آئی جی سندھ کی رخصت: 'کسی بھی افسر کو بدلنا سندھ حکومت کااستحقاق ہے'

اپ ڈیٹ 20 دسمبر 2016
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ  میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز
وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے—۔ڈان نیوز

کراچی: وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے انسپکٹر جنرل (آئی جی) سندھ پولیس اللہ ڈنو (اے ڈی) خواجہ کو 'جبری رخصت' پر بھیجے جانے کی رپورٹس کو مسترد کردیا۔

کراچی میں میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے مراد علی شاہ کا کہنا تھا کہ آئی جی سندھ 15 دن کی چھٹی پر گئے ہیں اور انھوں نے خود اس کی درخواست دی تھی۔

آئی جی سندھ کی کارکردگی سے مطمئن نہ ہونے کے سوال پر وزیراعلیٰ مراد علی شاہ نے کہا، 'وہ چھٹی پر گئے ہیں، آپ ان سے خود پوچھ لیں کہ کیا انھیں کسی نے زبردستی بھیجا ہے'۔

وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی جانب سے دیئے گئے حالیہ بیان پر کہ سندھ میں ایک ایماندار پولیس افسر کو جبری رخصت پر بھیج دینے پر انھیں افسوس ہے، وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا، 'چوہدری نثار کی باتوں پر نہیں، میں اپنے کام سے کام رکھوں گا، جو مجھے بہتر لگا میں وہی کروں گا'۔

انھوں نے کہا، کسی بھی افسر کو بدلنا سندھ حکومت کا استحقاق ہے، ساتھ ہی ان کا کہنا تھا کہ '21 گریڈ پر جو افسر آتا ہے وہ اچھا افسر ہی ہوتا ہے جو 30 ، 35 سال کی سروس کے بعد اس سطح پر آتا ہے، اس کی پروموشن میں نہیں کرتا، 21 گریڈ کے افسر کی تقرری وزیراعظم کا اختیار ہے'۔

مزید پڑھیں: سندھ حکومت نے آئی جی پولیس کو 'رخصت' پر بھیج دیا

یاد رہے کہ گذشتہ روز اس حوالے سے رپورٹس سامنے آئی تھیں کہ صوبائی حکومت نے آئی جی سندھ پولیس اے ڈی خواجہ کو جبری رخصت پر بھیج کر ایڈیشنل آئی جی مشتاق مہر کو آئی جی سندھ کا اضافی چارج دے دیا۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے انھیں ہٹانے کا فیصلہ کرلیا ہے، تاہم وفاقی حکومت آئی جی سندھ کو ہٹانے سے انکاری ہے۔

ذرائع کے مطابق اے ڈی خواجہ کو ہٹائے جانے کے پیچھے بہت سے عوامل ہیں، جن میں راؤ انوار کی ایس ایس پی ملیر تعیناتی سے متعلق پیپلز پارٹی کی خواہش اور صوبے میں پولیس تعیناتیوں کا معاملہ بھی شامل ہے۔

آئی جی سندھ کو 'جبری رخصت' پر بھیجے جانے پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ 'کل ایک انتہائی ایماندار آئی جی کا جو حال ہوا وہ افسوس ناک ہے'۔

ان کا کہنا تھا، 'ہمیں جب پتہ چلا تو ہم نے آئی جی سندھ کو پیغام بھیجا لیکن وہ وفاق کے کہنے کے باوجود جبری رخصت پر چلے گئے، اب چاہے وہ زبردستی گئے یا خود سے، کیونکہ انھوں نے سندھ میں ہی رہنا ہے'۔

وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا، 'وہ بہت ایماندار ہیں اور سندھ میں بہت ساری تبدیلی ان ہی کی وجہ سے آئی ہے'۔

یہ بھی پڑھیں: آئی جی سندھ کو جبری رخصت پر بھیجنا بلاجواز

دوسری جانب پاکستان پولیس سروسز کے 35 سابق انسپکٹر جنرلز (آئی جیز) کے گروپ نے آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو ہٹائے جانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے آئی جی کو بلاجواز جبری رخصت پر بھیجا۔

سابق آئی جیز کی جانب سے ڈان کو بھیجے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ سندھ حکومت کا اقدام بلاجواز ہے، ایک دیانت دار اور پیشہ ور افسر کو بااثر شخصیات کے غیر قانونی کام نہ کرنے پر عہدہ چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا گیا۔

گروپ نے وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ سے درخواست کرتے ہوئے کہا کہ ایک معزز پولیس سربراہ کی وقت سے پہلے تبدیلی روکی جائے۔

اے ڈی خواجہ کو رواں برس 12 مارچ کو آئی جی سندھ کے عہدے پر تعینات کیا گیا تھا، پولیس سروسز گروپ گریڈ 21 کے افسر اے ڈی خواجہ کا تعلق ٹنڈو محمد خان سے ہے جبکہ وہ سندھ پولیس میں کئی اہم عہدوں پر رہ چکے ہیں۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں