفادات کونسل کے آنے والے اجلاس تک ملتوی کی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاق کا 'اوپن گورنمنٹ پارٹنر شپ' کے رکن بننے کا فیصلہ

دوسری جانب ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے بھی نہ صرف ریگولیٹری اتھارٹیز کی مجوزہ منتقلی پر اپنی حکمت عملی بنالی ہے بلکہ نیشنل سیکیورٹی فنڈ کے تحت 3 فیصد محاصل حاصل کرنے کی مخالفت پر بھی اپنی تیاری مکمل کرلی ہے۔

خیال رہے کہ وزیر اعظم نواز شریف نے مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس کے لیے سات نکاتی ایجنڈے کی منظوری دے دی ہے۔

مشترکہ مفادات کونسل کے سات نکاتی ایجنڈے میں نیشنل سیکیورٹی فنڈ کے قیام، خود مختار اداروں کی متعلقہ وزارتوں کو منتقلی اور آئندہ سال مارچ میں چھٹی مردم اور گھر شماری کی منظوری کے نکات شامل ہیں۔

یہ خبر 15 دسمبر 2016 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں